غزل

سید حیدر رضا

کیا کریں توقع ہے روشنی سے وابستہ

روشنی تو خود بھی ہے تیرگی سے وابستہ

موت اک حقیقت ہے جانتے ہوئے بھی ہم

آرزوئیں رکھتے ہیں زندگی سے وابستہ

آنسوؤں کے پہلو میں قہقہے مچلتے ہیں

کیوں کہ غم ہمیشہ سے ہے خوشی سے وابستہ

کس لیے برا مانوں تیری تلخ گوئی کا

جانتا ہوں الفت ہے برہمی سے وابستہ

راحتوں کو دولت کے گھر میں ڈھونڈنے والو

ہے سکون کی دولت بندگی سے وابستہ

وہ سرور بخشا ہے تیرے غم کی چوٹوں نے

خود کو کر دیا ہم نے شاعری سے وابستہ

جان کر خموشی کو باپ نے رضا اس کی

کر دیا ہے بیٹی کو اجنبی سے وابستہ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146