واپسی

محمد داؤد نگینہ

اے اللہ، ہے پربھو تُو ہماری واپسی قبول فرما۔ ہمیں سیدھے راستے پر چلا۔ وہ جس پر چلنے والوں پر تونے انعام فرمایا۔ پروردگار ہم پھر اپنی چھوڑی ہوئی راہ پر آگئے ہیں اب تو ہم کو اس سے علیحدہ مت کردینا۔ مالک جو کچھ ہم سے غلطی ہوچکی ہے اسے معاف کردے اور ہمارا رشتہ تعلیم سے مضبوط سے مضبوط تر کردے، ہم سے راضی ہوجا۔

دعا مانگ کر سب بچیوں نے مٹھائی کھلائی اور ٹھنڈا پانی پیا، ٹاٹ پٹی لپیٹی او رایک کونے میں رکھ کر بولیں: پاپا ہم چلیں۔ ہاں جاؤ۔ بس اب کل سے تمہاری پڑھائی پھر شروع ہوجائے گی انشاء اللہ۔

آج پاپا کو بہت خوشی تھی۔ ایسی خوشی جس کو بیان کرنے سے زبان عاجز اور قاصر تھی۔ جو بس محسوس ہی کی جاسکتی تھی۔

محلے پڑوس کی یہ بچیاں دلت طبقے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ماحول بے حدگندہ، ہر وقت لڑائی جھگڑا، غربت اور بیماری کی آماجگاہ۔ نہ کوئی قریب بٹھاتا، وہ نہ کسی کے پاس جاتیں۔ ایک الگ تھلگ دنیا میں یہ ایسے راہ گیر کی طرح زندگی بسر کررہی تھیں جس کی نہ کوئی منزل ہو، نہ سمت لیکن ایک دن پاپا نے ان کی ڈیوڑھی میں قدم رکھ ہی دیا۔ بڑوں، چھوٹوں، بچوں، مردوں اور عورتوں کے حال چال پوچھے اور کچھ دیر اُن میں بیٹھ کر چلے آئے۔ انھوں نے ایک دن پھر ایسا ہی کیا۔ بچوں کو کچھ ٹافیاں بھی دیں۔ رفتہ رفتہ اس گندی، ناخواندہ اور اندھیری بستی کے مکینوں سے دعا سلام میں اضافہ ہونے لگا۔ یہاں تک کہ بچے آتے جاتے پاپا کو خود سلام کرنے لگے۔ پھر ایک دن یہ ہوا کہ پاپا نے سب بچیوں کو پاس بلایا اور بڑی محبت سے ان کو سمجھانے لگے۔ بیٹے دیکھو سب لوگ پڑھ رہے ہیں۔ اس زمانے میں لکھنا پڑھنا بہت ضروری ہے۔ تم میں سے زیادہ تر پندرہ سال سے اوپر کی ہیں۔ اب کچھ ہی دنوں میں تمہاری شادیاں ہونے لگیں گی تو کیا تم اَن پڑھ رہتے ہوئے سسرال جاؤگی؟ کیا قد رو قیمت ہوگی تمہاری وہاں؟ جس طرح سے تمہاری ماؤں نے زندگی گزاری کیا تم بھی ایسا ہی کرو گی؟ اب زمانہ کافی بدل گیا ہے۔ اب تو تعلیم سب کی ضرورت بن گئی ہے۔ تم لوگ کیوں اس بارے میں نہیں سوچتیں؟؟

سب بچیاں سوچ میں پڑگئیں۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں گویا آ نکھوں ہی آنکھوں میں مشورہ کررہی ہوں۔ پھر وہ بیک زبان ہوکر بولیں ’’ہم ضرور پڑھیں گے مگر ہمیں پڑھائے گا کون۔ بھلا کسی کو کیا پڑی ہے کہ ہماری فکر کرے۔ ہم تو اچھوت ہیں۔ ہم کنجر ہیں پاپا۔ نچلے درجے کے لوگ۔‘‘

’’نہیں نہیں ایسا نہیں ہے۔‘‘ پاپا نے ایک بچی کے سرپر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ’’تم انسان ہو۔ انسان کی اولاد ہو۔ انسان انسان سب برابر ہیں۔ اچھا وہ ہے جو اچھے کام کرے۔ اچھا کام تو وہ ہے جو ہمارا پیدا کرنے والا بتائے کہ یہ اچھا ہے۔ تم پڑھوگی، ضرور پڑھوگی اور ہم پڑھائیں گے۔ پڑوس میں ہماری بڑی بیٹی کا گھر ہے۔ تمہیں کل تین بچے وہاں آجاناہے بلکہ میں خود ہی لینے آجاؤں گا۔‘‘ پھر بچیوں نے پڑھنا شروع کردیا۔ لکشمی، راکھی، مالا، وجینتی، لاجونتی، گڑیا، بھارتی اور پنکی وغیرہ سب ہی ایک کے بعد ایک آنے لگیں یہاں تک کہ ان کی تعداد پندرہ سے بھی زیادہ ہوگئی۔ دو سال میں ان کی حالت کہیں سے کہیں پہنچ گئی۔ ان نہ ان کے کپڑوں سے بدبو آتی تھی نہ بالوں سے جوئیں چٹکتی تھیں۔ پیروں میں صاف ستھرے چپل اور لباس بھی سادہ و ساتر۔ وقت کی پابندی میں تو انھوں نے کمال ہی پیدا کردیا تھا۔ وقت مقررہ پر آنا، جوتے چپل قطار در قطار بڑے سلیقے سے رکھنا یہی نہیں بلکہ وہ خواتین کے جلسے و اجتماع میں تقریر بھی کرتیں اور اپنی بیتی کہانی بھی سناتیں۔ دیگر خواتین بھی ان کو اپنے پاس بٹھاتیں کھانے پینے کی چیز ان کو دیتیں تو وہ لے بھی لیتیں۔

تعلیم کا سلسلہ بحسن و خوبی جاری تھا کہ ایک دن ان کی ٹیچر نے کہا ’’میں اب یہاں نہیں پڑھاؤں گی۔ میں اپنے گھر جو سامنے ہی ہے وہاں پڑھاؤںگی۔‘‘ ٹیچر کی بات مانتے ہوئے جگہ بدل دی گئی۔ یہاں قریب کی کچھ دیگر بچیوں کا بھی اضافہ ہوگیا۔ تعلیم بڑے زور وشور سے جاری تھی کہ اچانک ایک دن سینٹر میں سناٹا چھاگیا۔ بس کچھ نئی بچیاں باقی رہ گئیں۔ دلت بچیوں نے آنا بند کردیا۔ کئی روز کے بعد پتہ چلا کہ ٹیچر نے کسی بات پر بچیوں کو جھڑک دیا تھا اور وہ بات انہیں بری لگ گئی۔

پاپا کے لیے بچیوں کا ایک دم یوں گھر بیٹھ جانا اور پڑھائی چھوڑ دینا کسی بڑے حادثہ سے کم نہ تھا۔ اب جبکہ ان کا تعلیمی شعور پختگی کی طرف بڑھ رہا تھا اور ہندی کے علاوہ وہ اردو بھی سیکھنے لگی تھیں، پہاڑے اور حساب کتاب بھی جان گئی تھیں، ان کا درمیان میں رک جانا گویا پھرناخواندگی اور جہالت کی طرف لوٹ جانا تھا۔ بات بہت آگے بڑھ گئی، بچیوں نے ان سے دعا سلام بھی بند کردی۔ کبھی سامنے پڑتیں تو منہ پھر لیتیں۔

دو ماہ اسی طرح گزر گئے۔ پڑھائی کا سخت نقصان ہورہا تھا۔ ادھر کچھ بچیوں کی شادیوں کے دن قریب آرہے تھے۔ والدین کے گھر سے رخصت ہونے سے پہلے ان کو کچھ سینا پرونا بھی سکھانا تھا۔ آخر کچھ نہ بن پڑا تو پاپا نے اللہ ہی کے حضور رات کی آخری گھڑیوں میں اپنی درخواست رکھ دی۔

’’پروردگار یہ بچیاں اپنے ہی سماج کی ہیں جو گمراہی میں ہیں۔ میں اپنی سی کوشش کرکے کسی حد تک ان کو علم و آگہی کی طرف لے آیا تھا۔ ان کو پڑھنا لکھنا اور سلیقہ و شعور کسی حد تک آگیا تھا۔ مالک یہ تیرا نام بھی لینے لگی تھیں اور یہ دعا کہ پروردگار کہ میرے علم میں اضافہ کر ان کو انہی الفاظ میں خوب یاد ہوگیا تھا، جن الفاظ میںتو نے اپنے آخری رسول کو پڑھایا تھا۔ پروردگار ان کی تعلیم ابھی نامکمل ہے۔ ابھی ان کی تربیت بھی کوئی خاص نہیں۔ پروردگار ان کو واپس کردے۔ ان کو پھر اسی راستے کی طرف لگا دے جو سیدھا اور سچا راستہ ہے۔ پروردگار ان کے دلوں کو نرم کردے۔ مالک یہ بچیاں جیسی کچھ بھی ہیں تیری ہی بندیاں ہیں۔

اگلے روز جب پاپا نے ان کی حویلی میں قدم رکھا تو عورتیں اپنی بچیوں کو ڈانٹنے لگیں۔ ’’پاپا کی بات کیوں نہیں سنتیں۔‘‘ پھر سب بچیاں اپنی پہلی سی محبت کے ساتھ پاپا کے پاس آکر بیٹھ گئیں اور ایک زبان ہوکر بولیں:’’ پاپا ہم کل سے ضرور آئیں گے مگر اپنی پرانی جگہ۔‘‘

اگلا دن آیا۔ پاپا مقررہ وقت سے پہلے ہی ان کے پاس پہنچ گئے۔ بچیاں آ نے کی تیاریوں میں مصروف تھیں۔ تھوڑی دیر بعد سب بچیاں اپنی پرانی جگہ آگئیں۔ ٹاٹ بچھا کر بیٹھیں۔ نئی ٹیچر بھی آگئیں۔ مٹھائی کھائی گئی، ٹھنڈا پانی پیا، پھر اپنے رب کے حضور سب کے ہاتھ پھیل گئے۔

مالک! پربھو!! ہماری واپسی قبول فرما۔ہمیں سیدھے راستے پر چلا۔ وہ راستہ جس پر چلنے والوں پر تو نے انعام فرمایا۔ پروردگار ہم پھر اپنی چھوڑی ہوئی راہ پر واپس آگئے ہیں۔ ہم کو اب اس سے علیحدہ مت کردینا۔ مالک ہم سے جو کچھ غلطی ہوچکی ہے اسے معاف کردے اور ہمارا رشتہ تعلیم سے مضبوط سے مضبوط تر کردے۔ ہم سے راضی ہوجا۔

بچیوں نے ٹاٹ پٹی لپیٹی اور ایک کونے میں رکھ دی۔ ادب سے پاپا کے سامنے کھڑی ہوگئیں۔ پاپا ہم چلیں… ہاں جاؤ… بس اب کل سے تمہاری پڑھائی پھر شروع ہوجائے گی انشاء اللہ

بچیاں خوشی خوشی اپنے گھروں کو روانہ ہوگئیں اور پاپا کو جیسے نئی زندگی دے گئیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146