کھجور

محمد شاہد

کھجور دنیا کا قدیم ترین پھل ہے۔ مورخین کے مطابق کھجور کو تقریباً تین ہزار سال پہلے کاشت کیا گیا تھا۔ یہ پھل بنیادی طور پر گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ ان علاقوں میں بھی کثرت سے ہوتا ہے جہاں پانی نایاب ہو۔ کھجور گچھوں کی شکل میں ہوتی ہے۔ دنیا میں ایسے درخت بھی موجود ہیں جن کے ایک گچھے میں ایک ہزار تک دانے ہوتے ہیں۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس درخت کا کوئی حصہ بھی بیکار نہیں جاتا۔ پتوں سے ٹوکریاں بنائی جاتی ہیں۔ تنے کو عمارتی لکڑی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شاخیں کرسیاں بننے اور جلانے کے کام آتی ہیں۔ عرب ممالک میں پائی جانے والی کھجوریں اپنے ذائقے اور تاثیر کے حوالے سے منفرد ہیں۔

اکثر مذاہب میں کھجور کے درخت کو مقدس مانا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں کھجور کا ذکر رطب اور نخل کی صورت میں ملتا ہے۔ جب کہ احادیث مبارکہ میں یہ آٹھ ناموں سے موسوم ہونے کے علاوہ گچھوں کے ذکر میں دوائی کے نام سے مذکور ہیں۔ مذہبی کتابوں توریت اور انجیل میں کھجور کا ذکر ۴۸ مختلف مقامات پر آیا ہے۔ یہودیوں کی (Nacles Feast of Taber) کھجور پر مبنی ہے۔ اس درخت کی اہمیت کا اندازہ حضورﷺ کے اس فرمان سے ہوتا ہے کہ جس میں آپؐ نے اس درخت کو مسلمان کہا۔ کیوں کہ یہ صابر، شاکر اور اللہ کی طرف سے برکت والا ہے۔ نبی کریمؐ کے دور میں فوجی کارروائیوں کے دوران کھجور اور ستو کو بطور راشن استعمال کیا جاتا تھا۔

قدرت نے سرزمین عرب کو اس بھرپور میوے سے مالا مال کیا ہے۔ کھجور ہر لحاظ سے انسانی قوت و صحت کے لیے مفید ہے۔ یونانی مورخین کے مطابق ۳۲۶ قبل مسیح میں جب فاتح عالم سکندر اعظم کا گزر مکران کے مقام سے ہوا تو یہاں کھجور کے درخت موجود تھے۔ برصغیر میں کھجو رکی سات اور عرب ممالک میں اس کی درجنوں اقسام پائی جاتی ہیں، جو رنگ اور ذائقہ کی طرح تاثیر میں منفرد ہیں۔ فارسی میں کھجور کو خرما، انگریزی میں ڈیٹ، عربی میں تمر اور ہندی میں کھجور کہتے ہیں۔ عربی زبان میں کھجور کی اقسام اور حالتیں علیحدہ نام رکھتی ہیں۔ جو درج ذیل ہیں:

٭ بلح: یہ کچی کھجور ہے، خواہ یہ درخت کے ساتھ لگی ہو یا اتار لی گئی ہو۔

٭ بسر: کچی کھجوریں، جب پکنے کے قریب آجائیں مگر ابھی پکی نہ ہوں۔

٭ بسرہ: یہ کچی اور زرد رنگ کی کھجوریں ہیں۔

٭ طلع: جب کونپلوں سے پھل بننے لگیں تو پہلا شگوفہ پتے، جو درخت پر ظاہر ہوتا ہے۔

٭ ثمر: کھجور کا گابھا۔ ٭ مشف: ردی کھجوریں۔

کھجور میں تقریباً تمام اہم وٹامنز معقول مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ لحمیات، چکنائی، کلوریز، کاربو ہائیڈریٹ، سوڈیم، کیلشیم، میگنیشیم، کاپر، آئرن، سلفر، فاسفورس پر مشتمل ہے۔ کھجور میں شکر کی دو اقسام پائی جاتی ہیں۔ ایک خاص شکر جب کہ دوسری قسم میں کیمیائی جوہر “Investase” پایا جاتا ہے، جو کھانڈ والی شکر کو ایسی مٹھاس میں تبدیل کر دیتا ہے جسے ہم آسانی سے قبول کرلیتے ہیں۔

کھجور ایک ایسا پھل ہے، جو نہایت شیریں ہوتا ہے۔ کھجور کا مزاج گرم درجہ اول اور خشک درجہ دوم ہے۔ اسی طرح کھجوروں میں عجوہ کو اہم مقام حاصل ہے۔ حضرت ارفع بن عمر المزنی سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا: عجوہ کھجور اور بیت المقدس کی مسجد کا گنبد دونوں جنت سے آئے ہیں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کہ جس نے صبح سات کھجوریں کھائیں۔ وہ شام تک اور جس نے جس شام کو کھائیں وہ صبح تک محفوظ رہے گا۔

قرآن مجید میں کھجور کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے۔ اس سے اس پھل کی اہمیت و افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ زبور اور انجیل میں بھی ۴۸ بار کھجور کا ذکر آیا ہے۔ کھجور میں فولاد اور حیاتین بھی خاصی مقدار میں ہوتی ہیں۔ ۱۹۲۷ء میں کولمبیا کے مقام پر کھجور پر ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ماہرین نے تسلیم کیا کہ ’’کھجور حقیقتاً خون پیدا کرنے کا بینک ہے۔‘‘

محققین کے مطابق کھجور کے ساتھ دانوں (خصوصاً عجوہ) میں بارہ سو ملی گرام کیلشیم ہوتا ہے جو حرکت قلب کو متوازن رکھتا ہے۔ کھجور دماغی اور اعصابی کام کرنے والوں کے لیے مکمل دوا ہے۔ یہ دماغ اور حافظے کو قوت دیتی ہے۔ مختلف اعصابی امراض مثلا فالج، رعشہ، لقوہ، اور شدید امراض کے بعد کی کمزوری اور نقاہت میں کھجو رکا استعمال بہت مفید ہے۔ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے، خواہ وہ چیز کتنی ہی مفید کیوں نہ ہو۔ کھجور کے بہت زیادہ فائدے ہیں لیکن ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان وہ بھی ہوسکتا ہے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں