سب سے پہلی بات یہ سمجھ لیں کہ ایلومینیم کے برتنوں میں کوئی چیز نہ پکائیں۔ ایلومینیم ایسا زہر ہے جو دھیرے دھیرے انسانی جسم اور اس کے خلیوں کو تباہ کردیتا ہے۔ یہ سرطان کا بھی سبب بنتا ہے۔
ان برتنوں میں پکی ہوئی غذا ئیں نہ صرف مرض خیز اثرات کی حامل بلکہ ذائقے کے اعتبار سے بھی ناقص ہوتی ہیں۔
lتلی ہوئی اور مسالے دار اغذیہ اگر چہ خوش ذائقہ ہوتی ہیں مگر بہت ثقیل اور دیر ہضم ہوتی ہیں۔ چنانچہ یہ معدے اور آنتوں کے لیے مضر ہیں ۔ ابلی ہوئی اور بغیر مسالے کے سادہ غذاز ود ہضم بھی ہوتی ہے اور صحت بخش بھی۔
lپتے والی سبزی ہمیشہ کھلے منہ والے برتن میں پکائیں تا کہ پکتے ہوئے اس میں سے اڑ جانے والے ترشے ضائع ہو جا ئیں۔ یہ ترشے ہمارے جسم کے لیے ضروری نہیں ہوتے۔ بہتر ہے سبزی پکانے سے قبل اُسے پوٹاشیم پر مینگنیٹ کے ہلکے سے محلول میں دھولیں ۔
lبعض لوگ سبزی پکانے سے قبل اسے بہت باریک کاٹ لیتے ہیں۔ یاد رکھیے آپ سبزیوں کو جس قدر باریک کاٹیں گے، پکتے وقت ان کی غذائیت اسی قدر زیادہ ضائع ہوگی ۔ لہٰذا سبزی ہمیشہ بڑے بڑے ٹکڑوں کی صورت کاٹ کر پکائیے۔
lسبزی ٹھنڈے پانی میں نہ ڈالیے بلکہ ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر پکائیے۔ نیز پانی اس قدر زیادہ نہ ہو کہ ضائع کرنا پڑے، صرف اتنا پانی ڈالیے کہ سبزی بہ آسانی پک جائے ۔
lسبزی بند برتن میں پکائیے (سوائے پتے دار سبزیوں کے) تا کہ اس کی غذائیت محفوظ رہے اور جلد پک بھی جائے مگر یا درکھیے سبزیوں کو بہت زیادہ گلا نا مناسب نہیں۔
lاگر سالن میں کسی قسم کی ترشی ملانا چاہیں، مثلاً املی، آم چور، دہی وغیرہ، تو اس وقت ملائیے جب سالن پک جائے کیونکہ ہر قسم کی ترشی سبزی پکنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔
lمچھلی پکانی ہو تو اس میں کوئی نہ کوئی ترشی ضرور ڈالیے اور پکاتے وقت آغاز ہی میں ڈال دیں۔
lچاول پکانے سے قبل بہت زیادہ نہ دھوئیں اور نہ ہی کافی دیر تک بھگو کر رکھ چھوڑ ہیں۔ اس طرح چاولوں کی بیرونی سطح پر موجود حیاتین ب ضائع ہو جاتے ہیں۔
lچاول مناسب پانی میں پکا ئیں۔ اگر پکا کر بعد ازاں فالتو پانی پھینک دیا جائے تو حیاتین ب کلی طور پر ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ حیاتین ہماری صحت کے لیے ضروری ہیں،انھیں ضائع مت کیجئے ۔
آپ نے دیکھا کہ سبزیاں ہمارے لیے کتنی مفید ہیں، لیکن ان کے اپنے تقاضے بھی ہیں، اس لیے انہیں سوچ سمجھ کر کھائیے اورصحیح معنوں میں اچھی صحت سے لطف اٹھائیے۔