ساری دنیا کے اندھیروں کو مٹایا آپ نے
دیپ عرفانِ رسالت کا جلایا آپ نے
جامِ الفت نوعِ انساں کو پلایا آپ نے
درس اخلاق و محبت کا پڑھایا آپ نے
ہر طرف چھائی ہوئی تھیں کفر کی تاریکیاں
نورِ ایماں سے جہاں کو جگمگایا آپ نے
صرف معبودِ حقیقی کی پرستش کی سدا
غیر کے آگے نہیں سر کو جھکایا آپ نے
چند برسوں کی نہایت مختصر مدت میں رازؔ
دین کا ڈنکا زمانے میں بجایا آپ نے