کیسے بنیں ڈائٹیشین!

مہتاب عالم

ڈائٹیشین اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں کے امراض کو جان کر اور جسمانی پریشانیوں کا علم حاصل کرکے ان کی غذائی ضرورتوں کا پتہ لگاتے اور ان کے لیے متوازن غذائی خاکہ تیار کرتے ہیں۔ ان کا کام نہایت ہی احتیاطی و معالجاتی (تھریپیٹک) ہوتا ہے۔ وہ عوام میں متوازن غذائی عادات کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ ایک ڈائٹیشین کے لیے فوڈ پروڈکشن و پروسسنگ اور تمام سماجی، معاشی اور نفسیاتی عوامل سے واقفیت کے ساتھ ساتھ نظام ہضم اور اس سے متعلق علاج کا بھی علم ہونا بے حد ضروری ہے۔

ذاتی لیاقت

نہایت پیچیدہ موضوع کو بھی عام فہم زبان میں ادا کرنے کی صلاحیت، مثبت و محرک نظریہ اور دوسروں کو سمجھنے کی صلاحیت بے حد ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ خود اعتمادی، مضبوط قوت اظہار، قوت برداشت اور علم نفسیات، مائکروبائیلوجی، بایو کیمسٹری، علم صحت، و معاشیات جیسے مضامین میں بھی دلچسپی ضروری ہے۔

تعلیمی لیاقت

یوں تو اس میدان میں بناکسی رسمی تعلیم حاصل کیے بھی آپ ’’سرٹی فیکٹ برائے غذا و تغذیہ‘‘ کا کورس کرسکتی ہیں۔ جس کی مدت چھ ماہ ہے اور جس کے لیے آپ کا صرف اٹھارہ سال کا ہونا اور کسی ایک زبان (مثلاً اردو، ہندی، انگریزی یا دیگر مادری زبان) کا لکھنا اور پڑھنا جاننا ضروری ہے لیکن اس میدان میں کیرئر بنانے کے لیے یہ کورس کرلینا کافی نہ ہوگا۔ بلکہ آپ کو کم از کم بارہویں سائنس (بایولوجی) کے بعد ہوم سائنس یا فوڈ ٹکنالوجی ان اپلائیڈ سائنس میں گریجویشن کرنا ہوگا جس کی مدت تین سال یا چار سال کی ہوگی۔ اس کے بعد آپ پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کرسکتی ہیں۔ یہ کورسس (پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی) آپ کو ماہر میدان بنائیں گے۔ گریجویشن کے بعد آپ دو سالہ پی جی ڈپلومہ برائے غذا وتغذیہ کا بھی کورس کرسکتی ہیں۔

روزگار کے مواقع

آپ ڈائٹیشین بن کر ہاسپٹل، اسکول، ہوٹلس، اولڈ ایج ہوم وغیرہ میں خدمت انجام دے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ صحت عامہ کے لیے کام کرنے والے سرکاری و نیم سرکاری اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں اور تحقیقی اداروں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ تدریس کا کام بھی انجام دے سکتی ہیں۔ یہی نہیں آپ گھر بیٹھے اخبارات و رسائل میں صحت و غذا سے متعلق مشاورتی کالم لکھ کر شہرت کے ساتھ ساتھ اچھی آمدنی بھی کرسکتی ہیں۔ ایک ڈائٹیشین کو شروعاتی دور میں چھ ہزار سے زائد کی تنخواہ ملتی ہے اور یہ آمدنی یا تنخواہ تجربے اور محنت و لگن کے ساتھ ساتھ دن بدن بڑھتی جاتی ہے۔ اس میدان میں فل ٹائم سے زیادہ پارٹ ٹائم روزگار کے مواقع ہیں۔ خواتین کے لیے نہایت ہی خوش آئند بات ہے کہ یہ دیکھا اور سمجھا گیا ہے کہ اس میدان میں عورتیں و لڑکیاں زیادہ بہتر خدمت انجام دے سکتی ہیں۔

چند خصوصی ادارے اور ان میں موجود کورسیز

سرٹی فیکٹ برائے غذا و تغذیہ

(۱) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی،گچی باؤلی، حیدرآباد -۵۰۰۰۳۲ (۲) اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی، میدان گڑھی، نئی دہلی

بی ایس سی، ایم ایس سی، (ہوم سائنس/ فوڈ ٹکنالوجی ان اپلائیڈ سائنسز

۱- علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ -۲۰۲۰۰۲ یوپی

۲- اویناش سنگم انسٹی ٹیوٹ فار ہوم سائنس اینڈ ہائیر ایجوکیشن فار ویمن، کوئمبٹور-۴۳

۳- دہلی یونیورسٹی، نئی دہلی-۱۱۰۰۰۷

۴- انسٹی ٹیوٹ آف ہوم اکنامکس، نئی دہلی -۱۱۰۰۴۹

۵- بناس تھلی یونیورسٹی، پوسٹ آفس بناس تھلی ودیاپیٹھ-۳۰۴۰۲۲

۶- ناگپور یونیورسٹی، آر این ٹیگور مارگ، ناگپور-۴۰۰۰۰۱

۷- آچاریہ این جی رنگا ایگری کلچرل یونیورسٹی، راجندر نگر، حیدرآباد ۵۰۰۰۳۰

۸- آسام ایگری کلچرل یونیورسٹی، جورہاٹ، آسام- ۷۸۵۰۱۳

۹- چندرشیکھر آزاد یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ ٹکنالوجی، کانپور-۲۰۸۰۰۲

۱۰- چودھری چرن سنگھ ہریانہ یونیورسٹی، ہسار-۱۲۵۰۰۴

۱۱- ڈاکٹر پنجاب راؤ دیش مکھ کرشی ودیاپیٹھ، آکولہ-۴۴۴۱۰۴

۱۲- جی بی پنت یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ ٹکنالوجی ، پنت نگر-۲۶۳۱۴۵

۱۳- گجرات ایگری کلچرل یونیورسٹی، صدر کرشی نگر-۳۸۵۵۰۶

۱۴- ہماچل پردیش کرشی وشوودھیالیہ، پالم نگر- ۱۷۲۰۶۲

۱۵- اڑیسہ یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ ٹکنالوجی، بھونیشور-۷۵۱۰۰۳

۱۶- پنجاب ایگری کلچرل یونیورسٹی، لدھیانہ- ۱۴۱۰۰۴

۱۷-راجستھان ایگری کلچرل یونیورسٹی، بیکانیر-۳۳۴۰۰۲

۱۸- راجندر ایگری کلچرل یونیورسٹی، سمستی پور- ۸۴۸۱۲۵، بہار

نوٹ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا فارم نکل چکا ہے اور فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ ۸؍مئی ۲۰۰۴ء ہے۔

پی جی ڈپلومہ کورس

۱- یونیورسٹی آف کلکتہ، کالج اسٹریٹ، کولکتہ – ۷۰۰۰۷۳

۲- یونیورسٹی آف مدراس، چنئی-۶۰۰۰۰۵

۳- مدورائی کامراج یونیورسٹی ، مدورائی- ۶۲۵۰۲۱

۴- یونیورسٹی آف ممبئی، ایم جی روڈ فورٹ، ممبئی

۵- پنجاب یونیورسٹی، سیکٹر۱۴، چنڈی گڑھ- ۱۶۰۰۱۴

۶- وکرم یونیورسٹی ، کوٹھی روڈ، اجین-۴۵۶۰۱۰

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں