دنیا بھرمیں ذہنی بیماریوں کی شرح میں روز بروز بڑھتا اضافہ افسوسناک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں ہر پانچواں آدمی کسی نہ کسی طرح نفسیاتی امراض کا شکار ہے۔ کسی بھی معاشرے میں نفسیاتی امراض کے خاتمے کے لئے ’’شعبہ نفسیات،، کلیدی کردار اداکرتا ہے۔
علم نفسیات ایک ایسا علم ہے جس میں بنیادی طور پر انسان کی ذہنی اور دماغی زندگی کی ابتداء،اس کے مسائل اور ان سے متعلق مختلف پہلوؤں اور زاویوں پر بات کی جاتی ہے۔ مفکرین علم نفسیات کو سائنس کی ہی ایک شاخ قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک نفسیات ایک ایسی سائنس ہے جس میں انسان کے دماغ، ذہن، خیالات، احساسات، کردار اور اس سے سرزد ہونے والے مختلف افعال پر بحث کی جاتی ہے۔ چونکہ علم نفسیات میں انسان کی ذہنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لایا جاتا ہے اس لئے بدلتا وقت علم نفسیات کی نت نئی شاخوں اور شعبوں کے وجود کے قیام کا باعث بن رہا ہے آج بھی اگر علم نفسیات کی اہم شاخوںکی بات کی جائے تو اختباری (Experimental Psychology)،اطلاقی (Applied Psychology)، تقابلی (Comparative Psychology)تعلیمی، (Ecucational Psychology)حیوانی (Animal Psychology)نفسیات جرائم (Criminal Psychology) سماجی (Social Psychology)، نفسیات صبیان (Child Psychology) اور نفسیات نظری (Theorotical Psychology)۔
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی معاشرے میں موجود 10,000 ذہنی مریضوں کے لئے ایک ڈاکٹر کا ہونا بے حد ضروری ہے اور اگر انہی اعداد و شمار کا اپنے ملک سے موازنہ کیا جائے تویہاں لاکھوں ذہنی مریضوں کے لئے ایک ہی ڈاکٹر دستیاب ہوتو غنیمت تصور کیا جاتا ہے۔ایسے میں نفسیات کی ڈگری کی اہمیت خاصی بڑھ جاتی ہے۔ اب وہ دور گیا جب کہا جاتا تھا کہ جو طلبہ نمبرون کے حصول میںدوسرے طلبا ء سے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جائیں وہ شعبہ نفسیات کا انتخاب کرتے ہیں۔ شعبہ نفسیات کی روز بروز پھیلتی شاخیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بڑھتے نفسیاتی امراض شعبہ نفیسات پڑھنے والے طالب علموں کی تعداد میں بھی اضافہ کررہے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق تخلیقی صلاحیتوں کے لئے صاف دل اور سادہ طبیعت رکھنے والے طالبعلموں کوبہترین تصور کیا جاتا ہے اور ایسے ہی طلبہ ہیومنیٹیز، نفسیات، آرٹس اور سیاسیات کا مطالعہ کرنے والے طلبہ میں نمایاں رہتے ہیں۔
ملک کی چھوٹی بڑی تقریبا تمام ہی یونیورسٹیز میں ’’شعبہ نفسیات ،،کا تعارف کروایا جاچکا ہے۔ا س کا بنیادی مقصد ایسے ماہر نفسیات پیدا کرنا ہے جو ملک یا ملک سے باہر بھی خدمات سرانجام دے سکیں۔ یہ ایک علم بھی ہے اور سماجی خدمت بھی۔ کیوں کہ افراد اور سماج کی نفسیاتی الجھنوں کو دور کر کے ہی انفرادی اور اجتماعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ان شعبوں میں نہ صرف طلبہ کو علم نفسیات سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ بلکہ انھیں تحقیقی منصوبوں اور انٹرنشپ کے مواقع کے ذریعہ عملی کام کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔یہی نہیں اب ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں ذہنی امراض سے متاثر افراد کی کاؤنسلنگ اور رہنمائی کے مراکز کی تعمیر بھی اچھا اور مثبت اقدام ہے ان مرکزوں میں موجود تجربہ کار ماہر نفسیات لوگوں کی ذہنی،جذباتی،دماغی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے مقصد کا حصول یقینی بناتے ہیں۔ ساتھ ہی مختلف ڈپلومہ پروگراموں کے ذریعے طلبہ کو اس شعبے میں مختلف اور تکنیکی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
اگر آپ بھی شعبہ نفسیات میں اپنا کیریئر بنانے کاارادہ رکھتے ہیںتوانڈر گریجویٹ اور گریجویٹ لیول پر مختلف قسم کی ڈگریاں موجود ہیں جو آپ کو ماہر نفسیات کا اعزاز دلواسکتی ہیں۔ ذیل میں شعبہ نفسیات کی مختلف ڈگریوں کا ذکر جہاں قاری کی معلومات میں اضافے کاسبب بنے گا۔وہیں نفسیات کے طالبعلموں کی رہنمائی میں بھی معاون کردار ادا کرے گا۔
بیچلر ڈگری ان سائیکولوجی
بیچلر ان سائیکولوجی ڈگری انڈرگریجویٹ لیول کا تین سالہ پروگرام ہے مختلف یونیورسٹیوں میں، طالب علموں کو بیچلر آف آرٹس کے تحت پڑھایا جاتا ہے۔
ماسٹر ڈگری ان سائیکولوجی
شعبہ نفسیات میںماسٹر ڈگری ایک گریجویٹ لیول کی ڈگری تسلیم کی جاتی ہے جو عام طور پر دو سال کے عرصے میں مکمل ہوتی ہے۔بیچلر کی ڈگری کی طرح، طلباء عام طور پر آرٹس یا سائنس ان سائیکولوجی میں کسی ایک کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ بعض جگہ اس ڈگری کا نام M.A. سائیکالوجی ہے اور بعض جگہ M.Sc. ہے۔
پی ایچ ڈی ان سائیکولوجی
پی ایچ ڈی لیول ڈگری ڈاکٹری سطح کی ڈگری تسلیم کی جاتی ہے جس کو مکمل کرنے کے لئے پانچ سے سات سال تک مطالعہ کرنا پڑتاہے۔ پی ایچ ڈی ڈگری زیادہ تحقیق پر مبنی، نقطہ نظر پر مشتمل ہوتا ہے۔ تاہم اس میں نظریاتی اور تربیتی کورسز بھی شامل ہوتے ہیں۔lll