غزل

احمد نثار

میں کچھ بھی سوکھنے والی ندی سے کیا کہتا

سلگتی ریت تھی، پھر تشنگی سے کیا کہتا

فرات آج بھی پیاسوں کی راہ تکتا ہے

سنا کی نوک پہ آلِ نبی سے کیا کہتا

ہے کیا خمیر میں، لوگوں نے کب یہ جانا ہے

کہانی خاک کی میں آدمی سے کیا کہتا

اندھیری رات سے جگنوں ہی جیت جاتے ہیں

بھلا یہ بات میں اب تیرگی سے کیا کہتا

کھلا تھا شہر تمنا کا در بھی میرے لیے

تمام لوگ تھے جب اجنبی سے، کیا کہتا

یہیں قریب ہے منزل قدم تو آگے بڑھا

ستم کی ماری ہوئی زندگی سے کیا کہتا

امیر شہر نے کانٹوں کا تاج پہنا تھا

تھی کتنی جاں میں حلاوت کسی سے کیا کہتا

مجھے سلیقے سے دنیا پرکھ نہ پائی کبھی

تھا اپنے آپ میں گم اس صدی سے کیا کہتا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146