کیا پوچھتے ہو تم مرے پیارے نبیؐ کی بات
ایسی نہ کوئی آئی نہ آئے گی کوئی ذات
جس نے خلوص پیار سے نام اُنؐ کا لے لیا
مومن ہے وہ غموں سے ملے گی اسے نجات
نذرانہ بھیجتا ہوں درود و سلام کا
وابستہ ہوگئی ہے اب ان سے مری حیات
حسن عمل سے کرلیا دشمن کو بھی قریب
اخلاق تھا یہ ان کا، سراپا تھے التفات
شق ہوگیا قمر ہوئے اشجار کلمہ گو
یہ ہیں حضوؐر سرورِ عالم کے معجزات
آنکھوں کے سامنے ہے سراپا حضوؐر کا
ہر شے میں دیکھتا ہوںمیں ان کی تجلیات
مانوس کیوں نہ ہوتے بھلا سن کے مشرکین
لہجہ بھی انؐ کا نرم تھا شیریں تھی ان کی بات
اے یاسؔ نعتِ احمدِ مختار جب لکھوں
پاکیزہ میرا ذہن ہو پاکیزہ میری بات