کیریئر کونسلنگ

ڈاکٹر نازنین سعادت

وعمری Adolescenceکے دور میں بچوں کے سامنے ایک اہم چیلنج کیریر کے انتخاب کا چیلنج ہوتا ہے۔اسکول میں تو مضامین وغیرہ سے متعلق فیصلے اسکول ہی کرتا ہے۔ لیکن کالج میں جانے سے پہلے طالب علم کو خود فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ کن مضامین میں اپنی تعلیم جاری رکھے گا اور بالآخر اپنی عملی زندگی کے لئے کیا پیشہ اختیار کرے گا؟ بڑھتی ہوئی مسابقت کی وجہ سے اب یہ فیصلے اسکولی تعلیم کے آخری مرحلہ یعنی ساتویں یا آٹھوین جماعت میں ہی کرنا پڑتا ہے تاکہ متعلق کورس میں داخلہ کے لئے ضروری تیاری کی جاسکے۔ والدین اور اساتذہ اس فیصلہ میں بچوں کی مدد کرتے ہیں لیکن اصلاً یہ فیصلہ بچوں کو خود ہی کرنا پڑتا ہے۔اور ان کو یہ فیصلہ اس وقت کرنا ہوتا ہے جب انہیں خود کیریریکے مختلف متبادلات Choicesاورپیشوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہوتیں ۔ یہ فیصلہ طالب علم کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اسی پر اس کے مستقبل کا انحصار ہوتا ہے۔ ایک صحیح کیریر چوائس طالب علم کے لئے ترقی کے دروازے کھول دیتا ہے تو ایک غلط چوائس اچھے خاصے ذہین طالب علم کی زندگی برباد کرکے رکھ سکتا ہے۔پہلے کیریر کے چوائس محدود تھے۔ ذہین طلبہ میڈیکل اور انجنیرنگ کو ترجیح دیتے تھے۔ اس میں داخلہ نہ ملے تو آرٹس یا سائنس کی تعلیم حاصل کرکے تدریس یااکاونٹس، کلرک وغیرہ کے پیشوں سے لوگ وابستہ ہوجاتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہے۔اب کیریر کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں اور ہر میدان میں ترقی اور اعلی مدارج کے مواقع دستیاب ہیں۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہوگیا ہے کہ طالب علم کی درست رہنمائی کی جائے اور صحیح کیریر کے انتخاب میں اس کی مدد کی جائے۔
کیرئیر کونسلنگ کی اہمیت:
کیرئیر کونسلنگ کے ذریعہ اسکولی بچوں کی صحیح رہنمائی کی جاتی ہے اور کالج کی تعلیم کے سلسلہ میں مناسب مضامین کے انتخاب میں ان کی مدد کی جاتی ہے۔ بچے ، اپنے بچپن میں جن تجربات سے گذرتے ہیں ، ان کے نتیجہ میں، وقتی جذبات کی بنیاد پر ان کی پسند اور ناپسند متعین ہوجاتی ہے۔ بہت سے لڑکے مشینوں اور گاڑیوں سے متاثر ہوتے ہیں توکہنے لگتے ہیں کہ انجنیر بنیں گے ۔ کسی کو فائر انجن سے متعلق عملہ کی بہادری اور ایڈونچر متاثر کرتا ہے تو وہ فائر فائٹر بننا چاہتاہے ۔کسی نے جنگلی جانوروں سے متعلق فلمیں یا کارٹون دیکھ رکھے ہیں تو وہ ماہر حیاتیات Zoologistبننا چاہتا ہے۔کسی بچہ کے گھر پر اپنے خاندان کے کسی فرد کا گہرا اثرہوتا ہے اور وہ اس کا پیشہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ ’’میں بڑا ہوکر یہ بنوں گا‘‘، یہ تقریبا ہر بچہ کہتا ہے اور ایسے بیانیوں کے ذریعہ اپنی پسند ظاہر کرتا ہے۔ لیکن ان بیانیوں کی پشت پر کوئی سوچی سمجھی ، اور گہری خواہش یا آرزو نہیں ہوتی بلکہ مخصوص مشاہدات و تاثرات کی بنیاد پر تشکیل پانے والا وقتی داعیہ ہوتا ہے۔ان بیانیوں سے بچے کے حقیقی شوق یا صلاحیت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔بہت سے بچے اپنے والدین کے دبائو میں کیریر کا انتخاب کرتے ہیں۔ والدین اپنی پامال خواہشوں کی بچوں کے ذریعہ تکمیل چاہتے ہیں۔ یا پھر ایسے پیشوں سے بچوں کو وابستہ کرنا چاہتے ہیں جن میں زیادہ مالی فائدہ ہے یا جن سے سماج نے زیادہ عزت وابستہ کررکھی ہے۔ یہ سب کیریر کے انتخاب کے نہایت غلط طریقے ہیں۔ اور اکثر نوجوانوں کے ناکام کیریرز میں ایسے غلط طریقوں سے کئے جانے والے انتخاب کا بڑا رول ہوتا ہے۔
کیرئیر گائیڈنس کیسے مددگار ثابت ہوتا ہے؟
کیرئیر کونسلرس کے پاس کچھ سائنٹفک طریقے ہوتے ہیں جن کے ذریعہ وہ بچے کے اندرونی تضادات اور الجھنوںConflicts and Confusions کو دور کرتا ہے اور وہ ساری معلومات فراہم کرتا ہے جن کی روشنی میں بچہ خود اس قابل ہوجاتا ہے کہ وہ صحیح اور غلط کے درمیان تفریق کرے اور اپنے لیے کوئی حتمی فیصلہ کرسکے۔ جب ہم کوئی کام دل سے پسند کرتے ہیں تو پھر وہ کتنا بھی مشکل کام ہو یا اس کی انجام دہی میںکتنی ہی رکاوٹیں درپیش ہوں، وہ کر گزرتے ہیں۔ یہی بات کونسلر بچوں کے ذہین نشین کراتا ہے۔ کونسلر اپنے سوالات اور اپنے سائنسی طریقہ کے ذریعہ بچہ کے لاشعور کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی حقیقی خواہش اور حقیقی مقصد تک پہنچنے میں اس کی مدد کرتا ہے۔
کیریر کے انتخاب میں درج ذیل عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایک اچھا کونسلر ان سب عوامل سے متعلق ضروری معلومات اکھٹا کرتا ہے اور اس کو بنیاد بناکر کیریر سے متعلق مناسب فیصلہ تک پہنچنے میں طالب علم کی مدد کرتا ہے۔
حقیقی دلچسپی Core Interest
طالب علم کی اصل دلچسپی وہ ہے جو ابتدائے عمر سے اس کے ذہن پر حاوی ہے اور جس کے تعلق سے یہ امکان ہے کہ باقی زندگی میں بھی وہی اس کی دلچسپی کا میدان رہے گا۔ بچے جو کچھ بولتے ہیں ، اس سے ان کی حقیقی دلچسپی کا اظہار نہیں ہوپاتا۔ آج صبح انہوں نے ٹی وی پر کسی کو خلائی مشن پر جاتے دیکھا تو کہنے لگیں گے کہ ان کو خلا باز بننا ہے۔ لیکن یہ ان کا حقیقی انٹرسٹ نہیں ہے۔ یہ وقتی تاثر کی وجہ سے ہے، کل ختم ہوجائے گا۔ ورلڈ کپ چل رہا ہو تو ہر بچہ کرکٹر بننا چاہے گا۔ ورلڈ کپ ختم ہوتے ہی یہ شوق ختم ہوجائے گا۔ اس لئے بچوں کا حقیقی اور پائیدار انٹرسٹ معلوم کرنے کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ آپ ان سے پوچھ لیں اور ان کے جواب کو ان کا انٹرسٹ مان لیں۔ اس کے لئے گہرے سائنسی تجزیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
خاندانی اثراتFamily Influences
بچوں کے لاشعور کو بنانے میں ان کے خاندانی پس منظر کا بہت اہم رول ہوتا ہے۔ اپنے والد اور دیگر قریبی لوگوں کو جو کچھ وہ کرتے ہوئے بچپن سے دیکھتے ہیں، اس سے اُس کام کا شوق اور اس کی بنیادی صلاحیت، ان کا لاشعور بچپن سے ہی پیدا کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس لئے اچھے تاجروں کے بچے اچھے تاجر ہوتے ہیں۔ جن خاندانوں میں علمی ذوق پایا جاتا ہے وہاں بچوں میں بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق پیدا ہوجاتا ہے۔اس لئے کونسلر خاندانی پس منظر بھی معلوم کرتا ہے۔
لیاقت Aptitude
کسی کا م کو انجام دینے کی قدرتی صلاحیت کو لیاقت کہتے ہیں۔ بچپن کے تجربات، ذہن کی فطری ساخت اور دیگر عوامل کی وجہ سے بچہ کے اندر ابتدا ہی سے خاص لیاقیتں پیدا ہوجاتی ہیں۔ کسی بچہ کا ذہن مشینی ہوتا ہے تو کسی کا تخلیقی، کوئی خوش مزاج اور ملنسار ہوتا ہے تو کوئی سنجیدہ اور گہرا مفکر ہوتا ہے۔ ا ن فطری لیاقتوں کا لحاظ کرتے ہوئے کونسلر مناسب کیریر کاانتخاب کرنے میں مدد کرتا ہے۔
شخصیت Personality
بچہ کی شخصیت اور اس کی شخصی خصوصیات بھی کیریر کے چوائس میں اہمیت رکھتی ہے۔ بعض پیشوں کے لئے مخصوص جسمانی صلاحیتیں بھی درکار ہوتی ہیں۔ ان کے علاوہ مزاج، رہن سہن سے متعلق خصوصیات، ذہانت کی سطح، جذبات وغیر ہ یہ سب عوامل کیریر پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
کیریر کونسلنگ کا طریقہ
کونسلنگ کا طریقہ یہ ہے کہ کونسلر طالب علم سے انفرادی ملاقات کرتا ہے اور گروپ سیشن میں اسے شریک کراتا ہے۔ عام طور پر ایک اچھے کونسلنگ سیشن میں بچوں کو مختلف کیریر متبادلات Career Choicesاور ان کی خصوصیات اور تفصیلات سے واقف کرایا جاتاہے۔گروپ سیشن میں بچوں کو بہت سارے سوالنامے اور ورک شیٹ دیئے جاتے ہیں۔ بچے جو جوابات لکھتے ہیں اُن کے ذریعہ انکی صلاحیت، دلچسپی،لیاقت اور رجحان کا پتا چلتا ہے۔بعض ٹسٹوں سے ان کی ذہانت، جذباتی ذہانت، مزاج اور رجحان کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ ان سب کی بنیاد پر کونسلر بچہ کی رپورٹ تیار کرتا ہے۔ اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ کن شعبوں میں بچہ زیادہ کامیاب ہوسکتا ہے۔ بہت سے کونسلرز اس کے بعد بچہ سے انفرادی ملاقات One to One Sessionکرتے ہیں۔ بعض کونسلرز اس ملاقات میں یا اس کے کسی حصہ میں والدین کو بھی شامل کرتے ہیں۔ اور مناسب کیریر کے انتخاب میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
کیریر کونسلنگ اور نفسیاتی امور و مسائل
ایک اچھا کونسلنگ سیشن وہ ہوتا ہے جس میں صرف کیریر کے بارے میں معلومات فراہم نہ کی جائیں بلکہ مناسب کیریر کے انتخاب، اس کیریر سے متعلق اہداف Goalsکی تعیین، اور ان اہداف کے حصول کے لئے بچہ کو شعوری اور نفسیاتی طور پر کیا جائے۔ اس کے لئے اچھے کیریر کوچ کا انتخاب کرنا چاہیے۔
ایک اچھا کیریر کوچ سب سے پہلے بچہ کو خود کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ خود کو سمجھنے سے مراد اپنی شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں کو سمجھنا، اپنی لیاقتوں کو سمجھنا، اپنی کمزوریوں کو سمجھنا وغیرہ ہے۔
انسانوں کے لاشعور میں بعض معتقدات ہماری کمزوریLimiting Beliefsبن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے سماج میں یہ بات مشہور ہے کہ میتھس لڑکیوں کے بس کی بات نہیں ہے، یا لڑکیاں ایسے پیشے اختیار نہیں کرسکتیںجو محنت طلب ہیں۔ یالڑکے آرٹس اور کرافٹ یا کونسلنگ کے شعبے نہیں اپنا سکتے، یا کھانا پکانا خالص زنانی کام ہے ۔ یا سول سروس میں مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی ہوتی ہے، اس لئے وہاں جانا ممکن نہیں ہے یا کسی عالمی یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے کانونٹ کے ماحول کا انگلش لب و لہجہ اور اونچے طبقہ کا خاندانی بیک گراونڈ ضروری ہے۔وغیرہ۔ ایسے بیلیف ہمارے پیروں کی بیڑیاں بن جاتے ہیں۔ بسا اوقات خود ہم کو پتہ نہیں ہوتا لیکن ہمارے لاشعور میں ایسا کوئی اعتقاد بسیرہ کئے ہوئے ہوتا ہے اور ہم بغیر کسی وجہ سے کسی کیریر کے سلسلہ میں ہچکچاہٹ، بے اعتمادی یا تذبذب کے شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی لڑکا ان معتقدات سے پیچھا چھڑائے تو ہوسکتا ہے ایک اچھا آرٹسٹ بنے یا کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں مشہور شیف بن جائے یا کسی بین الاقوامی یونیورسٹی میں داخلہ لے لے۔ ایک اچھا کوچ ایسے معتقدات Limiting Beliefsسے پیچھا چھڑانے میں بھی بچوں کی مدد کرتا ہے۔
ایک اچھا کوچ نامناسب رویوں کو بھی بدلنے میں مدد کرتا ہے۔ بچہ کے اندر محنت کی عادت نہیں ہے، پڑھائی کے سلسلہ میں ترغیب motivationکی کمی ہے، اعتماد confidenceکی کمی ہے، ارتکاز concentrationکی کمی ہے، یادداشت اچھی نہیں ہے، لاابالی پن اور غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، تو یہ سب رویئے اچھی تعلیم میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اچھا کوچ ان رویوں کو پہچانتا بھی ہے اور ان کو بدلنے میں طالب علم کی مدد کرتا ہے۔
اسی طرح ایک اچھا کوچ اُن اندرونی وسائل کو بروئے کار لانے میں طالب علم کی مدد کرتا ہے جن سے طالب علم ناواقف ہوتا ہے یا انہیں استعمال نہیں کرپاتا۔ بہت سے طلبہ غیر معمولی تجزیاتی صلاحیت Analytical Abilities کے مالک ہوتے ہیں لیکن چونکہ اسکول میں زور حافظہ پر تھا اور چیزوں کو یاد رکھنا ان کے لئے مشکل تھا اس لئے اسکول میں وہ کند ذہن اور اوسط درجہ کے طالب علم کے طور پر مشہور ہوگئے، اس شہرت کی وجہ سے ان کی خود اعتمادی مجروح ہوگئی۔اچھے کوچ کی مدد سے وہ اپنی اس اصل قوت کو ڈھونڈ نکالتے ہیں اور تیزی سے کامیابی کے بام عروج تک پہنچ جاتے ہیں۔
ان سب کی مدد سے ایک اچھا کوچ طالب علم کو اپنا پرسنل گول سیٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اور پھر ان گولز کو حاصل کرنے میں اس کی رہنمائی اور تعاون کرتا ہے۔
کوشش کیجئے کہ جدید نفسیات اور این ایل پی وغیرہ جیسی تکنیکوں سے واقف خوش مزاج، ذہین، مثبت طرف فکر کا حامل کوچ آپ کے بچے کو میسر آئے اور اس کی مدد سے آپ اپنے بچے کی مکمل کیریر کوچنگ کرائیں۔
کیرئیر گائیڈنس میں والدین کا رول
کیریئر گائیڈنس میں والدین کا بہت ہی اہم رول ہوتا ہے ۔ والدین کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے تجربہ کی روشنی میں بچوں کی صحیح رہنمائی کریں۔ بچے کو خود کیرئیر سے متعلق ریسرچ کرنے دیں تاکہ اسکی معلومات میں اضافہ ہو اور وہ ہر فیلڈ کے منفی اور مثبت پہلو سے آگاہ ہو۔
چھوٹے بچے اپنے اطراف کے معمولی پیشوں کو بھی اپنے کھیل کا حصہ بناتے ہیں۔مثلا کوئی بچہ آٹوڈرائیور بننا چاہتا ہے، یا دودھ والا بننا چاہتا ہے۔ بعض والدین کو اس سے بڑی الجھن ہوتی ہے۔ وہ ان پیشوں کو معمولی سمجھتے ہیں اور فوری ٹوک دیتے ہیں۔ انہیں آپ بالکل بھی مٹ ٹوکیئے ورنہ وہ کنفیوز ہوگا اور خواب دیکھنا چھوڑ دیگااور بچپن سے ہی انسانوں کے درمیان تفریق کرنے لگے گا اور بعض پیشوں کو حقیر سمجھنے لگے گا۔ جب وہ بڑا ہوجائے گا تو بے شک اپنے خاندانی بیگ رائونڈ کے مطابق ہی کوئی نہ کوئی شعبہ چنے گا ،ضروری نہیں کہ وہ دودھ والا یا آٹو والا ہی بنے۔ اگر آپ اسے روکیں گے نہیں تو وہ سماج کے ان عام پیشوں کا احترام کرنا بھی سیکھے گا۔
بچہ جب آٹھویں جماعت میں ہو اُسی وقت سے روزمرہ کی بات چیت کے ذریعہ بچے میں اعلی تعلیم اور اچھے کیریر کا شوق اور شدید آرزو پیدا کریں، اپنی اور اپنے شوہر یعنی بچہ کے والد کی کامیابیوں کا ذکر کریں یا پھر کامیاب ترین لوگوں کی کہانیاں سنائیں۔ جب بچہ نویں جماعت میں چلا جائے تو اسکے جذبے کو بڑھانے کی کوشش کریں۔ مختلف شعبوں کی معلومات دیں، آپکے خاندان کے کامیاب لوگوں کا تذکرہ کریں ، بچہ کے بہن بھائیوں کے پڑھنے کا طریقہ متعارف کرائیں۔ بچوں کو خواب دکھائیں اور خواب دیکھنا سکھائیں۔
چودہ پندرہ سالہ بچوں کو تمام پیشوں کی معلومات دیجئے۔کیریر سے متعلق رسالے اور مضامین پڑھنے دیجئے۔ اپنے خاندان اور آس پاس مختلف کیریر رکھنے والوں سے ملاقات کرایئے۔ اچھے ڈاکٹروں، انجنیروں اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ وہ صحافیوں، مصنّفین اور مضمون نگاروں، مختلف سرکاری محکموں کے اعلی افسران، وکلا اور جج، چارٹرڈ اکاونٹنٹس، آرکٹیکٹ اور انٹیریر ڈیزائنر، کسان اور ماہرین زراعت وباغبانی،ماہرین سماجیات، نفسیات و معاشیات،سیاستدان، اور سماجی قائدین وغیرہ سے ملیں اور ان کے پیشوں اوران کے دلچسپ پہلووںپر بات کریں۔ منفرد اور کم یاب پیشوں سے متعلق افراد سے خصوصی ملاقاتیں کرایئے۔ انہیں سوالات پوچھنے پر آمادہ کیجئے۔اچھے تاجروں اور انٹرپرنرس سے ملاقات کرایئے۔ اس وقت مسلمانوں میں انٹرپرنرشپ اور اختراعی طریقوں سے نت نئے کاروبار کو فروغ دینے کی شدید ضرورت ہے۔ آپ کے جاننے والوں میں ایسے نوجوان ہوں تو ضرور ان سے اپنے بچے کی ملاقات کرایئے۔
نصاب سے ہٹ کر غیر تدریسی سرگرمیوں اور مشاغل کے لئے بچہ کی ہمت افزائی کیجئے۔اسی طرح گھر کے مختلف کاموں میں بچوں کو شامل کیجئے۔ آٹھویں جماعت کا بچہ ہے تو وہ چھوٹے بھائی کو کبھی ڈاکٹر کے پاس لے جائے، اس کے میڈیکل ٹسٹ کرائے اوردوائی لائے ، گھر کی مرمت کے چھوٹے موٹے کام کرائے، گھر تعمیر ہورہا ہو تو نقشہ بنوانے و غیرہ میں آپ کے ساتھ شامل رہے، بازار جائے، خریدی کرے، گھر کے آلات و مشینوں کی مرمت کرائے، پاسپورٹ ، آدھار وغیرہ بنانے کا کام کرے۔ اپنے گھر کے علاوہ پاس پڑوس یا سماج کے غریب اور کم تعلیم یافتہ لوگوں کے بھی ایسے کام بچہ کرسکتا ہے۔ ان سب سرگرمیوں سے بچہ کو اپنی اندرونی صلاحیتوں کا پتہ چلتا ہے۔ کام اور روزگار کی دنیا کے تنوع سے وہ واقف ہوتا ہے۔اسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مشینوں کی مرمت میں بہتر ہے یا گھر کا ڈیزائن اچھا تجویز کرسکتا ہے؟ اس طرح عملی زندگی کا تجربہ، بہتر کیریر کے انتخاب میں بہت معاون ہوتا ہے۔
کیریر گائیدنس میں والدین کا ایک اہم رول یہ ہوتا ہے کہ وہ بچہ کے ساتھ کھل کر اس کے کیریر پر بات کریں۔ پہلے اسے بولنے کا موقع دیں تاکہ آپ یہ جان لیں کہ اس کے ذہن میں کیا کیا سوالات پیدا ہوتے ہیں اسکے شبہات اور ڈر وغیرہ کیا ہیں۔ اس کو بھرپور معلومات فراہم کریں۔آپ اپنے بچہ سے کیا اُمید رکھتے ہیں اور آپکی کیا خواہش ہے، یہ بھی اسے ضرور بتائیں لیکن اپنی مرضی اس پر مسلط نہ کریں۔ فیصلہ لینے میں اسکی مدد کریں۔
بعض اوقات بچوں کے فیصلے وقتی مسائل اور مشکلات کی پیداوار ہوتے ہیں۔۔ مثال کے طور پر یہ بات کئی جگہ دیکھی گئی ہے کہ اسکول کی سطح پر بچوں کو ریاضی کی مناسب تعلیم نہیں دی جاتی۔ بچے اس مضمون سے متوحش ہوجاتے ہیں اور جب گیارہوں جماعت میںجب مضامین کے انتخاب کا موقع ہوتا ہے تو ریاضی منتخب نہیں کرتے۔لیکن بعد میں گریجویشن میںبچہ ایسا کورس چنتا ہے جس میںریاضی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب تو معاشیات جیسے مضمون میں بھی ریاضی کی ضرورت درپیش ہوتی ہے۔ قانون ، بزنس ایڈمنسٹریشن، کامرس وغیرہ جیسے میدانوں میں اگرچہ ریاضی کے پس منظر کے بغیر بھی داخلہ مل جاتا ہے لیکن قدم قدم پر مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ بچہ مستقبل کے لیے اپنے راستے کھلے رکھے۔
بچہ کسی مخصوص مضمون میں کیوں دلچسپی لے رہا ہے، یہہ جاننے کی کوشش کیجئے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی مخصوص مضمون میں بچہ کمزور ہوتا ہے لیکن وہ اس مضمون سے متعلق پیشے میں دلچسپی لیتا ہے۔ یہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ کہیں وہ اپنے کسی دوست وغیرہ کے کہنے پر تو ایسا نہیں کر رہا ہے؟ نوجوان بچے اکثر اپنے دوستوں سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔اگر وہ کسی ایسے ہی وقتی محرک کی بنیاد پر اپنی دلچسپی ظاہر کررہا ہے تواس کو سمجھایئے کہ کیریر میں لیاقت Aptitudeکی کیا اہمیت ہوتی ہے؟
کونسلرس سے رہنمائی ضرور حاصل کیجئے لیکن ان پر مکمل طور پر منحصر نہ رہیں ۔ کونسلرسے بھی مکمل استفادہ اسی وقت ممکن ہے جب والدین اور بچے بھی بیدار و چوکس ہوں اور ضروری معلومات اور تیاری کے ساتھ اس سے رجوع کریں۔
کیرئیر کونسلنگ کے دوران بچے کا رول
بچہ جب کونسلنگ کے لیے جائے تو کھلے دل اور ذہن سے جائے اور کونسلنگ پر اسکا مکمل دھیان ہوتا کہ وہ اپنے ہر شبہ کا ازالہ کرسکے۔ بچہ کو اپنے معاشی اور سماجی حالت کا بھی اچھی طرح شعور ہو۔ کونسلر سے وہ یہ پوچھنے کے لیے بھی تیار ہو کہ اس کے پسندیدہ کورس کا مستقبل کیا ہے۔ اور آنے والے دس بیس برسوں میں اسکی اہمیت گھٹے گی یا بڑھے گی؟ بچے کے پسندیدہ کیرئیر میں مواقع کے علاوہ رسک کیا ہیں ، یہ بھی وہ معلوم کرے۔
بہتر ہے کہ والدین کونسلر کے پاس جانے سے پہلے بچہ سے تفصیل سے بات کریں۔ کونسلنگ کے عمل کے بارے میں اس کو بتائیں ۔ لیاقت Aptitudeاور دلچسپیInterestمیں جو فرق ہے، اس سے اسے باخبر کریں۔ کونسلر سے پوچھنے کے لئے سوالات کی فہرست تیار کریں۔ کونسلر کے پاس جانے سے پہلے مختلف کیریر متبادلات Choicesسے متعلق ضروری معلومات بچہ حاصل کرلے تاکہ وہ زیادہ شعوری طور پر اور بالغ نطری کے ساتھ کونسلر سے بات کرسکے اور اس کی کونسلنگ سے فائدہ اٹھا سکے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں