مہندی لگوائے … مگر احتیاط سے

مبشرہ خالد

تہوار اور شادی بیاہ کی تقریبات کے لیے تیاری تو خواتین مہینوں پہلے سے کر رہی ہوتی ہیں مگر مہندی لگوانا ایسا کام ہے جو آخری شب کو انجام دیا جاتا ہے۔ مہندی حقیقت میں وہ کام ہے جو آخری وقت میں انجام پاتا ہے اور یہی اس کا درست وقت بھی ہے۔ کئی روز پہلے اگر مہندی لگوائی جائے تو اس کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے اسی نزاکت کے سبب بعض اوقات یہ کام مشکلات بھرا اور بعض وقت خطرناک بھی ہو جاتا ہے۔

منہدی کے حوالے سے لکھنے کے پیچھے یہ مقصد ہے کہ میں اپنی بہنوں کی حفاظت اور ان کی خیر خواہی کروں۔ ہم اگر آج سے پانچ دس سال پیچھے چلے جائیں تو چند ناموں سے برانڈڈ کون منہدیاں بازار میں ملتی تھیں جنھیں اگر لگایا جاتا تو رنگ چڑھنے میں پانچ سے چھ گھنٹے لگتے اور تیز، گہرا رنگ حاصل کرنے کے لیے مختلف ٹوٹکے بھی استعمال کیے جاتے تھے جیسے لونگ کا سینک لینا، چینی والا پانی لگانا اور پھر جس لڑکی کا منہدی کا رنگ چڑھتا تو لوگ یہ کہتے تھے کہ اس کی ساس اس سے محبت کرتی ہیں۔

مگر اب وہ مثالیں او ر مقولے جو منہدی کے گہرے رنگ کے حوالے سے مشہور ہوئے وہ سب پرانے ہوگئے ہیں۔ پچھلے ایک دو سال میں بازار میں کئی ناموں کی کون منہدیاں دست یاب ہیں جن میں کیمیکل کا بے انتہا استعمال ہے اور ایک گھنٹے کے اندر اندر منہدی کا رنگ بھی نکھر کر آجاتا ہے اور انہیں ایمرجنسی منہدی کون کا نام دے دیا جاتا ہے۔ مگر یہ ایمرجنسی منہدی کون جلد کے لیے بے حد خطرناک ہوتی ہیں۔ ان سے جلد پھٹنی شروع ہوجاتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ الرجی ہونے کے بھی امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کچھ لڑکیوں کے ساتھ تو ایسا بھی ہوا کہ ان کے ہاتھوں پر منہدی کے ڈیزائن کے دھبے رہ گئے جو بعد میں بہت زیادہ بدنما لگنے لگے اور ایسا بھی ہوا کہ متعدد لڑکیوں کی جلد گل گئی اور یہ بہ ظاہر معمولی سا شوق ان کے لیے تکلیف کا سبب بن گیا۔

اس لیے میری اپنی بہنوں سے درخواست ہے کہ منہدی کا شوق ایک مثبت شوق ہے، اسے ضرور لگوائیے، مگر اس کے لیے ہمیں بہت سی احتیاطی تدابیر کرنی پڑیں گی جو ذیل میں دی جا رہی ہیں:

٭ کوشش کریں والد یا بھائی سے پہلے ہی برانڈڈ اور مشہور کون کی منہدی منگوالیں جو برسوں سے مارکیٹ میں دست یاب ہو اور جس کے بارے میں دیگر خواتین کا بھی یہ کہنا ہو کہ ان سے کبھی کچھ نہیں ہوا۔

٭ اگر منہدی لگوانے باہر جا رہی ہیں اورپارلر کی کون والی منہدی لگوا رہی ہیں تو ان سے اس منہدی کے حوالے سے ضرور معلوم کریں کہ وہ وہ کتنے عرصے سے یہ منہدی استعمال کر رہی ہیں۔

٭ شک ہونے کے بعد تو اس پارلر کی منہدی لگوانے کا ارادہ ہی ترک کر دیجیے، کیوں کہ آپ کی جلد اہم ہے، منہدی نہیں۔

٭ اگر منہدی لگوانے میں جلن محسوس ہو تو اس منہدی کو فوری طور پر دھو ڈالیے۔

٭ کسی بھی قسم کی جلن یا تکلیف کا احساس ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کو بروقت طبی امداد فراہم کرسکے۔

منہدی لگوانے کا شوق ہر چھوٹی بڑی عمر کی لڑکیوں اور خواتین میں پایا جاتا ہے، مگر اب مجبوری کچھ یوں ہے کہ آج سب مادہ پرست ہوگئے ہیں، سب کو اپنا خیال ہے، دوسرے کے درد اور تکلیف کا احساس کرنے کا کوئی روادار نہیں، اس لیے سبھی لڑکیوں اور خواتین کو اپنا خیال خود رکھنا ہے اور احتیاط لازمی کرنی ہے، اس لیے آئندہ منہدی لگواتے ہوئے احتیاط سے کام لیجیے، جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیجیے تاکہ آگے ہونے والے نقصان سے بچا جاسکے کیوں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں