کورونا وائرس دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اول مقام پر رہنے والے ملک چین کے شہر ووہان میں سب سے پہلے پایا گیا۔سب سے پہلے یہ وائرس چین کے ایک معمر شخص پر حملہ آور ہوا،پھر یہ وائرس وبا کی صورت میں پھیلتا چلا گیا۔جس کی رپورٹ چین نے عالمی ادارہ صحت کو 31 دسمبر 2019 کو دی۔اس وائرس پر تاج کی شکل ہونے سے اسے کورونا کا نام دیا گیا۔سب سے پہلے ووہان میں پائے جانے کی وجہ سے اسے ووہان وائرس بھی کہا گیا۔اس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ-19 نام عالمی ادارہ صحت کی جانب سے گیارہ فروری 2020 کو دیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ امریکہ،اٹلی فرانس، ایران، جرمنی، ہندوستان وغیرہ متاثر ممالک ہیں۔ہندوستان میں اس وبائی مرض کا پہلا مریض 30 جنوری 2020 کو ملا۔
علامات:
کووڈ-19 کی علامات نمونیا کی طرح ہوتی ہے۔ لیکن یہ علامات جلد ظاہر نہیں ہوتیں۔شدت اختیار کرنے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔اس کی علامات میں تیز بخار، خشک کھانسی، گلے میں خراش، تھکاوٹ، اور سانس لینے میں تکلیف شامل ہیں۔بعض اوقات قےاور دست بھی ہوتے ہیں۔چار دن بعد گلے میں خراش سانس لینے میں تکلیف اور قےودست مرض کی شدت اختیار کر لینے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔
معمر افراد، بلڈ پریشر کے مریض ، دل کے امراض والے اشخاص کے اس مرض میں جلد میں مبتلا ہونے کے امکان بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
پھیلاؤ:
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
کسی شخص کے جو اس مرض میں مبتلا ہے اس کے کھانستے یا چھینکتے وقت جو بخارات نکلتے ہیں اس کے کسی دوسرے شخص کو چھو جانے سے یہ مرض پھیلتا ہے۔ جانوروں کی بغیر دھلے ہوئے یا نصف پکے ہوئے اور بغیر پکے ہوئے گوشت کھانے سے بھی یہ مرض پھیلتا ہے بالخصوص چمگا ڈر اور سانپ کھانے سے بھی پھیلتا ہے۔ مریض یا متاثرہ اشخاص کی استعمال کی چیزیں استعمال کرنے سے بھی یہ مرض پھیلتا ہے۔
عوامی جگہوں جیسے بس اسٹیشن، ریلوے اسٹیشن، اسکول، کالج ،ہوائی اڈے، دوکانیں، شاپنگ مال وغیرہ میں عوام کے ایک دوسرے سے رابطے میں آنے سے اس مرض کی پھیلاؤ کے زیادہ متوقع امکان ہیں۔
بچاؤ کی تدابیر:
اس وائرس سے بچاؤ کی کئی تدابیر ہیں۔
ان میں سب سے پہلی تدبیر یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔ یہ سب سے اہم اور کامیاب تدبیر ہے۔ جسم کی اور اپنے اطراف کی صفائی کا خاص خیال رکھیں یہ ہر شخص کی اپنی انفرادی ذمہ داری ہے۔
اشد ضروری موقع پر ہی گھر سے باہر نکلیں، گھر سے باہر نکلتے وقت ہاتھ وغیرہ دھو کر جائیں، حفاظتی ماسک پہن کر نکلیں۔ منہ ناک اور کان وغیرہ کو بار بار چھونے سے گریز کریں۔ بارہا صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ ایسی جراثیم کش ادویات کا استعمال کریں جو صحت کے لئے مضر نہ ہوں۔ زیادہ لوگوں سے ملنے جلنے سے گریز کریں اور اس بہترین وقت کو کارآمد بنائیں۔ سبزیاں گوشت اور پھل جیسی چیزوں کو صفائی سے دھو کر کھائیں۔
کو رونا اور اسلامی تعلیمات:
