قرض اور صحت

نسیم الرحمن چوگلے

حال ہی میں ایک طبی جائزے میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ جو لوگ قرض کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کا دوسرے لوگوں کی نسبت ذہنی صحت کے مسائل سے دوچارہونے کا دوگنا سے بھی زیادہ اِمکان ہوتا ہے۔ قرض میں جکڑے شخص کی بڑھتی ہوئی پریشانی اور بے چینی اسے ذہنی اور جسمانی طور پر خطرناک صورت حال سے دوچار کرسکتی ہے۔ ناٹنگھم یونیورسٹی کے ڈاکٹرجان گیدر گڈ(Dr.Jonh Gather Good) نے اپنی ایک تحقیق میں یہ بات پیش کی ہے کہ گروی رکھی جائدادوں کے بدلے واجبات کی ادائیگی یا کرائے کی ادائیگی میں اگر رکاوٹیں آجائیں، تو ایسے لوگ عام آدمی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ذہنی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ وہ دھیرے دھیرے اپنی ذہنی صحت کھونے لگتے ہیں۔ ان کا ذہنی دبائو اور بڑھتی پریشانی انھیں زندگی کے دوسرے شعبوں سے نبرد آزما ہونے کے قابل نہیں چھوڑتی۔ ڈاکٹر جان نے اس سلسلے میں جو ریسرچ کی، اْس کے مطابق ایسے لوگ جو قرض میں جکڑے ہوتے تھے۔ وہ ایسے احساسات کا شکار ہوجاتے تھے کہ انھیں روز مرہ کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے میں بے حد دشواری کا سامنا ہوتا تھا۔ بعض لوگوں کو تو معمولی نوعیت کے فیصلے کرنے میں بھی دشواری پیش آتی تھی۔ قرض نے ان کے رویے پر منفی اثر ڈالا تھا۔ جو عمومی صحت کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہورہا تھا۔ تاہم یہ بھی کہا گیا کہ جن ممالک میں دیوالیہ پن اور دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے واقعات زیادہ ہیں۔ وہاں کے لوگوں کی ذہنی صحت پر قرض نے اپنا اثر نہیں چھوڑا۔ ڈاکٹر جان گیدر کے مطابق شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ایسے واقعات کو ’’سماجی معمول‘‘ کا درجہ حاصل ہو اور منفی واقعات اتنے زیادہ ہوں کہ لوگوں پر اس کا اثر نہ ہوتا ہو۔ اس جائزے میں1991سے 2008 تک کے عرصے کے دوران 10ہزار افراد کی مالی پوزیشن اور ان کی ذہنی صحت کی خصوصیات کا تجزیہ کیا گیا۔ اس میں غیر محفوظ قرضہ جات جیسے کریڈٹ کارڈز، مورٹگیج اور کرائے کی ادائیگی میں ناکامی کی صورت میں ذہنی صحت پر کیا اثر ہوا، شامل تھے۔ اس ریسرچ میں لوگوں کی ذہنی صحت کے اندازے کے لیے 12 سوالات کیے گئے۔ ان میں لوگوں سے ان کے احساسات و تجربات پوچھے گئے۔ ان کی بے خوابی، خود اعتمادی اور ارتکاز کی صلاحیت پر بھی سوالات کیے گئے۔ ڈاکٹر گیدر نے اس بارے میں بھی تحقیق کی کہ جن علاقوں میں دیوالیہ پن کی شکایتیں زیادہ تھیں، وہاں متاثرہ شخص کی ذہنی صحت پر قرض لینے سے کیا اثر پڑا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جہاں دیوالیہ ہونے کے زیادہ واقعات تھے، وہاں لوگوں کی ذہنی صحت قرض کی وجہ سے کم متاثر ہوئی۔ ڈاکٹر گیدر گڈ نے لکھا کہ جن علاقوں میں قرض کے مسائل زیادہ ہیں، وہاں اگر کوئی ایسا شخص رہتا ہے جس نے سِرے سے قرض لیا ہی نہیں، اْس کی ذہنی صحت قابلِ رَشک ہوسکتی ہے۔ اس جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ 15فیصد افراد ایسے ہیں جنھیں اپنے غیر محفوظ قرضے اتارنے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ان کی بڑھتی پریشانیوں نے ان کے جذبات و احساسات پر بھی منفی اثر ڈالا تھا اور وہ خود کو مسلسل دبائو میں محسوس کر رہے تھے۔ بڑھتی ہوئی نا اْمیدی نے ان کی قوتِ فیصلہ پر بھی منفی اثر ڈالا تھا اور وہ کوئی بھی فیصلہ نہیں کرپا رہے تھے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سب سے زیادہ خراب ذہنی صحت ان لوگوں کی دیکھی گئی جو ہائوسنگ یا کرائے کی ادائیوں میں تاخیر کا شکار ہو رہے تھے۔ خصوصاً وہ جن پر بقایاجات چڑھ گئے تھے۔ اس صورت حال سے دوچار5 میں سے 1 فرد شدید ڈپریشن میں مبتلا تھا۔ حد سے زیادہ بڑھتی پریشانی اور ذہن پر بھاری بوجھ نے ان کی ذہنی صحت پر اِنتہائی بْرے اثرات مرتب کیے تھے۔ اس پر ہونے والی تحقیق کی ٹیم نے مزید کہا کہ قرض لینے سے مسائل تو پیش آتے ہی ہیں، تاہم اگر جائداد کی قیمتیں بھی تواتر سے گرتی رہیں اور حصص کا کاروبار بھی غیر منافع بخش ہونے لگے، تو پھر گروی جائداد پر قرضوں کی عدم ادائیگی ستم بالائے سِتم ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں