شوہر کا بیوی یا بیوی کا اپنے شوہر کے خلاف عدالت سے رجوع کرلینا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ دنیا بھر میں خانگی مسائل تصفیے کے لیے عدالتوں میں لائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر طلاق، بچوں کی حوالگی یا پھر جائداد کی ملکیت سے متعلق ہوتے ہیں۔ مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ اٹلی میں ایک شوہر نے اپنی بیوی کو امور خانہ داری میں تساہل برتنے پر عدالت میں گھسیٹ لیا! اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس عورت کو چھے سال کی قید ہوسکتی ہے۔
سینتالیس سالہ انتونیو اور اس کی بیوی موریسا دار الحکومت روم کے مضافاتی گاؤں سنینا کے رہائشی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے انتونیو مقامی پولیس اسٹیشن جا پہنچا۔ وہاں اس نے اپنی بیوی کے خلاف شکایت کی کہ اس کی بیوی گھریلو ذمہ داریوں سے بے پروائی برتتی ہے۔ وہ کھانا وقت پر نہیں پکاتی، نہ ہی میز پر کھانا لگاتی ہے، گھر کی صفائی ستھرائی نہیں کرتی، اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے گھر کچرا خانے میں تبدیل ہوگیا ہے۔ پولیس افسر نے ادھیڑ عمر شخص کی فریاد سننے کے بعد اپنے ماتحت کو بلایا اور اسے باقاعدہ طور پر شکایت درج کرنے کی ہدایت کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے اس شکایت کو گھریلو تنازع قرار دیتے ہوئے اپنے طور پر نمٹانے کے بجائے مقدمہ بنا کر عدالت بھیج دیا ہے۔
اس معاملے میں پولیس کا موقف ہے کہ مدعی کی بیوی ’اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی‘ کی مرتکب ہوئی ہے جو اطالوی پینل کوڈ کی دفعہ 572 کے تحت جرم ہے۔ مقامی عدالت میں اس منفرد کیس کی سماعت بارہ اکتوبر سے شروع ہوگی۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں موریسا کو چھے سال تک کی جیل ہوسکتی ہے۔
اس منفرد کیس کا چرچا ہونے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے ادھیڑ عمر جوڑے سے رابطہ کیا۔ انتونیو نے نمائندوں کے آگے دکھڑا روتے ہوئے کہا: ’’دو سال سے اس عورت نے گھر کو کچرا گھر میں تبدیل کر رکھا ہے۔ میرے بارہا کہنے کے باوجود نہ تو یہ کھانا وقت پر پکاتی ہے، نہ برتن صحیح طریقے سے دھوتی ہے، نہ گھر کی صفائی ستھرائی کرتی ہے۔ مجھے اس نے یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔‘‘ بیالیس سالہ موریسا نے شوہر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا: ’’اس کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ گھر صاف ستھرا ہے۔ بعض اوقات گھر کی صفائی ستھرائی میں تاخیر ضرور ہوجاتی ہے، مگر کیا یہ کوئی ایسی بات ہے جس پر شوہر بیوی کو تھانہ کچہری میں گھسیٹ لے؟‘‘
اس دلچسپ مقدمے کی سماعت خاتون جج مارا موتیولی کریں گی۔ سنینا کے لوگوں میں اس حوالے سے بڑا تجسس پایا جاتا ہے کہ خاتون جج کیا فیصلہ دیتی ہیں۔lll