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام ہمیں ہر طرح کی رہنمائی کرتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ صفائی آدھا ایمان ہے اگر اس پر پہلے سے عمل کیا جاتا تو یہ نوبت نہ آتی لیکن خیر اگر اس پر اب بھی عمل کیا جائے ہر چیز صاف کر کے دھو کر استعمال کی جائے تو اب بھی یہ بیماری جڑ سے ختم کی جا سکتی ہے یا اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔اسی طرح نماز جس کے لئے باوضو ہونا شرط ہے دن میں پانچ وقت وضو کیا جائے تو خودبخود صفائی ہوتی رہے گی اور جراثیم دور ہوجائیں گے اور کوئی بھی بیماری حملہ آور نہیں ہوگی انشاءاللہ۔
یہ بیماری اللہ کی طرف سے انسانوں کے گناہوں پر تنبیہ ہے۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں۔ علامہ عاشق الٰہی انوار البیان میں فرماتے ہیں کہ فساد سے مراد قحط،قتل وخون، مہلک امراض اور نئے امراض کا پیدا ہو جانا ہے ان میں سے سب سے اول درجہ کفر و شرک ہے۔ اللہ کی نافرمانی بھی ہے یہ آزمائش ہم پر اس لیےآ تی ہے کہ ہم توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کریں۔
ایک اور جگہ اللہ کا ارشاد ہے کہ ’’اللہ نے جو چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان میں پاک چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے آگے نکلنے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتے اور اللہ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالی سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔‘‘
ہمیں چاہئے کہ جو چیزیں اللہ نے ہم پر حلال کی ہیں انہی کو کھائیں اور جو حرام کی ہیں اس کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔ اس مرض کی پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ چمگاڈر اور سانپ کو بطور غذا استعمال کرنا بتایا جارہا ہے جبکہ یہ دونوں اللہ کی طرف سے حرام ہیں۔ عام طور پر چین کے لوگ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو شوق سے کھاتے ہیں، اس بیماری کی بڑی وجہ یہ بھی ہے ۔ہمیں اللہ کے حدود کا پابند رہنا چاہیے ، اللہ ہم پر اس کی رحمت کرے گا۔
اسی طرح اللہ نے جو چیزیں حلال کی ہیں ان میں مرغ کا گوشت، انڈے یہ ایسی چیزیں جس کے استعمال سے قوت مدافعت بڑھ کر ہم اس بیماری کو حملہ آور ہونے سے روک سکتے ہیں۔ان حلال چیزوں کو استعمال کرنا چاہیے۔
اللہ نے جانوروں کو جس طرح سے ذبح کرنے کا حکم دیا ہے اسی طرح ذبح کئے گئے جانور وں کو کھانے کے لیے استعمال کریں اس طرح بھی اس بیماری سے ہم دور رہ سکتے ہیں۔
بے شک ایک پتہ بھی اللہ کے اذن کے بغیر نہیں ہلتا ہمیں اللہ پر توکل رکھنا چاہئے کہ اللہ سب سے اس بیماری کو ضرور دور کر دے گا اور اپنے حفظ و امان میں رکھے گا انشاءاللہ۔وبا کی طرح پھیل جانے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ:
’’حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی جگہ پر طاعون ہونے کی اطلاع تم کو ملے تو تم وہاں نہ جاؤ ایسے ہی جس مقام پر تم ہو اور وہاں طاعون پڑ جائے تو وہاں اسے مت نکلو۔‘‘ (امام بخاری امام مسلم)
طاعون اس دور کی ایک وبائی بیماری تھی جس کے متعلق آپ نے یہ فرمایا ۔اسی طرح ہمیں چاہیے کہ ہم اس بیماری کے دور میں اس پر عمل کریں۔ اللہ ہم تمام کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ اس بیماری سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین!