قصہ اور عبرت

تحریر: جاسم الربیع ترجمہ:اقبال احمد الریاضی

ایک مرتبہ ہائی اسکول کے ایک طالب علم نے اپنے والد سے ایک عمدہ گاڑی کا مطالبہ کیا، اس کے والد نے کہا کہ اگر تم ہائی اسکول کا امتحان ممتاز نمبر سے پاس کرلوگے تو میں تمہاری مانگ پوری کردوں گا۔ امتحان ہوگیا او رلڑکے نے امتیازی نمبر بھی حاصل کرلیے۔ اس کے والد نے اس سے کہا کہ کل میں تمہاری خواہش پوری کردوں گا۔ کل آگیا اور لڑکا گاڑی کا شدت سے انتظار کرنے لگا۔ اس کے والد نے بدست خود ایک ہدیہ اسے پیش کیا، جو در حقیقت ایک مصحف تھا۔ لڑکا یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا اور غصے سے اس کا رنگ لال پیلا ہونے لگا، چیخنے اور چلانے لگا حتی کہ اپنے باپ پر اس نے ہاتھ بھی چھوڑ دیا اور مصحف اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پر گر پڑا۔ اس کے بعد وہ گھر سے بھاگ گیا اور پیچھے والدین کے حقوق تلفی کی ایک بدترین تصویر چھوڑ گیا۔ جو انسانوں پر بڑی دشوار کن ہے۔

کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس کے والد کا انتقال ہوگیا اور وہ نادم و شرمندہ ہوکر گھر واپس آیا، دیکھا تو اس کی والدہ گھر میں اکیلی بیٹھی ہوئی ہے جھک کر اپنی والدہ کا سر چومنے لگا اور اس سے معافی مانگنے لگا ماں نے اسے اپنے سینے سے لگالیا اور وہ زار و قطار رونے لگتا ہے۔ اور اپنے والد کے بارے میں پوچھتا ہے اتنے میں وہ مصحف جو اس کے والد نے بطو رہدیہ پیش کیا تھا نظر آجاتا ہے اور اسے اٹھا لیتا ہے جو کافی ہلکا معلوم ہوتا ہے۔ کھول کر دیکھتا ہے تو اس میں گاڑ ی کی چابی نظر آتی ہے اور اسے ماضی کی وہ حرکتیں یاد آجاتی ہیں جو اس نے اپنے والد کے ساتھ کی تھی کہ گھر سے بھاگ گیا تھا، اس کے بعد پھر وہ اپنی ماں سے ان کے متعلق دریافت کرنے لگتا ہے۔ اس کی ماں اسے جواب دیتی ہے او رسارا ماجرا سناتی ہے کہ ’’سنو! جب سے تم گھر چھوڑ کر گئے تھے اس دن سے تمہارے والد بیمار ہوگئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔‘‘ لڑکا اپنے والد کی درد بھری داستان سن کر غم سے نڈھال ہوگیا اور اسے اچھی طرح یہ بات سمجھ میں آگئی کہ ان سارے حادثات کا ذمہ دار میں ہی ہوں۔

والدین کی نافرمانی کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ اس طرح کی نازیبا حرکتوں سے ہر مسلمان کو پرہیز کرنا چاہیے تاکہ وہ جنتی بن سکے۔

اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ’’ہلاکت و بربادی ہے اس کے لیے جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور جنت کا مستحق نہ بن سکا۔

نیز جلد بازی اور بے صبری اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے مزید برآں یہ کہ اس لڑکے نے قرآن کریم اور اپنے والد محترم کی توہین کی اور اپنے والدین کو تنہا چھوڑ کر گھر سے فرار ہوگیا۔ کیا اسے اپنے والد کی بد دعا کا خوف نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو لوٹاتا نہیں ہے۔ اس کے باوجود بھی لوگ والدین کی نافرمانی کرتے ہیں اور ان کی کوئی پروا نہیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑا سنگین ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

’’اور تیرا پروردگار صاف صا ف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے توحید کے بعد والدین کے ساتھ احسان کا تذکرہ کیا ہے۔ جس سے اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے ہمیں ہر ان شیطانی کاموں سے بچنا چاہیے جو والدین کی نافرمانی او رہلاکت و بربادی تک پہنچا دیتے ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں