اتفاق اور نفاق

فرحین منیر

چلی، ملی، نیلی اور شیلی چار بطخیں تھیں۔ چاروں بہت ہی گہری دوست تھیں، چاروں کا روز کا معمول تھا کہ شام میں تالاب پر ضرور آتیں جو کہ ان کے نام سے مشہور تھا کچھ دیر اس میں تیرتیں، اس کی صفائی کرتیں، آپس میں باتیں کرتی اور اپنے اپنے گھروں کو چل پڑتیں۔
ان چاروں کی دوستی سے سب جانور واقف تھے اور ان کے اتفاق اور دوستی کی مثال دیا کرتے تھے۔ اڑتے اڑتے یہ دوستی کی خبر موٹے مینڈک تک بھی جا پہنچی جو کہ ایک گندے مینڈک کے نام سے مشہور تھا وہ موٹا تو تھا ہی مگر عقل بھی اس کی موٹی تھی۔ اس کا پسندیدہ کام ایک دوسرے میں نفاق، لڑائی، جھگڑا اور پھوٹ ڈالنا تھا۔ اس کی نظر ان بطخوں کے تالاب پر بھی تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ کسی طرح میں ان کے تالاب پر قبضہ جمالوں اور اس میں تیروں مزے کروں۔ اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی، اس نے سوچا کیوں نہ میں ان چاروں کو آپس میں لڑا دوں۔ یہ سوچتے ہی وہ باری باری چاروں بطخوں کے پاس جانے کی تیاری کرنے لگا۔
موٹا مینڈک پہلے چلی بطخ کے پاس گیا اس نے کہا کہ چلی چلی! تم تو بہت خوبصورت بطخ ہو۔ معلوم ہے تمہاری دوست ملی کہہ رہی تھی کہ تمہاری چونچ بہت خراب ہے۔ یہ کہہ کر وہ وہاں سے نکل پڑا۔ اب اس کا رخ ملی بطخ کے گھر کی طرف تھا۔ دروازہ کھٹکھٹانے پر ملی نے دروازہ کھولا۔ موٹا مینڈک اندر داخل ہوتے ہوئے بولا : ارے ملی! جی تم نے تو بڑا ہی اچھا گھر سجایا ہے تم تو بہت سلیقہ مند ہو۔ وہ تمہاری دوست ہے ناں چلی وہ تو کہہ رہی تھی کہ تم کو بالکل بھی سلیقہ نہیں ہے، وہ سوچنے لگی یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ میرے بارے میں میں ایسا کہے۔ اب موٹے مینڈک کا اگلا نشانہ نیلی تھی، نیلی کے گھر پہنچتے ہی وہ بولا ارے واہ نیلی! لگتا ہے تم کوئی بہت ہی مزے کی چیز بنارہی ہو بہت خوشبو آرہی ہے کھانا بنانے میں بہت ماہر ہو اور وہ بھی بہت ہی اچھا کھانا، نیلی بولی: ارے موٹے مینڈک کیا تم کھاؤگے؟ مینڈک بولا: ارے کھانا کیا ہے میں تو یہ سوچ رہا ہوں، تم تو کھانااتنا اچھا بناتی ہو تو شیلی نے یہ کیسے کہا تم کو کھانا بنانا نہیں آتا۔ نیلی یہ سن کر حیران رہ گئی۔ اب چوتھا شکار اس کا شیلی بطخ تھی، اس نے شیلی کے گھر کی راہ لی اور شیلی کے پاس پہنچ کر بولا ارے تم یہاں گھر میں ہو اور وہ تینوں تمہارے دوست تمہیں برا بھلا کہنے میں مصروف ہیں۔ شیلی فوراً بولی ارے موٹے مینڈک تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوا تم موٹے تو ہو ہی عقل بھی تمہاری موٹی ہے۔ اچھا بابا نہ مانو میں تو چلا، جو بات سچ تھی بتادی، مجھے دیر ہورہی ہے۔ اب وہ انتظار میں تھا کہ اس کی لگائی ہوئی نفاق کی آگ کیسے اثر کرتی ہے۔ ادھر ان بطخوں کے ذہن میں یہ بات اچھی طرح سے تھی کہ موٹا مینڈک یقینا ان کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کررہا ہے۔ حسب معمول شام کو چاروں بطخیں تالاب پر آئیں مل کر باتیں کیں، دن بھر کی روداد ایک دوسرے کو سنائی اور پورے دن میں سب سے انوکھی بات موٹے مینڈک کے بارے میںایک دوسرے کو بتائی۔ چاروں نے مل کر موٹے مینڈک کو سبق سکھانے کا پروگرام بنایا اور اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئیں۔ دوسرے دن شیلی بطخ موٹے مینڈک کے پاس گئی اور کہا کہ مینڈک میاں آج شام کو تمہاری دعوت میرے گھر ہے، یقینا تمہیں میرے ہاتھ کا پکا کھانا بہت پسند آئے گا۔ موٹے مینڈک کے ذہن میں فوراً خیال آیا اس کی لگائی ہوئی نفاق کی آگ یقینا اثر کر گئی ہے وہ فوراً بولا ارے شیلی بہن! اپنی تینوں دوستوں کو بھی تم نے بلایا ہوگا شیلی بولی ارے بھئی ابھی تو میں تمہیں دعوت دینے آئی ہوں، ان کے بارے میں سوچوں گی۔ موٹا مینڈک خوشی کے مارے اور پھول گیا۔ ضرور آؤںگاوہ خوش ہوتے ہوئے بولا۔ بھیا میں انتظار کروں گی ضرور آنا۔ یہ کہہ کی شیلی گھر کو چل دی۔ ادھر موٹا مینڈک خوب تیاری کے ساتھ شیلی بطخ کے گھر کو روانہ ہوا۔ شیلی نے اس کااستقبال کیا اور اسے بیٹھنے کو کہا: تھوڑی دیر کے بعد ہی نیلی، ملی، اور چلی بطخیں بھی آگئیں موٹا مینڈک یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ چاروں تو پھر سے اکٹھی ہوگئی ہیں۔ وہ فوراً اٹھ کر کھڑا ہوگیا، ظاہر ہے وہ کیسے ان چاروں کا اتفاق برداشت کرسکتا تھا اور بولا شیلی بہن مجھے بہت ضروری کام سے جانا ہے، مجھے تو تم اجازت دو۔ چاروں بطخیں ایک ساتھ بولیں ارے بھیا! کہاں چلے، ابھی تو تم نے کھانا بھی نہیں کھایا۔ نہیں بھئی میرا پیٹ بھرا ہوا ہے۔ چاروں نے ڈنڈے اٹھائے اور موٹے مینڈک کی خوب پٹائی کی۔ موٹا مینڈک بولا مجھے معاف کردو آئندہ میں کبھی بھی ایسا نہیں کروںگا۔ چاروں بطخوں نے اسے سختی سے کہا ہمیں اور کسی کو بھی لڑوانے کی کوشش نہ کرنا کیوں کہ اتفاق میں برکت ہے اور نفاق کبھی کامیاب نہیں ہوتا تو پیارے بچو! اتفاق سے رہنے میں فائدہ اور آپس میں لڑائی جھگڑے سے نقصان ہوتا ہے، اتفاق نفاق سے بہتر ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں