کاروانِ سخت جاں (مصر میں فوجی جارحیت سے برسرِ پیکار اخوانیوں کے نام)

عرفان وحید

نیل کے ساحل پہ پھر اک کربلا ہوتا ہوا

رسمِ شبیری کا قائم سلسلہ ہوتا ہوا

قافلہ بڑھتا ہوا نیزے پہ رکھے نقدِ جاں

مصلحت کوشوں کے خاطر آئینہ ہوتا ہوا

ایک ضربِ موسوی اذنِ خدا ہوتی ہوئی

سینۂ دریا سے پیدا راستہ ہوتا ہوا

ہے یزیدی حکم سی رکھو لبِ حق آشنا

راستہ جاتا ہے یہ دشت انا ہوتا ہوا

مشکلیں دشتِ زیاں کی گردِ رہ بنتی ہوئی

شوقِ منزل خود ہی ان کا رہنما ہوتا ہوا

اور پھر دیکھا زمانے نے شبِ دیجور میں

جگنوؤں کے قتل کا اک سانحہ ہوتا ہوا

کشتگانِ راہِ الفت کے لہو سے لالہ زار

انقلابِ ’رابعہ‘ بانگ درا ہوتا ہوا

سلسلہ ہوتا ہوا اس صبر کا جوں جوں دراز

جذبۂ شوقِ شہادت اور سوا ہوتا ہوا

لحظہ لحظہ ظلم کی آندھی یونہی بڑھتی ہوئی

جسدِ ملت احتجاجاً ہم نوا ہوتا ہوا

ہے عزیمت کا نشاں یہ کاروانِ سخت جاں

ہر قدم لٹتا ہوا، باحوصلہ ہوتا ہوا

سعیِ باطل ہاں ہزیمت آشنا ہونے کو ہے

اک نظامِ عدل و انصاف اب بپا ہونے کو ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں