مثالی بیوی

تحریر: استاد صلاح الدین ترجمہ: محی الدین غازی

میری دینی بہن :
میں یہ نصیحتیں تمہارے لیے لکھ رہا ہوں۔ میرا دل و دماغ اس تمنا سے سرشار ہے کہ دونوں جہاں میں تمہاری زندگی کومسکراہٹ راحت اطمینان اور مسرت کی لا زوال گھڑیاں نصیب ہوں میری خواہش ہے کہ پاک نفس شوہر اور پاک دامن مسلمان بیوی کے درمیان برف کی موٹی دیواریں ٹوٹ جائیں۔ مجھے امید ہے میری نصیحتوں کو سنجیدگی سے پڑھا جائے گا۔ اس لیے کہ
۱- تم اپنے شوہر کے لیے وجہ سکون ہو، عورتوں کو مردوں کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اور عورتوں کے لیے مردوں کی تخلیق ہوئی ہے۔ ہمیں پورے حوصلے کے ساتھ سکون محبت اور رحمت کی جانب تیز قدم بڑھانا ہوںگے۔
۲- سعادت کے حصول میں اپنے نفس سے مجاہدہ کرکے پہلا پھل خود تم پائوگی ، اور اللہ نے چاہا تو امان محبت مسرت لطف اندوزی اورآسودگی تک ضرور پہنچوگی۔
۳- تمہارا شوہر تمہاری جنت بھی ہے اور دوزخ بھی، وہ تمہارا مضبوط سائبان ہے تمہارا حسین سپنا ہے، تمہارا زندہ دل ہے۔ اور وہ تمہارے جگر گوشوں اور دل کے ٹکڑوں کا باپ بھی تو ہے۔
۴- تمہارے پاس جو بھی ہے سونا چاندی کپڑے گھر اوربنک بیلنس وہ سب مل کر بیتاب سچی محبت کے ایک لمحے اور شوہر کی محبت بھری آغوش میںکامل امان کی ایک گھڑی کے برابر نہیں ہوسکتے۔
۵- تم اپنی لطافت کے ساتھ سب سے پہلے محبت تلاش کرتی ہو۔ زرخیز زمین جس طرح دانے ڈالے جاتے ہیں اپنی محبت بکھیر دو پھر محبت کے اس پودے کی دیکھ بھال کرو یہاں تک کہ ایک ترو تازہ سر سبز و شاداب پھلدار درخت ہوجائے۔
تم جب محبت کرتی ہو تو ہر چیز اس کی راہ میں لٹا دیتی ہو۔ تم اللہ کی مرضی کی خاطر فیاض ہوجائو تم اس کا صلہ دنیا میں بھی پائوگی اورآخرت میں بھی۔اورمان لو دنیا میں کچھ نہیں ملتاہے مگرآخرت کا اجر تو بے حساب ہوگا۔ یہ مت بھولو کہ اللہ تعالیٰ ایک ایک ذرہ نیکی کا اجر دے گا۔
۶- ہم فتنوں کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ اپنے شوہر کو اپنا بنا لینے کے لیے اگر ساری محنت نہیں کرڈالوگی تو ذرا سوچو فتنوں کے پنجے گھر کے باہر اس کا انتظار کررہے ہیں بلکہ اندر بھی انٹرنیٹ ، ٹی وی اور جگہ جگہ ، فتنے دروازے پیٹ رہے ہیں۔ شوہر تو صبر کرتاہے مگر فتنوں کے سامنے بہت جلدی ڈھیر بھی تو ہوسکتاہے۔
قلبی محبت کا راز :
۱- اللہ سے اپنے تعلق کو ٹھیک کرو، کیونکہ تمہارے شوہر کا دل نہ اس کے اپنے ہاتھ میںہے نہ تمہارے ہاتھ میں ہے وہ تو رحمان کی انگلیوں کے بیچ میں ہے۔ خلوت و جلوت میں اسی سے التجا کرو۔ دن رات اسی کے سامنے گڑگڑائو۔ اپنے ہر سجدے میں یہ دعا مانگو۔ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَاماً اے ہمارے رب! ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا(فرقان ۷۴)
۲- ایک کاغذ اورقلم لو اپنے شوہر کی صرف نیکیاں رقم کرو، کہوشکر ہے اللہ کا جس نے مجھے ایسا شوہر دیا۔ اس سے کسی کاموازنہ مت کرو وہ تمہارا نصیب ہے ۔ ہوسکتا ہے اللہ اسے تمہارے پچھلے گناہوں کی معافی یا جنت میں درجات کی بلندی کا ذریعہ بنا رہا ہو اور ہر صورت بہتر ہی ہے۔
۳- اپنے شوہر کے دل میں جانے کا پہلاراستہ وہ مسکراہٹ ہے جو تمہارے پورے چہرے کو کھلا دے۔ پھر وہ پیاری بات ہے جو تمہارے دل کی گہرائیوں سے نکلے۔ محبت عشق احترام اور دل پسندی کے موتی ہر وقت بکھیرتی رہو۔
۴- اگر تم شاعر ہو تو اپنے شوہر کے لیے شعر کہو، ورنہ شعر کا انتخاب کرو، یا سچے جذبات لکھ ڈالو شوہر ساتھ ہو جب بھی۔ اوراگر وہ سفر پر نکلے تو ایک کارڈ اسے رخصت کرتے ہوئے دو اوردوسرا اس کے انتظار میں اس کے آنے پر۔ محبت کے لمحات کو لکھ لو چاہے چند الفاظ میں۔ اس کے دل کو جیتنے میں یہ بہت موثر ہوتے ہیں۔
۵- اس کی آنکھوں میں دیر تک جھانکو ، اپنی آنکھوںمیں مچلتی ہوئی محبت کا اسے احساس دلائو۔ عشق کا بھید آنکھیں ہی فاش کرتی ہیں۔
۶- مشورے سے پہلے محبت کا اظہار کرو، وہ تمہیں حاکم سمجھنے کے بجائے شفقت و فکر مندی کا پیکر سمجھے ۔ شاعر کہتاہے:
محبت کی آنکھ کو کوئی عیب نظر نہیں آتا مگر ناراضگی کی آنکھ خامیوںکو ابھار دیتی ہے۔
۷- ملامت و پھٹکار کم کرو، ہر مرد اسے ناپسند کرتاہے، اس کی خوبیوں کا اعتراف کیے بغیر اس پر تنقید مت کرو ورنہ یہ محبت کے بیلنس کو خالی کردے گااور دل کے فاصلے کو بڑھائے گا۔
۸- اگر تمہیں لگے کہ شوہر تمہارے جذبات کی قدر نہیں کرتا، دیر ہوجانے پر تمہاری بے قراری کی پرواہ نہیں کرتا، اس کی زندگی کے بارے میں تمہاری فکر مندی کا اسے احساس نہیں ہے پھر بھی صبر سے کام لو اپنی محبت لٹاتی رہو ۔ اللہ کی خوشنودی سامنے رکھو اللہ دنیا یا آخرت میں ان شاء اللہ ضرور بہت بڑا انعام دے گا۔
۹- شادی کی سالگرہ کے موقعہ پر اپنے شوہر کے لیے کوئی خاص چیز تیار کرو، اسی موقعہ سے یہ بھی پوچھ لو کہ اس کی کس خواہش کو ابھی تم نے پورا نہیں کیاہے۔
۱۰- اگر تمہارے شوہرپر کام یا کسی اور بات کا دبائو ہے اور تنہائی چاہتاہے تو اسے سوالوں سے پریشان مت کرو، تھوڑی دیر اسے تنہا چھوڑ دو ہاں اشارہ ضرور کردو کہ تم اس کی جب وہ چاہے مدد کے لیے تیار ہو، اگر یہ کیفیت زیادہ لمبی ہوجائے تو اپنی بیچینی کا ضرور اظہار کردو اور اپنی مدد کی پیش کش بھی کردو، اسے اللہ کی نعمتیں اور احسانات یاد دلائو۔ یہ بھی بتائو کہ ہماری محبت وہ سرمایہ ہے جس کی برابری کوئی نقصان نہیں کرسکتا۔
۱۱- اگر تمہیں غصہ آجائے اور کوئی غلطی کر بیٹھو تو بہت جلد اللہ سے استغفار کرو پھر اس سے معافی مانگ لو ۔ غصہ جلدی تھوک دیا کرو ۔
۱۲- سر اورہاتھوں کو بوسہ، بالو ں پر ہاتھ پھیرنا ، دل کی محبت اور قدر و قیمت کے اعتراف کابہت معنی خیز انداز ہے۔
۱۳- یہ بار بار کہو اور خوب کہو کہ تمہارا شوہرتمہاری زندگی کا واحد فرد ہے۔ وہ تمہارے دل کوسب سے زیادہ محبوب ہے۔ تمہاری تمنا ہے کہ جنت میں بھی تمہارا اس کا ساتھ ملے۔
ذہنی قربت کا راز(دونوں کے لئے)
۱- ذہنی اختلافات ہوںتو عقیدہ اخلاق اور شریعت کی ٹھوس تعلیمات ہی آپس میںمفاہمت کے لیے بنیاد بنیں۔
۲- بیوی کا تفصیل جاننے کی کوشش کرنا ایک فطری عمل ہے۔ جو حد درجہ محبت اورممتاز ازدواجی زندگی کی ضمانت کے لیے فکرمندہونے کی وجہ سے ہوتاہے۔ شوہر پر ہمیشہ حکمرانی کرنے کی خواہش اس کا سبب نہیں ہوتی ہے۔
۴- ذہین آدمی سمجھدار اورباتدبیر بیوی کوترجیح دیتاہے۔وہ اس کی موجودگی میںاس کی معاون ہوتی ہے۔ وہ نہیں رہتاہے تو اس کے اور بچوںکے سلسلے میںمطمئن رہتاہے۔ چنانچہ وہ اس کے مشورے کی قدر کرتاہے ۔ ام زرع نے اپنے قابل تعریف شوہر کے بارے میںکہا تھا:اس کے پاس میںکچھ بول کر بری نہیں بنتی ہوں ۔ ملکہ سبا عورت ہی تو تھی جس کی حکمت سے پوری قوم دائرہ اسلام میں داخل ہوگئی۔
۵- کبھی بھی اختلافات کو بچوں کے سامنے یاگھروالوں کے سامنے لانا درست نہیںہے۔ ورنہ طرفین میںعداوت جنم لے گی۔ شیطان خلیج بڑھانے کے لیے بیچ میں آجائے گا پھر تو یہ دشمنی جدائی پر ختم ہوگی۔
۶- ہر مشورے میں کچھ مثبت پہلواور کچھ منفی پہلو ہوسکتے ہیں۔ اس لیے مثبت پہلوئوں کی تعریف ضروری ہے پھر نرمی اورادب سے منفی پہلو پر گفتگو کی جائے۔
۷- ہمیں تربیت لینی چاہیے اور عادت ڈالنی چاہیے کہ عمدہ الفاظ کا انتخاب کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے وَقُل لِّعِبَادِیْ یَقُولُواْ الَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّیْْطَانَ یَنزَغُ بَیْْنَہُمْ إِنَّالشَّیْْطَانَ کَانَ لِلإِنْسَانِ عَدُوّاً مُّبِیْنااور میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں کیونکہ شیطان (بری باتو ں سے) اُن میں فساد ڈلوا دیتا ہے کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے (بنی اسرائیل ۵۳)
محض اچھی بات کافی نہیں ہے بلکہ سب سے اچھی باتوں کا انتخاب کرو۔ اگر اس میں کوتاہی ہوئی تو پھر شیطان کو اپنے حربے آزمانے اورہتھیار چلانے کے لیے کھلامیدان مل جائے گا۔ اور وہ تم دونوں میں دوری بڑھا کر چھوڑے گا۔
۸- تمام اختلافی امور پر ایک ہی وقت میں گفتگو مت کر ڈالو، بلکہ جومعمولی مسئلہ ہے اس سے شروع کرو اور دھیرے دھیرے زینہ بزینہ مشکل مسائل تک جائو ۔ گویا تم کسی نئے کھلاڑی کولمبی دوڑ کی ٹریننگ دے رہے ہو۔
۹- دونوں کواس کا یقین ضرور رہنا چاہیے کہ کچھ اختلافی نکات ضرور بچ رہیں گے۔ انہیںاٹھاناہی پڑے گا۔کیونکہ یہ آفاقی قانون ہے۔ کتنے ہی بڑے فلسفی یا کچھ اوربن جائو اسے روک نہیںسکتے۔ بلکہ یہ تونعمت ہے۔ اور میںپورے اطمینا ن کے ساتھ کہتاہوںکہ ذہنوںکا اختلاف زرخیزی کی علامت ہے اوردلوںکااختلاف بیماری کی علامت ہے۔
۱۰- یہ اصولی بات ہے کہ مرد قوام ہوتاہے ۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم آمر بن کر سارے فیصلے تنہا کرو۔ بلکہ اصل یہ ہے کہ اپنی بیوی سے مشورہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے بچے کا دودھ چھڑانے کے لیے آدمی اوراس کی مطلقہ بیوی کے درمیان مشاورت کا حکم دیا ہے فَإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَن تَرَاضٍ مِّنْہُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْہِمَا اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضا مندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو اُن پر کچھ گناہ نہیں(بقرہ ۲۳۳)
تو اگر دونوں بدستور میاں بیوی ہوں پھر توبدرجہ اولیٰ ہرمعاملہ میں باہم مشورہ ہونا چاہیے۔
۱۱- ہر بہن کوشش کرے کہ اپنا مشورہ خیر خواہانہ انداز سے پیش کرے نہ کہ حکم یا دھمکی کے لہجے میں۔ ذہین عورت پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر ڈرائیور کو مناسب ترین راستے پر چلنے کا مشورہ دیتیہے۔ یہ تو درست نہیں ہوگا کہ وہ خود گاڑی کی ڈرائیونگ سنبھال لے اور شوہر کو پیچھے چھوڑ دے کہ وہ دوڑ کر اس کا ساتھ پانے کی کوشش کرے۔
۱۲- رائے میں اگر کچھ اختلاف ہے بھی تو اس سے محبت میں فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
جسمانی ہم آہنگی کا راز
۱- اگر تم مزیدار کھانا بہت کم مقدار میں بناتی ہو تو بھوکے انسان کی بھوک اور بھڑک اٹھے گی۔ اگر کھانے کی مقدار زیادہ ہو مگر بے مزا ہو تو انسان کا دل اس سے بھر جائے گا اور وہ پیٹ بھرنے کے لیے کچھ اورتلاش کرے گا۔ اس لیے کھانا مزیدار بھی ہو اوروافر مقدار میں بھی ہو۔ تمہارے شوہر سے تمہارے تعلق کی نوعیت بھی ایسی ہی ہے یہ مت بھولو کہ کیفیت کے لحاظ سے اگر لطف میں کمی رہ گئی اور کمیت کے لحاظ سے اگر آسودگی نہیں ہوئی تو شوہر سنجیدگی سے کسی اور راستے کے بارے میںسوچے گا وہ راستہ حلال بھی ہوسکتا ہے اور حرام بھی۔ پھر دل کے تعلقات بہت سود مند نہیںرہ جائیں گے۔
۲- ایک ترو تازہ پر کشش پھول کی طرح رہو۔ الجھی ہوئی ،مرجھائی ہوئی مت رہو۔ زیادہ وضو ، روزانہ غسل ، بالوں کو سنوارنا ، عطر لگانا وغیرہ تمہارا معمول رہے۔
۳- شوہر کے ساتھ تنہائی ملے تو جادو بھری مسکراہٹ ، پرکیف بوسہ ، حسین لمس ، دلآویز سرگوشی ، سحر انگیز ہنسی میں پیچھے مت ہٹو۔ اس کی آنکھوں سے قریب ہوجائو بہت قریب۔ اس کی آنکھوں میں دیر تک جھانکو ،دونوں دلوں میں خواہشات کومچلنے کے لیے راستہ ملے گاجو صحبت کو ایک خاص لطف سے ہمکنار کرے گا۔ دنیا کی سب سے حسین عورت اگر شوہر کے سامنے منھ ٹیڑھا کرے تودنیا کی سب سے منحوس عورت لگتی ہے۔
۴- خاص مجلس میں کسی تجربہ کار عورت سے شوہر کو خوش کرنے کے آرٹ پر بات کرو۔ اس کی نصیحتوں کوسنجیدگی سے سنو۔ کیونکہ ۔ افسوس ۔ بعض شوہر فلمیں دیکھتے ہیں اور ان کے اندر یہ خواہش ہوتی ہے کہ حرام کی دنیا میں جواندازاس نے دیکھے ہیں وہ حلال کی دنیا میں بھی دیکھے ۔ ظاہر ہے یہ تمہارے لیے دشوار توہوگا۔ مگر دوسری صورت بہت خطرناک ہے اور وہ یہ کہ شوہر کا دل تم سے پھر جائے اور دوسرے کی طرف مائل ہوجائے۔ پھر چلائے کیا ہوت۔
۵- اپنے شوہر کے سامنے کھیل کھیلو، اپنے جسم کے ہر حصہ کو جذبات انگیز نغمہ کی سی حرکت دو، سارے شوہر سڑکوں پر عورتوں کو خواہی نہ خواہی مٹکتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ حدیث رسول ﷺہے: جو کسی عورت کی کوئی چیز دیکھے جواسے بھا جائے وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اس کے پاس بھی اسے ویساہی ملے گا جیسا اس کے پاس ہے۔ اب اگر وہ اپنی جائز بیوی کے پاس وہ نہ پائے جو حرام دنیا کی عورتوںمیں وہ دیکھتاہے تو وہ حلال سے بیزارہوجائے گا۔ پھر بلاضرورت اسے اپنے نفس سے جہاد کرنا پڑے گا یا پھر اس کا قدم پھسل جائے گا۔
۶- اپنے جسم کی حرکتوں سے ، پرکشش چیزوںکی نمائش کرکے،اس کے جسم کولمس دے کر اس کی پیٹھ ہاتھ پھیرکر غرض ہر طرح سے اپنے شوہر کے جذبات ابھارنے کی کوشش کرو ۔ جگہ جگہ طرح طرح سے بوسے دو، تاکہ شوہر کی خواہش حسی ہو یامعنوی اچھی طرح آسودہ اورلطف اندوز ہوجائے ۔ وہ جب نکلے تو اسکا دل محبت سے اور جسم راحت سے لبریز ہو۔ وہ پھر لوٹے اور صرف تمہاری طرف لوٹے۔
۷- یاد رکھو اباحت کا اصول عام ہے۔ اصلاً ہر چیز مباح ہے سوائے اس کے جس کی حرمت دلیل سے ثابت ہو، مرد و زن تعلقات میں پچھلا حصہ ، حیض کی حالت ، احرام اور واجب روزے کی حالت میں صحبت کے سوا سب حلال اور پاکیزہ ہے۔ نئے نئے انداز دریافت کرو جدت وتازگی دینے میں مہارت حاصل کرو، تاکہ تم بھی لطف اور آسودگی سے ہمکنار ہوجائو اور تمہارا شوہر جب تم سے رخصت ہو تو ایک لمحے کے لیے بھی نئی عورت کے بارے میں نہیں سوچے کیونکہ تم ہمیشہ نئی دلہن کے روپ میں اسے مل جاتی ہو۔
۸- اگر تمہارے لطیف بدن کے ساتھ تمہارے شوہر کا رویہ اذیت ناک ہوتاہے ۔ یا وہتمہاری خواہش کی تکمیل سے پہلے ہی جلد بازی کرتاہے ، یا وہ تمہاری شدید ضرورت کو محسوس نہیں کرتا تواس سے صاف صاف بتادو، ہاں بیماری اورسفر میں اس کی مجبوری کوقبول کرو، تم بھی ہرماہ کچھ دن ناپاک رہتی ہو۔ مرض بھی کسی کو نہیں چھوڑتا سفر کی حاجت سب کو درپیش ہوتی ہے ، ہاں صاف گوئی میں راحت ہے، اس میں شرمائو مت ، یہ تمہارا حق بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔
۹- مرد صحبت کے بعد خوشی کا بوسہ اور شکریہ کا معانقہ پسند کرتاہے ۔ صبح میں یا صحبت کے بعد اس کے کچھ کھانے کا بھی انتظام رکھو ۔ امام شافعی کے مطابق صحبت آدمی کوبھوک کا احساس دلادیتی ہے۔
۱۰- میں تم سے خدا واسطے التجا کرتاہوں کہ شیطان کے فریب میں آکر (جیسا کہ کچھ لوگ کر بیٹھے) انٹرنیٹ اور ٹی وی کے ذریعہ صحبت کے طریقوں سے واقف ہونے کا گناہ مت کرنا، یہ حرام ہے کیونکہ شرم گاہ کے سین ہوتے ہیں، پھر یہ تم دونوں کے لیے تباہ کن ہے کیونکہ موازنہ تمہاری بربادی کا پہلا دروازہ ہے۔ اگر تم کواندازہ ہو جائے کہ ان سفلی مناظر کو دیکھ لینے کے بعد شوہر اپنی بیویوں سے کس قدر بیزار ہوجاتے ہیں تو ان شا ء اللہ ا س کی جرأت کبھی نہیں کروگی۔
۱۱- اگر شوہر تمہاری ضرورتوں کی تکمیل میں کمزور ہے تو میری یہ نصیحتیں ہیں۔
٭ روزے زیادہ رکھو ، یہ قابومیں رکھتاہے ، اللہ سے ڈرو، زیادہ سے زیادہ دعا کرو، اللہ سے امید کا آسر ا رکھو۔
٭ سوچوکہ کچھ بہنیں ہیں جن کی شادی کوتیس سال گزر چکے انہیں شوہر سے ملاقات کے صرف چند مواقع نصیب ہوئے، انہوں نے صبر کیا اور بچوں کی پرورش میںمصروف ہوگئیں۔
٭ شوہر کو مشورہ دو کہووہ ڈاکٹر کے یہاںجائے اور اپنا علاج کرائے، اس کی عام دوائوں کے ساتھ مخصوص دوائیں ملا کر کھلا دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
٭ پیٹھ کے بل سونے سے پرہیز کرو ، کیونکہ وہ خواہش انگیز ہوتاہے ، مخصوص تعلقات کے بارے میں کم سے کم سوچو۔
٭ آئینے کے سامنے عریاں مت کھڑی ہو ، اعضائے مخصوصہ کودیکھنے سے اجتناب کرو، یہ بھی خواہش انگیز ہوتاہے۔
٭ سرخ گوشت اوررغبت دلانے والے کھانوںمیں کمی کرو۔
٭ سچی اوررازوں کی حفاظت کرنے والی خاتون سے مشورہ کرو۔
٭ اگر یہ سب کچھ مفید مطلب نہ ہو توتمہارا شرعی حق ہے اپنے شوہر سے جدا ہوجانا۔ تاہم اس کا مطالبہ ادب اور شرافت سے ہو کہ علاحدگی تشہیر نہ ہو، کوئی دوسرا ثانوی سبب بتا دینے میںبھی کوئی حرج نہیںہے۔ البتہ جدائی کا یہ مطالبہ اضطراری حالت میںہو جب عورت حرام کے کنارے پر خود کومحسوس کرے۔
۱۲- یاد رکھو کہ کوئی بھی خواہش اگر پوری ہونے سے رہ جائے اور صبر جمیل اور پاکبازی کے ساتھ تم ثواب کی نیت کرلو تو ان شاء اللہ جنت میں اس کا بڑا انعام ملے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَفِیْہَا مَا تَشْتَہِیْہِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْیُنُ اور اس میں وہ سبھی کچھ ہوگا جس کو جی چاہے اور آنکھیں جس سے لذت حاصل کریں(زخرف ۷۱)
اور یہ دنیا تو ساری کی ساری آخرت کے دن کی ایک گھڑی کے برابر نہیں ہے اس لیے صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں کوئی کشادگی دے ، یا آخرت کی ابدی نعمتوں سے نوازے ۔ان شاء اللہ تعالیٰ۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں