اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ حُسْنَ الْاَخْلَاقِ۔
(موطا امام مالک)
’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہے تاکہ اخلاقی اچھائیوں کو تمام و کمال تک پہنچاؤں۔‘‘
تشریح
آپؐ کی نبوت کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے اخلاق و معاملات کو درست کریں، ان کے اندر سے برے اخلاق کی جڑیں اکھاڑیں، اور ان کی جگہ بہتر اخلاق پیدا کریں، یہی تزکیہ آپؐ کی بعثت کا مقصود ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے خدا کی رہنمائی میں تمام اچھے اخلاق کی فہرست مرتب کی، اور پوری زندگی اور زندگی کے تمام گوشوں تک پھیلایا اور نافذ کیا اور مسلم معاشرہ کو ہر حال میں ان سے چمٹے رہنے کی ہدایت دی۔
’’حسنِ اخلاق‘‘ میں کتنی وسعت ہے اس کا اندازہ عبداللہ بن مبارکؒ کے ان الفاظ سے کیجیے:
ہو طلاقۃ الوجہ وبذل المعروف وکف الأذی۔
’’حسنِ اخلاق یہ ہے خوش روئی سے ملنا، غریبوں پر مال خرچ کرنا اور کسی کو تکلیف نہ دینا۔‘‘