یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی چیز کی موجودگی، اس کی مخالف چیز کے لیے عدم موجودگی کا سبب بنتی ہے۔ بزم انسانی میں دیکھا جائے تو یہی حقیقت پیش نظر رہتی ہے۔ مثلاً Antibiotics جنہیں پھپھوندی سے بنایا جاتا ہے، اپنے مخالف اجسام (Bacteria) کو دفع کردیتی ہیں۔ ان اجسام میں کچھ انسان کے لیے مفید بھی ہوتے ہیں جنہیں (Benificial Bectaria) کہتے ہیں۔ یہ اجسام پھپھوندی کو جسم انسان میں بڑھنے سے روکتے ہیں مگر جب یہ مفید اجسام (Benificial Bacterias) دفع ہوجاتے ہیں تو پھپھوندی جسم انسانی میں بڑھنے اور پھیلنے لگتی ہے۔
دنیا بھر میں ۳۰۰ ملین افراد پھپھوندی سے متاثر ہیں ۲۵ ملین افراد بینائی کھو بیٹھتے ہیں یا جان کی بازی ہار جاتے ہیں کیوں کہ جراثیم خواہ پھپھوندی ہو یا بیکٹیریا، انسان کو طرح طرح کی تکالیف سے دو چار کرتے ہیں۔ اس لیے علم الطب میں انہیں ’’اجسام خبیثہ‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے کیوں کہ یہاں ہمارا محل نظر ’’پھپھوندی‘‘ ہے، اس لیے اسی کا تذکرہ مناسب رہے گا۔
یہ وہ اجسام ہیں جو ’مرطوب‘ علاقوں میں بہ کثرت پائے جاتے ہیں۔ کئی علامات ایسی ہیں جو ہر وہ اجسام (بیکٹیریا، پھپھوندی) کی ملتی ہوئی ہوتی ہیں، اس لیے یہ تشخیص مشکل ہوتی ہے کہ مریض کو پھپھوندی نے تکلیف دی ہے یا بیکٹیریا نے۔ اس وجہ سے لیبارٹری ٹیسٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے، مگر افسوس یہ ہے کہ رپورٹ کبھی کبھی تیار ہوتے کچھ ایام لگ جاتے ہیں اور اتنے میں مریض نڈھال ہوچکا ہوتا ہے۔
’’پھپھوندی‘‘ زیادہ تر ان افراد کو اپنا نشانہ بناتی ہے جن میں قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ افراد جو پھپھوندی کے ستائے ہوتے ہیں، زیادہ تکلیف پاتے اور جلد نڈھال ہوجاتے ہیں۔ پھپھوندی اپنی لپیٹ میں جلد سے لے کر دماغ اور دماغ کی جھلی تک کو لے سکتی ہے۔ لہٰذا جو معتبر اشخاص صرف بیکٹیریا کو ہر بیماری کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں ان پر لازم ہے کہ اس جرثومے کو بھی مدنظر رکھیں۔ ۳۰۰ قسم کی پھپھوندیاں ہیں جو انسان کو ابتلائے اذیت کرسکتی ہیں۔ چنانچہ جوپھپھوندیاں جلد، اعضائے رئیسہ (دل، دماغ، جگر) اور پھیپھڑوں کو اذیت دیتی ہیں ان کا تزکرہ درج ذیل ہیں:
(1) Candida, Epidermophyton, Microporum, Tricophyton
(یہ پھپھوندیاں اگر جلد تک رہیں تو جلد میں خارش، دھبے، داغ کا سبب ہیں، اسے جو کی ایچ (Jockyitch) کہتے ہیں۔ اگر سانس یا کسی ذریعے جسم مین داخل ہوجائیں تو جس عضو کو کمزور پاتی ہیں وہیں نشو نما کرتی ہیں جس سے انسان بیمار ہو جاتا ہے۔
2- Candida, Asperigillus: دل کی اندرونی بافت (Tissue) کو متورم کرنے کا ذمہ دا رہے۔ یہ تکلیف بیکٹیریا، Staphylococcus Aureus بھی کرتا ہے۔ نیز اگر یہ پھپھوندیاں جگر پر حملہ آور ہوں تو جگر کا فعل برباد کرتے ہیں جسے (Chronic Liver Failure) کہتے ہیں۔ یہ پھپھوندیاں معدے آنتوں کے عوارض کا سبب بھی ہیں۔
3- Cryptococcus: ہی پھپھوندیاں دماغ اور کبھی دماغ کی جھلی کو نقصان دیتی ہیں۔ گاہے سر سام کا سبب ہیں۔ گاہے مرکزی نظام اعصاب کو اذیت دیتی ہیں۔
4- Cunningbamella Absidea, Rhizopus, Mucor: پھیپھڑوں اور دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔
حفاظتی تدابیر
(۱) پسینے میں تر رہنے سے گریز کریں، اگر ہوجائیں تو پونچھ لیں۔
(۲) وضو یانہانے کے بعد انگلیوں کی درمیانی جگہ ضرور پونچھیں۔
(۳) نزلے زکام سے بچیں، اگر ہوجائے تو سفوف سونٹھ میں ذرا لہسن کا سفوف اور نمک ملا کر غرارے کریں۔
(۴) Antibiotics: ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کریں۔
علامات
(۱) جلد میں پھپھوندی ہوگی تو خارش کھجلانے پر دھبے بن جائیں گے، جن سے کھجلانے کے بعد گرمائی نکلتی ہے کیوں کہ یہ جلد پر ہے اس لیے اس پر Clotramizole 1% w/w لگائے رکھیں۔
(۲) دل کی بافت میں پھپھوندی (Fungal Endocarditis)کی صورت میں بخار، نزلہ، سانس میں دشوری، سانس کے ساتھ سینے میں درد، سوتے میں پسینہ، ہاتھ پاؤں میں ورم ہوگا۔ اس کے علاج کے لیے ایزول (Azoile) اینٹی فنگل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
(۳) پھیپھڑوں میں پھپھوندی ہوگی تو سینے میں خارش، نزلہ، سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، خرخراہٹ ہوتی ہے جن افراد کو دل کا دورہ پڑتا ہے یا دل کمزور ہو، اکثر ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھر جاتا ہے۔ اس پانی پر پھپھوندیاں نشو نما پاتی ہیں۔ اس کا علاج بھی اینٹی فنگل سے ہوتا ہے۔
(۴) دماغ میں پھپھوندی کی موجودگی سرسام، سر میں درد، سوتے ہوئے جھٹکے، نزلہ (جس کی رطوبت پتلی اور گرم ہوتی ہے) اس کا علاج (Flucytosine, AmphotericinB اینٹی فنگل سے کیا جاتا ہے۔
(۵) معدے آنتوں میں پھپھوندی اسہال، قے اور پیٹ میں درد پیدا کرتا ہے، اس کے لیے بھی Nystatin قطرے 100,000 یونٹ فی ملی لیٹر مستعمل ہیں۔
(۶) اگر ایسی ادویہ استعمال کرنا پڑیں تو نہار منہ (Essomeprazoli 40mg) ضرور استعمال کریں ورنہ پیٹ میں شدید درد ہوسکتا ہے۔ مگر یہ دوا جگرکے لیے اچھی نہیں۔
انتباہ
یہ تمام ادویہ صرف علمی اضافے کے لیے بتائی ہیں ان کے مفید اثرات محدود ہیں مگر نقصانات شدید ہوتے ہیں۔ اس لیے انہیں طبی معاون سے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریں۔
لیب ٹیسٹ: بیکٹیریا اور پھپھوندی کی علامات کافی مشابہ ہوتی ہیں اس لیے ان کا ٹیسٹ لازمی ہے۔ اگر جلد میں تکلیف ہو تو Tissue Culture اور اندرونی تکلیف ہو تو Blood Sample Cultureکرائیں۔
پرہیز: نمک، لال مرچ، خمیرے کے آٹے والی اشیا۔
علاج: قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پینگس جنسنگ، سلپری ایلم کی چھال کا سفوف نہار منہ استعمال کریں۔
جلد میں پھپھوندی کی صورت میں ’مصطگی‘ کو مرہم جددار، یا زیتون کے تیل میں ملا کر متاثرہ جلد پر لیپ کریں۔ باقی عوارضات یعنی اندرونی پھپھوندی کے لیے سونے سے پہلے، مرغی کی یخنی جس میں لہسن زیادہ ڈالا گیا ہو پئیں۔ دوپہر کھانے کے دو گھنٹے بعد مندرجہ ذیل اجزا کا کاڑھا استعمال کریں: مجیٹھ، پوست ہلیلہ زرد، پوست ہلیلہ، آملہ، کٹکی، وچ، پوست دارِ ہلد، گلوچی، پوست نیم، چرائتہ، شاہتراہ، فلفل دراز۔lll