پیاری بہنو!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے اس مہینہ کی خاص بات کیا ہے؟ جی ہاں اب سے کوئی ۱۴۸۰ سال قبل اللہ کے آخری رسول اور ہمارے ہادیٔ اعظم حضرت محمد ﷺ ۱۲؍ربیع الاول کے روز ہی پیدا ہوئے تھے۔ یہ حضرت محمد ﷺ کی ولادت کا مہینہ ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اس مہینہ کو سیرت پاک اور آپ کی زندگی کے روشن پہلوؤں کو خاص طور پر اجاگر کرنے کے لیے خاص پروگرام کرتے ہیں۔ سیرت کانفرنسیں اور سیرت کے جلسے اس مہینہ میں خاص طور پر بڑے دھوم دھام سے منعقد کیے ہیں۔ ۱۲؍ربیع الاول کے بڑے بڑے جلوس بھی مختلف شہروں میں نکالے جاتے ہیں۔
آپ کو معلوم ہے کہ حضور ﷺ کی ذات ہمارے لیے نمونہ ہے کیونکہ آپؐ اللہ کے سچے رسول اور اس کے پیارے بندے تھے، جنھیں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے بھیجا تھا۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: ’’بے شک تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ وہ ہمارے لیے نمونہ ہیں۔ یعنی انھوں نے جو کچھ کیا اور جو کچھ کہا، جس کی تعلیم دی اور جن چیزوں سے بچنے کی اور جن کاموں کو کرنے کی تلقین ان سب کو ہمیں اپنی زندگی میں نافذ کرنا ہے۔ ہم اللہ کے رسولﷺ سے بے حد محبت کرتے ہیں اور ہمیں کرنی چاہیے یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ اگر ہم اس ذات سے محبت نہ کریں جس نے ہمیں خدا کی مرضی بتائی، زندگی جینے کا طریقہ بتایا اور جنت کے حصول کا راستہ بتایا تو ہم آخر کس سے محبت کریں گے اور کیوں؟
قرآن میں اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے: ’’(اے رسول کہہ دیجیے) اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو(رسول کی) میری پیروی کرو۔ اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرے گا۔‘‘
ہم اللہ سے اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں کیونکہ انھوں نے اللہ کے حکم سے ہمیں اللہ کی مرضی بتائی اور بتایا کہ ہم کس طرح زندگی گزاریں کہ اللہ خوش ہوجائے۔ کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ رسول ﷺ سے محبت کا تقاضہ کیا ہے؟ اللہ کے رسول کچھ کہیں اور ہم اس پر عمل کے لیے دوڑ پڑیں، کسی کام سے منع کریں تو ہم اس سے رک جائیں۔ اگر ہم ایسا نہ کریں تو کیا ہم یہ کہنے کا حق رکھتے ہیں کہ ہم آپؐ سے محبت کرتے ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں۔ تو پھر اگر ہم اللہ کے رسول سے محبت کا دعویٰ کریں تو لازم ہے کہ آپ کے ہر حکم پر سرجھکادیں اور جس چیز سے منع کریں رک جائیں، تو پھر محبت رسول کا ثبوت دینے کے لیے آپ کی زندگی اپنانا ضروری ہے۔
آپ کی بہن