موسمِ سرما میں بیماریوں سے حفاظت

ڈاکٹر توصیف احمد لغاری

سردی کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے، سردیاں جہاں اپنے ساتھ خوش خوراکی اور خوش لباسی لاتی ہیں وہیں اپنے ساتھ بعض مسائل بھی لاتی ہیں۔ بہت سی بیماریوں کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے اور تھوڑی سی بے احتیاطی مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔ سردیوں کے آتے ہی فلو، نمونیہ اور دمہ جیسی بیماریاں معاشرے کے بہت سے بڑوں اور بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ نمونیہ اور دمہ ہر سال بہت سی اموات کی وجہ بنتے ہیں۔ یونیسیف (عالمی ادارہ صحت) کے مطابق روزانہ دنیا میں نمونیہ سے تقریباً 2400بچے جان سے جاتے ہیں اور ان بچوں میں اکثریت ترقی پذیر ممالک سے ہوتی ہے۔ دنیا میں سالانہ اندازاً 5.6ملین پانچ سال سے کم عمر بچے انفکشن سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور ان میں 16 فیصدی موت کی وجہ نمونیہ بنتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 2016میں 880000بچے نمونہ سے فوت ہوئے۔

اگرچہ یہ بیماری ہر عمر کے افراد پر اثر انداز ہوتی ہے تاہم چھوٹے بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ نمونیہ میں سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں میں انفیکشن سے سوزش ہوجاتی ہے۔ شدید بخار ہو جاتا ہے اور سانس میں تنگی محسوس ہوتی ہے۔ چھوٹے بچوں میں سانس کی نالیاں پہلے ہی کافی تنگ ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے سوزش اور زیادہ تنگی کا باعث بنتی ہے اور جسم میں آکسیجن کی کمی واقع ہونے لگتی ہے، جو کہ بغیر علاج کے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ بخار، کھانسی، سانس کی تنگی، سینے میں درد نمونیہ کی عمومی علامات ہیں۔ بچوں میں پسلی چلنا (سانس لینے کے ساتھ چھاتی کے نچلے حصے میں پسلی کا اندر کھنچنا) سانس کی رفتار تیز ہونا اور سانس کا اکھڑنا بیماری کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ کسی بھی علامت کی صورت میں فوراً قریبی ڈاکٹر سے رجوع فرمائیں۔ اگرمرض کی شدت زیادہ ہو یا آکسیجن کی کمی کی علامات ہوں تو مریض کو ہسپتال میں داخل کر کے علاج کی تجویز کیا جاتا ہے، بصورتِ دیگر کچھ ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر معائنے کے بعد جو بھی مشورہ دے اس پر عمل کریں۔ نمونیہ کی موثر ویکسین بہ آسانی دستیاب ہے اور تمام مراکز حفاظتی ٹیکہ جات سے بچوں کے لیے مکمل مفت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ ویکسین آپ کے بچے کو محفوظ مستقبل دینے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

دمہ بھی سردیوں میں شدت اختیار کرنے والی چند مہلک بیماریوں میں سے ایک ہے۔ دمہ حقیقت میں سانس کی نالیوں میں موجود پرانی سوزش ہے۔ اس سوزش کی وجہ کوئی خاص عنصر ہوتا ہے، جس سے دمہ کے مریض کا وقتاً فوقتاً واسطہ پڑتا رہتا ہے۔ سادہ الفاظ میں مریض کو اپنے ارد گرد کے ماحول میں کسی بھی عنصر سے الرجی سی ہوتی ہے اور جب بھی مریض کا واسطہ پڑتا ہے تو سانس کی نالیوں میں سکڑن اور تنگی سی ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً مریض شدید سانس کی تنگی محسوس کرتا ہے۔ سینے میں جکڑن سی محسوس ہوتی ہے اور سانس کے ساتھ سیٹیوں کی سی آواز بھی آسکتی ہے۔ دمہ کا شدید حملہ بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ عموماً ہمارے ملک میں دمہ کے مریضوں کو مٹی، دھوئیں، اچانک موسم کی تبدیلی، پھولوں کے پویلین، جانوروں کے فریا اون اور تیز خوشبو وغیرہ سے دمہ کی بیماری کا حملہ ہوسکتا ہے۔سردیوں میں فلو وائرس بھی تیزی سے پھیلتا ہے اور دمہ کے مریضوں میں دمہ کے شدید حملے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ دمہ کے مریض نزلہ زکام اور موسمی فلو کو عام بیماری نہ سمجھیں اور فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں ورنہ دمہ کا شدید حملہ خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

دمہ بھی ایک قابل علاج مرض ہے اور تھوڑی سی احتیاط مریض کو نارمل زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ دمہ کے مریضوں کو چاہیے کہ مندرجہ بالا عناصر/ اجزا میں سے جن سے بھی الرجی کی شکایت ہو اس سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔ فلو سے بچنے کے لیے حفظانِ صحت کے اصولوں کو اپنائیں اور صفائی کا خیال رکھیں۔ فلو کی موثر ویکسین بھی دستیاب ہے اور ہر سال لگوا کر فلو کے حملے سے بچا جاسکتا ہے۔ ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

اگر کوئی دوا لمبے عرصے کے لیے تجویز کی گئی ہے تو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اس میں کمی بیشی ہرگز نہ کریں۔ تمام موسم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بدلتے موسم کے ساتھ اس حقیقت کو سمجھا جائے کہ جیسے ہر موسم اپنے ساتھ کچھ خاص پھل، سبزیاں اور نعمتیں لاتا ہے اسی طرح بہت سی بیماریوں کا امکان بھی بڑھتا یا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا متوازن غذا اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنایا جائے اور بیماریوں سے بچنے کی شعوری کوشش کی جائے۔ اس کے باوجود اگر کوئی بیماری لاحق ہو جائے تو فوری علاج کیا جائے۔ یہ جسم انسان کے پاس خالق کی امانت ہے اور امانت کی حفاظت لازمی ہے۔ ضروری ہے کہ ہم اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کا خیال رکھیں۔ صحت مند جسم اور تندرست زندگی ہی حقیقی اور پرلطف زندگی ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں