بیماری کے حملے سے محفوظ رہنے کے لئے بہت زیادہ تنگ جوتے پہننے سے گریز کریں اپنے ہاتھوں اور پیروں کوڈھانپ کر گھر سے باہر قدم نکالیں اور خون کی گردش کو بہتر بنانے کے لئے خود کوفعال رکھیں۔
کیا آپ کو بھی موسم سرما میں ہاتھوں کی انگلیوں یا پیروں کے پنجوں کی سوجن کا سامنا کرنا پڑتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو یقینا آپ کو (Chi*b*ain) کا مرض ہے۔ یہ عام طور پر آپ کے پنجوں اور انگلیوں کو متاثر کرتا ہے خصوصاََ موسم سرما میں ہاتھوں پیروں کی انگلیاں اور پاؤں کی ایڑیاں متورم ہو جاتی ہیں۔ یہ Acra* U*cers ہوتے ہیں (جو انتہائی حد تک شدید موسم میں متاثر کرتے ہیں) یہ اس وقت وقوع پذیر ہوتے ہیں جب کسی شخص کے اعضاء شدید سردی اور مرطوب وسیلن زدہ موسم کا براہ راست سامنا کرتے ہیں اور شدید سردموسم کا براہ راست سامنا کرنے سے جلد کے نیچے موجود بال نما باریک رگیس (چھوٹی پتلی دیواروں والی خون کی رگیں جو ہر عضو میں جال بناتی ہیں) ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں اور مذکورہ عضو میں سرخی ،خارش ، چھالے اور سوزش کی وجہ بن سکتی ہیں۔
ہاتھوں اورپیروں کا پھٹنا
چل بلین (Chi*ib*ains) وہ عارضہ ہے جو انتہائی حد تک شدید سرد اور یخ بستہ موسم کے ردعمل کے طور پر وقوع پذیر ہوتا ہے۔ اگر آپ کوچل بلین کا عارضہ لاحق ہو جائے تو آپ جلد پر انتہائی ننھے ننھے سرخ خارش زدہ اور درد بھرے دانے نمودار ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔ عام طور پر یہ ان حصوں پر نمودار ہوتے ہیں جن حصوں میں آپ سرد ی زیادہ محسوس کرتے ہیں جیسا کہ پیروں کے پنجے، ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے، ناک اور کان وغیرہ۔ یہ دانے سرد موسم کا سامنا کرنے کے چند گھنٹوں بعد نمو دار ہوتے ہیں۔خصوصاََ سرد علاقون میں رہنے والے افراد اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت ایک مرتبہ چل بلین (Chi*b*ain) سے ضرور متاثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز اس بارے میں زیادہ پُر اعتماد نہیں ہیں کہ کیوں کوئی ایک فرد دوسروں کے مقابلے میں اس سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ عموماََ چھوٹے بچے اور بزرگ افراد اس مرض سے جلد متاثر ہو جاتے ہیں۔ جب جلد سردی کی شددت سے متاثر ہوتی ہے تو اس وقت جلد کے نیچے موجودہ خون کی انتہائی باریک رگیں سکڑ جاتی ہیں اور پھر جب جسم دوبارہ گرم ہوتا ہے تو خون کی باریک نالیوں کے سکڑنے اور پھیلنے کی وجہ سے خون کا رساؤ ہو جاتا ہے جو متاثرہ عضو کی سوجن کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپکے خون کی گردش کمزور ہے یا آپ خون کی نالیوں کے دیگر مسائل میں مبتلا ہیں تو آپ کے چل بلین (chi*b*ain) سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔
علامات
اگر آپ چل بلین کی اثر پذیری کا شکار ہیں تو متاثرہ حصے میں جلن اور خارش ہوتی ہوئی محسوس کریں گے۔ اگلے مرحلے میں آپ دیکھیں گے کہ متاثرہ حصہ سرخ ہے۔ یہ بھی ہو سکتاہے کہ یہ سرخ ہونے کے بعد گہرا جامنی نظر آنے لگے۔ اگر مرض کی نوعیت انتہائی شدید ہو جائے تو متاثرہ حصے پر چھوٹے چھوٹے چھالے نما دانے نمودار ہوجاتے ہیں۔ گوکہ چل بلین بے حد بے آرام کردینے والا اور دردبھرا عارضہ ہے تاہم یہ عام طور پر مستقل نہیں ہوتا ہے اور جیسے ہی موسم گرم ہونا شروع ہوتا ہے اس کے اثرات تیزی سے غائب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔وہ افراد جو پہلے سے ہی کسی جلد ی مرض سے متاثر ہوں یا تمباکونوشی کے عادی ہوں، چل بلین کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں کیونکہ ان مسائل کی وجہ سے ان کی خون کی نالیاں پہلے سے متاثر ہوتی ہیں۔
چل بلین کی تشخیص
اگر آپ اپنی جلد پر سرخ ، خارش زدہ، سوجے ہوئے ننھے ابھار دیکھیںجو اس سے پہلے آپ کی جلد پر موجود نہیں تھے تو فوراََ اپنے فیملی ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ کہیں یہ کوئی سنگین جلدی عارضہ تو نہیں ہے۔ چل بلین ایک ایسا عارضہ ہے جو باربار کوٹ کر آسکتا ہے۔یہ نارمل ہے لیکن آگر آپ کو ایسی علامات نظر آئیں جو مختلف ہوں یا یہ ننھے ننھے دانے عفونت زدہ ہوجائیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو طبی مشورے کی ضرورت پڑے۔
شدید سرد موسم میں اگر گھر سے باہر نکلناناگزیر ہو جائے تو خود کو بیماری کے حملے سے محفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں اور پیروں کو دستانوں اور موزوں سے ڈھانپ کر گھر سے باہر قدم نکالیں۔ سردموسم میں خون کی گردش کو بہتر بنانے کے لئے خود کو فعال رکھیں اور بہت زیادہ تنگ جوتے پہننے سے گریز کریں کیونکہ یہ خون کی روانی میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ اپنے جسم کو گرم رکھنے کے لئے گرم مشروبات کا استعمال کریں۔ خصوصاََ عمر رسیدہ افراد اور بچوں کو اس معاملے میں بے حد احتیاط برتنی چاہیے ۔لیکن اگر کسی بھی وجہ سے آپ کے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں پر ورم آجاتا ہے اور وہ سرخ ہو کر سوج جاتی ہیں تو درج ذیل گھریونسخوں پر عمل کرنے سے آپ کو افاقہ حاصل ہوگا۔
* ایک پیاز لے کر اسے درمیان میں سے کاٹ لیں۔ اب پیاز کے کناروں کو متاثرہ حصے پر آہستہ آہستہ رگڑیں۔ پیاز کے رس کو جلد میں جذب ہونے دیں۔ یہ جلد پر ہونے والی کھجلی و خارش کی شدت میں کمی لے آئے گی۔
* شلجم ہمیشہ سے (Chi*b*ain)سے مکمل طور پر بچاؤ کے لئے جانا جاتا ہے۔ شلجم کو باریک باریک چوپ کر کے 2 لیٹر پانی میں ڈال کر ابالیں۔ متاثرہ حصوں کو چند منٹ کے لئے اس پانی میں بھگو کر رکھیں۔ اس کے علاوہ تازہ شلجم چوپ کر کے متاثرہ حصے پر آہستہ آہستہ رگڑنے سے بھی اس حصے کی سوجن دور ہو جاتی ہے۔
*چند کھانے کے چمچے سرسوں کا تیل لے کر اسے ہلکا سا گرم کریں۔ نیم گرم تیل سے اپنے سوجے ہوئے پیروں پر مساج کریں۔ اس کے علاوہ آپ اس مقصد کے لئے مسٹرڈ پیسٹ بھی استعمال کرسکتی ہیں۔ 2چائے کے چمچے مسٹرڈ پیسٹ لے کر اسے سوجے ہوئے حصوں پر لگائیں۔ پیروں اور ہاتھوں کی ورم زدہ انگلیوں کو آرام پہنچانے اور درد میں کمی لانے کے لئے مسٹرڈ کا استعمال بہت موثر رہتا ہے۔
* اپنے پیروں کو ایسے نیم گرم پانی میں10-15 منٹ کے لئے بھگو کر رکھیں جس میں 1/2کپ سمندری نمک شامل کیا گیا ہو۔ اس عمل کو اپنی انگلیوں کیساتھ بھی دہرائیں۔ دن میں2مرتبہ یہ عمل کرنے سے آپ3-5 دنوں کے اندر اندر اس مسئلے سے مکمل طور پر نجات حاصل کر لیں گی کچھ کیسز میں آپ محض ایک یا دو دن میں ہی آرام حاصل کر سکتی ہیں۔
* ہم وزن مقدار میں انڈے کی سفیدی، آٹا اور شہد لیں۔ اس مکسچر میں تھوڑی سی گلیسرین شامل کریں۔ اس مکسچر کو مرہم کی طرح متاثرہ حصے پر لگائیں۔
* خون کی روانی بہتر بنانے کے لئے موسم سرما میں کسی بھی ویجی ٹیبل آئل کو نیم گرم کر کے اس میں چند قطرے لیموں کا رس شامل کریں اور اس تیل سے اپنے ہاتھوں اور پیروں پر مساج کریں۔لیموں کے استعمال شدہ ادھ کٹے ٹکڑوں کو کسی کپ کی طرح اپنی انگلیوں اور ان کی پوروں پر کھ کر آہستہ سے رگڑیں۔ کچھ دیر بعد نیم گرم پانی سے ہاتھ دھولیں۔ یہ آپ کو فوری آرام پہنچائے گا۔
* ایک آلو لے کر اس کے سلائس کاٹ لیں۔ آلو کے سلائس پر تھوڑا سا نمک چھڑک کر اسے متاثرہ حصوں پر دھیرے سے رگڑیں۔ یہ جلد کی سرخی وسوزش میں کمی لے آئے گا۔
ان گھریلو نسخوں کے علاوہ آپ چاہیں تو لینولن کریم یا کسی قسم کے اینٹی سیپٹک لوش کا استعمال بھی کرسکتی ہیں یہ انفیکشن کے امکانات کو کم کرنے میں مدد گار ہوں گے لیکن اگر کسی بھی وجہ سے جلد پر نمودار ہوجانے والے یہ دانے عفونت زدہ ہو جائیں تو کسی قسم کی تاخیر کیے بغیر اپنے فیملی فزیشن یا ماہرامراض جلد سے رجوع کریں۔***