عَنْ اَبِیْ ہُرَیْـرَۃَ قَــالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَلْمُؤْمِنُ مِرْأٰۃُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ اَخُوْ الْمُؤْمِنِ یَکُفُّ عَنْہُ ضَیْعَتَہٗ وَیَحُوْطُہٗ مِنْ وَرَائِہٖ۔ (مشکوٰۃ)
’’ابوہریرہؓ کہتے ہیں، رسولاللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کا آئینہ ہے اور مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ اس کو بربادی سے بچاتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے،اس کا حامی ہوتا ہے۔‘‘
تشریح: ’’مسلمان مسلمان کا آئینہ ہے‘‘ یعنی اس کی تکلیف کو اپنی تکلیف جانتا ہے، جس طرح اپنی تکلیف پر تڑپتا ہے اسی طرح بھائی کی تکلیف پر تڑپ اٹھتا اور اسے دور کرنے کے لیے بے چین ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث کے الفاظ اس کی بہترین تشریح کرتے ہیں:
اِنَّ اَحَدَکُمْ مِرْاٰۃُ اَخِیْہِ فَاِنْ رَأیٰ بِہٖ اَذَیً فَلْیُمِطْ عَنْہُ
’’تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے تو اگر اسے تکلیف میں مبتلا دیکھے تو اس کی تکلیف دور کردے۔‘‘
اسی طرح اپنے بھائی کے اندر کوئی کمزوری پائے تو اسے اپنی کمزوری سمجھ کر دور کردے۔