اخلاص کی اہمیت

ماریہ سعید صالحاتی، جونپور

ان الدنیا خلقت لکم وانکم خلقتم للآخرۃ ۔

’’اے انسانو! دنیا تمہارے لیے پیدا کی گئی ہے اور تم آخرت کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔‘‘

یہ ایک حدیث کے الفاظ ہیں جو انسانوں کو اُن کی منزل بتاتے ہیں۔ انسان کی منزل آخرت ہے اور آخرت وہ مرحلہ ہے جہاں انسانوں کے اعمالِ زندگی کا حساب کتاب ہوگا اور وہ اپنے انجام سے دوچار ہوں گے۔

اگر یہ حقیقت ہے اور یقینا دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے تو ہمیں ہر لمحہ اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے اور یہ دیکھتے رہنا چاہیے کہ ہمارے اعمال ہمیں آخرت میں فائدہ پہنچانے والے ہیں یا نقصان اور یہ کہ ہم اپنے کاموں میں اللہ کو خوش کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں یا کچھ اور۔

نبیؐ کا ارشاد گرامی ہے:

انما الاعمال بالنیات۔

’’بے شک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔‘‘

اس حدیث پاک کی روشنی میں جو مفہوم سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی نیک کام کو کررہے ہیں اور ہماری نیت یہ ہے کہ اس سے لوگ بھلا آدمی تصور کریں گے تو اس کی یہ نیت اس کو خسارہ میں لے جائے گی۔

آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے دین کو خالص کرلو، تھوڑا سا عمل بھی دوزخ سے بچانے کے لیے کافی ہوگا۔‘‘ (حاکم) ہم اس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ ہماری نیکیاں زیادہ ہیں اور یہ کہ ہم برائیوں سے بچتے ہیں، مگر اس بات پر کم ہی غوروفکر کرتے ہیں کہ کیا ہمارے اعمال صرف اللہ کے لیے خالص ہیں۔ اگر ایسا ہو تو یہ نیکیاں ہمارے بڑے کام کی ہیں لیکن اگر ایسا نہ ہواور ہمارے اندر ریاکاری اور دکھاوے کا جذبہ اور شوق درآئے تو پھر ہمارے اعمال اور اس کا اجر ضائع کردیے جائیں گے۔

حدیث میں آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’لوگ قیامت کے دن صرف اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے۔‘‘ (ابن ماجہ) انسان کا ہر عمل اگر اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہو تو قیامت کے دن میزان میں اس کا وزن سامنے آئے گا ورنہ وہ الٹا اس کیلیے زحمت بن جائے گا۔

حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ’’جو شخص اخلاص کے ساتھ ایک کھجور کی گٹھلی بھی صدقہ کرے گا تو اسے جبل احد کے برابر سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔‘‘

شاید یہ بات ہم بھول چکے ہیں کہ حشر کے دن اعمال تولے جائیں گے اس لیے ہمیں جو بھی عمل کرنا ہے یہ سوچ سمجھ کر کرنا ہے کہ اس میں زیادہ سے زیادہ وزن ہو تاکہ قیامت کے دن نیکیوں کا پلڑا ہمارے حق میں گواہی دے۔

حضور ﷺ نے جابجا اپنے اعمال کو اللہ کے لیے خالص کرنے اور ریا و نمود سے پاک کرنے کی تلقین کی ہے۔ ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ سب سے اعلیٰ صدقہ وہ ہے جس میں دائیں ہاتھ کو معلوم ہو اور بائیں کو پتہ نہ چلے۔اسی طرح ایک مرتبہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کے لیے صدقہ دیا اور کسی کے لیے نہیں دیا اس نے ایمان کو مکمل کرلیا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146