فیل کیوں ہوئے؟

سارہ الیاس

فہد میاں ماشاء اللہ ہمارے اسکول کے ذہین طالب علم ہیں۔ البتہ گھر والوں کے لیے ان کا نام ہی مسکراہٹ کا بہانہ ہے، سنا ہے کہ دوست احباب دیکھتے ہی ہنس پڑتے ہیں۔ امی سچ کہتی ہیں کہ ان کی نسل کی کسی کو قدر نہیں مغل دور میں ہوتے تو دربار شاہی کی رونق بڑھاتے کہ وہاں ہاتھوں ہاتھ لیے جاتے۔ واہ کیا ٹھاٹھ باٹ ہوتے، ذرا چشمِ تصور کو وا کیجیے اور دیکھیں لال لال موٹی ناک، پھندوں والی ٹوپی، ہاتھ میں جھنجھنا لیے کوئی لطیفہ سناتے یہ رہے حضرت فہد! ابھی محترم اْردو کا ایک پرچہ شاہی مسخرے کی سی شان سے دے کر آئے ہیں نتیجہ نکلنے پر انتہائی معصومیت کے ساتھ اپنے فیل ہونے کی وجہ دریافت کر رہے تھے۔ آپ بھی ذرا ان کے جوابات ملاحظہ فرمائیں اور بتائیں کہ ’’بیچارے‘‘ فیل کیوں ہوئے…؟ سوال نمبر1: جملے بنائیں۔ 1۔ آب آب ہونا: اکرم نے اسلم پر پانی ڈالا تو وہ آب آب ہوگیا۔ 2۔ منہ کا نوالہ چھیننا: بھوکی مانو میرے منہ کا نوالہ چھین کر کھا گئی۔ 3۔ صبح تڑکے: امی دال کو صبح صبح تڑکے لگا رہی تھیں۔ 4۔ لے پالک: سبزی والے نے آواز لگائی لے، لے پالک ، لے لے بھنڈی۔ سوال نمبر 2: اشعار کی تشریح کریں۔ آدل بینا بھی کر خدا سے طلب آنکھ کا نور دل کا نور نہیں۔ فہد میاں کا کہنا ہے کہ ان کے استاد محترم نے بتایا تھا کہ جس شعر میں شاعر کے نام کے سوا کوئی مونث نام موجود ہو بلا کھٹکے اختر شیرانی کا شعر قرار دے دو۔ چناں چہ نام ’’بینا‘‘ دیکھ کر ان کے دماغ کے نہاں خانوں سے یہ بات برآمد ہوئی اور وہ شاعر کا نام اختر’’شیروانی‘‘ درج کر آئے۔ اب تشریح ملاحظہ فرمائیے: شاعر کو دو موزی بیماریاں لاحق تھیں۔ ایک تو وہ نابینا تھے (غالباً پیدائشی) اور دوسرا دل کے مریض تھے۔ تو بینا نامی ایک محترمہ جاتے جاتے انھیں اپنی آنکھ عطیہ کرتی گئیں۔ مگر نا شکرا شاعر اس پر راضی نہ ہوا اور کہنے لگا کہ بیماری کے سبب بے نور دل کے ہوتے ہوئے آنکھ کی بینائی کا کیا فائدہ اس لیے دْعا کرو کہ ڈاکٹر بینا کا دل بھی انھیں ٹرانسپلانٹ کر دیں۔ شعر نمبر 2: وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ شاعر: میر تقی درد تشریح: شاعر لوڈ شیڈنگ کا ستایا ہوا لگتا ہے۔ کسی نے اس سے پوچھا کہ فلاں اس محفل میں موجود تھے کہ نہیں اور کتنی دیر تک وہاں رہے تو وہ جواباً کہتا ہے کہ جب وہ محفل میں آئے تھے تب میری نظر ان پر پڑی تھی مگر پھر وہ وہاں ٹھہرے کہ نہیں یہ نہیں پتا کہ بتی چلی گئی تھی اور اندھیرا پھیل گیا تھا تو وہ نظر نہیں آئے۔ شعر نمبر3: اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک نہ زندگی نہ محبت نہ معرفت نہ نگاہ۔ شاعر: ’’مولانا‘‘ اقبال تشریح: شاعر مشرق سردی کے موسم میں چار چیزوں زندگی، محبت، معرفت اور نگاہ کی تلاش میں مدرسوں اور خانقاہوں کے یوں چکر لگا رہے تھے جیسے آج کل دہشت گردوں کی تلاش میں لگائے جاتے ہیں، تو انھیں ناک میں درد ہوگیا۔ میری حقیر رائے میں یہاں نم ناک ہونا چاہیے تھا یعنی انھیں زکام ہوگیا ٹھنڈ کے سبب۔ سوال نمبر3: محلہ کی صفائی کے لیے چیئرمین بلدیہ کے نام درخواست لکھیے جواب: بخدمت جناب چیئرمین بلدیہ، چیچوں کی ملیاں جناب عالی! التماس ہے کہ بارشوں کی مسلسل آمد کے باعث ہمارے محلے کے تینوں گٹر بھر گئے ہیں۔ ان میں تل دھرنے کو بھی جگہ نہیں بچی کجا پانی… میرا ’’معرکتہ آرا‘‘ شعر سنیے۔ ?ان بارشوں سے کہہ دو کہیں اور جا کے برسیں اتنی جگہ کہاں اس گٹر بدبودار میں۔ چناں چہ آپ سے پر زور فرمائش ہے کہ پمپ لگوا کر اس پانی کو نکلوا دیں۔ تاکہ مزید کی جگہ بن سکے۔ شکر گزار کیوں ہوں؟ یہ تو آپ کا فرض ہے۔ العارض پپو اور اہلِِ محلہ۔ سوال نمبر4: والد کہ نام رقم منگوانے کے لیے خط لکھیے: از کمرہ امتحان /22 مارچ14/ میرے راج دْلارے ابا جان! السلام علیکم! میں ٹھیک ہوں اْمید ہے آپ سب بھی ٹھیک ہی ہوں گے۔ میرا موبائل گْم ہوگیا ہے۔ اس لیے خط لکھ رہا ہوں۔ مجھے موبائل کے پیسے اور 200روپے، نصف جن کے 100روپے ہوتے ہیں لوڈ کے لیے بھجوا دیں۔ اس مہنگائی کے زمانے میں اتنی سی رقم میں کوئی فضول خرچی نہیں کی جاسکتی۔ چناں چہ بلا خوف و خطر رقم بھیج دیں۔ پیشگی شکریہ!! آپ کا ذہین فطین پپو۔ سوال نمبر5: علامہ اقبال پر مضمون تحریر کریں۔ جواب: جناب ممتحن صاحب۔۔۔میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ حکیم الامّت شاعرِ مشرق کے بارے میں خامہ فرسائی کر سکوں البتہ اگر آپ ان کے حالات زندگی کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو معاشرتی علوم کے پرچے کا سوال نمبر4دیکھ لیں۔ بہت شکریہ یہ حل شدہ پرچہ دیکھ کر فہد میاں تو یہ سوچ سوچ کر حیران ہو رہے تھے کہ وہ فیل کیسے ہوئے اور ہم پریشان تھے کہ انھیں یہ جو چند نمبر بھی ملے تو کیسے ملے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں