تیری آنکھوں میں کچھ کمال سا ہے
مرے جذبوں میں بھی اُبال سا ہے
چٹکی چٹکی ہے چاندنی ہر سو
جیسے اس کو مرا خیال سا ہے
ان کو فکر معاش سے شاید
بوجھ سر پر ہے، اک وبال سا ہے
جانے کیا کہہ دیا تھا کل اس نے
آج تک دل مرا نہال سا ہے
آپ جینے کی بات کرتے ہیں
اب تو مرنا بھی اک سوال سا ہے
مجھ کو ارشد ملا ہے دشمن دوست
ہاتھ میں اس کے کچھ ہلال سا ہے