حیرت زدہ زمیں ہوئی شمس و قمر ہوئے
امی تھے وہ مگر شہ جن و بشر ہوئے
سورج سے چاند سے ہے نہ تاروں سے روشنی
روشن نبی کے نور سے دیوار و در ہوئے
راہِ وفا میں ان کے رہے ساتھ ساتھ جو
چمکے جہاں میں صاحب فتح و ظفر ہوئے
جن کو نہ راس آئی غلامی حضور کی
دنیا میں وہ جہاں بھی گئے در بدر ہوئے
جنگ و جدال صدیوں سے تھا جن کا مشغلہ
فیض رسول پاکؐ سے شیر و شکر ہوئے
وہ لوگ جو ستاتے رہے رات دن سدا
وہ بھی نبی کی رحمتوں سے بہرہ ور ہوئے
کرتے رہے جو لوگ حریفانہ کشمکش
ان کے تمام بام و در زیر و زبر ہوئے
عارف نہ کرسکیںگے وہ سرکار سے وفا
جو بھی حریص مرتبہ و جاہ و زر ہوئے