اداریہ گوشۂ نوبہار

شمشاد حسین فلاحی

پیاری بہنو!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اس شمارے کے ساتھ ہی پوری امت مسلمہ عیدالاضحی اور حج سے سرفراز ہوں گے۔ ہماری جانب سے آپ تمام کو عیدالاضحی کی پیشگی مبارکباد اور ان تمام لوگوں کو حج کی مبارکباد جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر خانہ کعبہ کی زیارت کا موقع عطا فرمایا۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے اور استطاعت رکھنے والے پر فرض بھی ہے کہ وہ زندگی میں ایک بار اللہ کے گھر خانہ کعبہ میں جاکر عبادت کرے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔ اللہ کے رسول نے حج کرنے والے کو خوشخبری دی کہ ’’جس نے حج کیا اور حج کے دوران نہ اس نے بے حیائی کی اور گناہ کے کام کیے تو وہ اس طرح لوٹتا ہے جس طرح وہ پیدائش کے وقت تھا۔‘‘ یعنی اس کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
خانہ کعبہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے جسے حضرت ابراہیم ؑ اوراسماعیلؑ نے بنایا تھا۔ اور اس وقت سے لے کر آج تک ایمان والے دنیا بھر سے اس کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔
قرآن کے تیسرے پارے میں ایک سورۃ الفیل کے نام سے بھی ہے جس میں اصحاب الفیل کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ وہ جو ہاتھیوں کی بڑی فوج لے کر آیا تھا اس کے گھر خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لیے، اسے اللہ تعالیٰ نے کس طرح تباہ و برباد اور نیست و نابود کردیا۔ دراصل سعودی عرب کے قریبی ملک یمن میں ایک بادشاہ ابرہہ نام کانام تھا۔ وہ اس بات کو ناپسند کرتا تھا کہ دنیا بھر سے لوگ مکہ کیوں جاتے ہیں۔ چنانچہ اس نے سوچا کہ وہ بھی خانہ کعبہ جیسا ایک گھر یمن میں بنائے اور لوگوں سے کہے کہ وہ اس کے بنائے ہوئے گھر آیا کریں۔ چنانچہ اس نے ایک شاندار گھر خانہ کعبہ جیسا بنوادیا۔ مگر لوگ مکہ جاتے رہے اور اس کے گھر کی زیارت کے لیے کوئی نہ آیا۔ اس بات پر اسے شدید غصہ آیا اور اس نے سوچا کہ کیوں نہ مکہ کے اس گھر کو ڈھاکر تباہ و برباد کردیا جائے۔ پھر لوگ اس کے یہاں آنے لگیں گے۔ چنانچہ وہ ہاتھیوں کی ایک بڑی فوج لے کر مکہ پہنچا۔ اس کی فوج کو اللہ تعالیٰ نے ابابیلوں کے ذریعے ایسا تباہ کردیا کہ وہ کھائے ہوئے بھوسے کی طرح ہوگئے۔ یہ واقعہ نبیؐ کی پیدائش سے ذرا پہلے کا ہے۔ اس کی تفصیل جاننے کے لیے آپ سورہ فیل کی تفسیر پڑھیں۔ مکہ میں خانۂ کعبہ آج بھی ہے اور ہر سال حج و عمرہ کے لیے کروڑوں انسان وہاں پہنچتے ہیں۔ لیکن ابرہہ کے خانہ کعبہ کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہے اور کس حالت میں ہے۔ یہاں تک کہ جس شہر میں وہ ہے اس سے بیس قدم کے فاصلے پر لوگوں سے اس کا پتہ پوچھیں تو وہ نہیں بتاپاتے۔ یہ اللہ کا غضب ہی تو ہے۔ ابرہہ نے اپنا یہ کعبہ یمن کی راجدھانی صنعاء شہر میں بنوایا تھا جس کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ اور صنعاء شہر کی کارپوریشن نے اتنی جگہ کو پتھر کی ایک دیوار سے گھیردیا ہے۔ اور وہ جگہ اس طرح ہے جس طرح کسی سڑک پر چھوٹا سا گول چکر مگر آس پاس بنے گھروں کے لوگ اپنے دروازے دوسری طرف سے رکھے ہوئے ہیں اور ادھر سے گزرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ عجیب سناٹا رہتا ہے اور بچے تک کھیلتے نظر نہیں آتے۔ جبکہ اس کے پچاس قدم باہر کی گلی میں زبردست بھیڑ بھاڑ رہتی ہے۔ جی ہاں! اللہ کے دشمن چالیں چلتے ہیں اور اللہ اپنی چال کے ذریعے انہیں تباہ کردیتا ہے۔ آپ بھی اللہ کی قدرت دیکھیں اور اس پر غور کریں۔
شمشاد حسین فلاحی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں