آمریت کے جو بت تھے وہ سبھی ہار گئے
جیتنے والے یہاں آ کے، اجی ہار گئے
میرے آقا کے مقابل میں بھلا جیتتا کون
تیرگی ہار گئی، ظلم و بدی ہار گئے
ماہ تاب اور یہ خورشید، یہ انجم سارے
حسن میں آپ سے سرکار سبھی ہار گئے
طنطنے میں تو نکل آئے تھے مکہ سے، مگر
عتبہ و شیبہ، ابو جہلِ غبی ہار گئے
مال و دولت نہ تھا معیار، نہ تھا جاہ و حشم
بو لہب ہار گیا، شاہ و غنی ہار گئے
فتح یابی کا سبق جن کو دیا تھا آقا
آج افسوس صد افسوس وہی ہار گئے
ابر، دریا، یہ نہر اور سمندر تنویر
میرے سرکار سے جتنے تھے سخی ہار گئے