مریض: ’’ڈاکٹر صاحب کھانسی تو بند ہوگئی مگر سانس رک رک کر آرہا ہے۔‘‘
ڈاکٹر: گھبراؤ مت وہ بھی بند ہوجائے گا۔
٭
ایک ڈاکٹر کی ملاقات ایک نوجوان لڑکے سے ہوئی۔ لڑکا مسکرا کر بولا: ’’ڈاکٹر صاحب آپ کے علاج سے مجھے جو فائدہ پہنچا ہے میں اس کے لیے آپ کا زندگی بھر احسان مند رہوں گا۔ ڈاکٹر نے حیرت بھرے لہجے میں کہا: مجھے جہاں تک یاد ہے میں نے کبھی آپ کا علاج نہیں کیا۔
جی ہاں! لڑکے نے جواب دیا: ’’دراصل میرے چچا آپ کے زیر علاج تھے اور آج میں ان کی جائیداد کا تنہا وارث ہوں۔
٭
وکیل ڈاکٹر سے: آپ کی ذرا سی غلطی آدمی کو چھ فٹ نیچے دفن کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر: اور آپ کی غلطی آدمی کو چھ فٹ اوپر لٹکا سکتی ہے۔
٭
مجسٹریٹ: جو شور کرے گا اسے عدالت سے باہر نکال دیا جائے گا۔
ملزم: بہت خوب میں ابھی شور کرتا ہوں۔
٭
ماں بیٹے سے: ’’یہ دروازے پر ہاتھوں کے گندے نشان کس کے ہیں؟‘‘
بیٹا! ’’ممی! پاپا کے ہوں گے، کیوں کہ میں تو ہمیشہ لات مار کر دروازہ کھولتا ہوں۔‘‘
٭
٭ ایک آدمی کے گھر میںچور گھس آیا۔ گھر کے مالک نے اسے بڑی ہوشیاری سے ایک پستول سے قابو کرلیا اس کے ہاتھ کھڑے کرادیے۔ اسی اثنا میں اس کے سوئے ہوئے بچے کی آنکھ کھل گئی، وہ بھاگا بھاگا گیا اور پانی کا گلاس بھر کر لے آیا اور بولا: ابو پانی تو بھرلیں پستول میں، کیوں کہ اس کے بغیر تو یہ چلے گی نہیں۔
٭
٭ ایک مشاعرے میں شاعر کو داد دی جا رہی تھی، ایک لڑکے نے شرارت میں کتے کی طرح بھونک کر داد دی۔ شاعر نے برجستہ کہا:
’’ہر شخص کو اپنی مادری زبان میں داد دینے کا حق حاصل ہے۔‘‘
٭ ایک بار ایک بچہ سخت بیمار تھا۔ اس کی ماں نے کہا کہ دوا تو کھالو۔ بیٹا ضد کرتے ہوئے: ’’نہیں میں نہیں کھاؤں گا۔‘‘
ماں: ’’کیوں نہیں کھاؤگے؟‘‘ بیٹا معصومیت سے: ’’اس پر لکھا ہے تمام دوائیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔‘‘
٭
٭ایک آدمی اپنے دوست سے: ’’میرا گھوڑا کسی سے نہیں ڈرتا۔‘‘ دوست: ’’وہ تمہاری شکل دیکھنے کا عادی ہوگیا ہے۔‘‘
٭
٭ استانی: بچو! دعا کرو کہ ہمارے ملک سے تمام جرائم ختم ہوجائیں۔
سب بچوں نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیے مگر ایک بچے نے ہاتھ نہ اٹھایا۔
استانی نے اس سے پوچھا: تم کیوں دعا نہیں مانگ رہے؟ بچے نے کہا: میرے ابو کرائم رپورٹر ہیں۔ اگر ہمارے ملک میں جرائم ختم ہوگئے تو ہمارا گزارا کیسے ہوگا؟
٭
٭ایک ڈاکٹر نے اپنے مریض کو بل بھجوایا۔ اس پر لکھا:
’’یہ بل آج پورے ایک سال کا ہوگیا ہے۔‘‘
جواب میں مریض نے اس کے نیچے لکھا:
’’سال گرہ مبارک!‘‘
٭
٭مریض: ڈاکٹر صاحب! جب میں نہاتا ہوں تو میرا جسم گیلا ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر: تو آپ ٹونٹی بند کر کے نہایا کریں نا۔
٭
٭ ایک آدمی ہوٹل منیجر سے: جلدی چلو میری بیوی کھڑکی سے کودنا چاہتی ہے۔
ہوٹل منیجر: تو پھر میں کیا کروں؟
آدمی: کھڑکی مجھ سے کھولی نہیں جاتی۔
٭
٭ ایک نئی نویلی دلہن کو ساس نے بلایا اور کہا کہ آئندہ مجھے امی اور اپنے سسر کو ابو کہا کرنا۔
معصوم سی دلہن نے کہا: ٹھیک ہے۔ جب شام کو اس کا شوہر گھر آیا تو بولی: امی! بھیا آئے ہیں۔
٭
٭ایک شخص بلی سے بہت زیادہ تنگ تھا، ایک دن وہ بلی کو لے کر دور چھوڑ آیا۔
جب وہ گھر پہنچا تو بلی اس سے پہلے ہی گھر آچکی تھی۔ اس کو بہت غصہ آیا۔
دوسرے دن وہ پھر بلی کو بوری میں ڈال کر بہت دور چھوڑ آیا۔
اس کے گھر پہنچنے سے پہلے بلی پھر گھر پہنچ چکی تھی۔ وہ غصے سے لال پیلا ہوگیا۔
تیسرے دن وہ بلی کو بہت زیادہ دور چھوڑ آیا، لیکن واپسی کاراستہ بھول گیا۔
اس نے اپنے گھر فون کیا کہ میں راستہ بھول گیا ہوں۔
بلی کو کہو مجھے آکر لے جائے۔