جسے تھا جاگنا وہ سو رِیا ہے
محبت میں میاں! کیا ہو رِیا ہے
بنا پتوار بھی کٹتا ہے دریا
کنارے پر کھڑا کیا رو رِیا ہے
بھکا بھک پھول کھلتے جا رہے ہیں
ارے! یہ کون کانٹے بو رِیا ہے
بس اپنی فکر کرتا چل مسافر
جہاں کا بوجھ کیوں تو ڈھو رِیا ہے
اما! کیسا زمانہ آگیا ہے
زمانے کو زمانہ دھو رِیا ہے