غزل

راجہ ف م ماجد

وہ جو صاحب نظر نہیں ہوتے

زیست سے باخبر نہیں ہوتے

یہ دھندلکے ہیں اول شب کے

ی نشان سحر نہیں ہوتے

زیر افلاک سانس لیتے ہیں

ہم غریبوں کے گھر نہیں ہوتے

ان سے ملنا تو اتفاقا تھا

حادثے دیکھ کر نہیں ہوتے

دشت غربت میں، میں اکیلا ہوں

لوگ کیوں ہم سفر نہیں ہوتے

ان کی دستار پر نہ جا ماجد

کچ کلاہوں کے سر نہیں ہوتے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں