ادرک، سونٹھ اور چونا

حکیم محمد سعیدؒ

ادرک
ادرک کو ’آدا‘ بھی کہتے ہیں۔ اس کو سالن وغیرہ میں بطور مسالا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک پودے کی جڑ ہے، جس کا تنا دو تین فٹ اونچا گنّے کے مانند ہوتا ہے اور ایسی ہی لمبی لمبی پتیاں لگتی ہیں۔ بھارت و پاکستان میں بھی ا س کی کاشت ہوتی ہے۔ اس کو خشک کرکے سونٹھ بناتے ہیں۔
ادرک غذا کو ہضم کرتی اور بھوک لگاتی ہے۔ بادی بلغم کو چھانٹتی اور ریاح کو خارج کرتی ہے۔ جن لوگوں کا معدہ کم زور ہو، کھانا اچھی طرح ہضم نہ ہوتا ہو اور ریاح زیادہ پیدا ہوتی ہوں، ان کو اس کے استعمال سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ اُڑد کی دال، گوبھی اور اروی جیسی بادی چیزوں کے ساتھ شامل کرنے سے ان کا بادی پن دور ہوجاتا ہے۔
سردیوں میں ادرک کو گُڑ میں ملا کر کھانے سے بدن میں گرمی پیدا ہوتی اور سردی کم لگتی ہے۔
اپھارا، پیٹ کا درد، کھانسی، دمہ، گٹھیا جیسے بلغی امراض میں اس کے کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ قبض بھی دور ہوجاتا ہے۔
سردی سے آواز بیٹھ جائے تو تھوڑی سی ادرک نمک لگا کر کھانے سے کھل جاتی ہے۔ سیندور کھانے سے جو آواز بیٹھ جاتی ہے وہ بھی اس کے کھانے سے درست ہوجاتی ہے۔
بلغی کھانسی اور دمے میں ادرک کا رس تین ماشے، شہد خالص ایک تولہ میں ملاکر چاٹنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ بھوک اچھی طرح نہ لگتی ہو، پیٹ میں ریاح بھری ہوئی ہوں، قبض رہتا ہو تو ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کریں اور اوپر نمک چھڑک کر کھائیں، بھوک اچھی طرح لگے گی، ریاح نکل جائیں گی اور قبض جاتا رہے گا۔
گٹھیا اور بائے کے دردوں کو دور کرنے کے لیے اس کا تیل بناکر مالش کرنے سے فائدہ پہنچتا ہے۔ ادرک کا رس آدھ سیر لے کر اس میں پاؤ سیر تلوں کا تیل ملاکر ہلکی آنچ پر پکائیں، یہاں تک کہ صرف تیل رہ جائے۔ ضرورت کے وقت اس تیل کی مالش کریں۔
سونٹھ
سونٹھ کو پنجابی زبان میں سنڈ کہتے ہیں۔
سونٹھ مشہور چیز ہے۔ ادرک کو ایک خاص طریقے سے سکھا کر بنائی جاتی ہے۔ یہ کھانے کو ہضم کرتی ہے۔ پیٹ کی ہوا کو نکالتی اور بھوک لگاتی ہے۔ ذہن، حافظے اور باہ کو بڑھاتی ہے۔گٹھیا اور کمر کے درد کو دور کرتی ہے۔
سونٹھ پانچ تولے، کالا نمک ایک تولہ کو باریک پیس کر تین بار لیموں کے رس میں تروخشک کرکے رکھیں اور ایک ایک ماشے کی مقدار میں کھانا کھانے کے بعد کھائیں، غذا ہضم ہوجائے گی۔ اگر پیٹ میں درد ہوگا اپھارا ہوگا تو یہ سب شکایتیں دور بھی ہوجائیں گی۔ اگر بھوک کم لگتی ہو تو کھل کر لگنے لگے گی۔
یاد کی ہوئی باتیں جلد بھول جاتی ہوں تو سونٹھ پانچ تولے کو پیس کر شہد خالص دس تولے میں ملائیں اور تین تین ماشے صبح و شام کھائیں۔ باہ کی کمزوری اور کمر کے درد کو دور کرنے کے لیے بھی اسی طرح استعمال کرنا چاہیے۔ بیرونی طور پر سونٹھ کو پیس کر تلوں کے تیل میں ملاکر مالش کرنے سے درد دور ہوجاتا ہے۔ سردی کی وجہ سے بدن کے کسی حصے میں درد ہو تو اوپر لکھے ہوئے طریقے سے کھلانے اور مالش کرنے سے وہ اچھا ہوجاتا ہے۔
سردی کی تیزی میں سونٹھ کے کھانے سے سردی کی تکلیفوں سے حفاظت رہتی ہے۔ سونٹھ دو تولے کو پیس کر گُڑ دس تولے میں ملاکر چھ چھ ماشے کھائیں۔
چونا
چونا جو ایک خاص قسم کے پتھر کو جلا کر بنایا جاتا ہے، عام طور پر مکانوں میں سفیدی کرنے کے کام آتا ہے۔ پان میں کتھے کے ساتھ لگا کر کھایا جاتا ہے۔ بہت سے طبی فائدے بھی رکھتا ہے۔ چونے کی ڈلیوں کو جب تک پانی سے نہیں بجھایا جاتا، اس کو ’’بے بجھا چونا‘‘ کہتے ہیں، لیکن جب یہ پانی سے بجھا لیا جاتا ہے تو وہ ڈلیوں کے بجائے سفوف بن جاتا ہے اور اب ’’بجھا ہوا چونا‘‘ کہلاتا ہے۔
اگر معدے میں کھٹاس کا غلبہ ہو، معدے میں دودھ ہضم نہ ہوتا ہو تو چونا معدے کی ترشی کو دور کردیتا ہے۔ دودھ کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے اور اس کو پھٹنے سے روکتا ہے۔ اگر قے آتی ہو تو اس کو بند کردیتا ہے۔ چونے کا پانی (لائم واٹر) ایک حصہ، دودھ چار حصے میں ملاکر پلائیں دودھ اچھی طرح ہضم ہوکر بدن کو لگے گا۔
جن دودھ پیتے بچوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا اور قے کے ذریعے نکلتا رہتا ہے اور ان کے منھ سے کھٹی کھٹی بو آیا کرتی ہے، ان کو تین تین گھنٹے کے بعد دودھ پلانے سے پہلے چائے کے ایک ایک چمچے کے برابر چونے کا پانی تھوڑے سے ماں کے دودھ میں ملاکر پلانے سے دودھ ہضم ہونے لگتا ہے۔ جن بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلایا جاتا ہے، ان کو ہر مرتبہ چونے کا پانی دو چمچے ملاکر پلایا جائے۔
اگر بچے کو دست آتے ہوں تو وہ بھی اس طرح چونے کا پانی ملا کر پلانے سے بند ہوجاتے ہیں۔ جو بچے سوکھے میں مبتلا ہوں یا اُن کی ہڈیاں کم زور ہوں تو دودھ میں چونے کا پانی ملا کر پلانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط ہوجاتی ہیں۔ ان کی عام تندرستی اچھی ہوجاتی ہے۔ چونے کا پانی (لائم واٹر) بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ بجھا ہوا چونا پانچ تولے لے کر پانچ سیر پانی میں اچھی طرح گھول کر رات کو رکھ چھوڑیں۔ صبح کو اس کا صاف پانی نتھار کر سبز رنگ کی بوتلوں میں ڈاٹ لگا کر رکھ چھوڑیں۔
چھوٹے بچوں کے لیے اس پانی کی مقدارِ خوراک چائے کا ایک چمچہ ہے۔ بڑے آدمیوں کو دو تولے سے پانچ تولے، بلکہ کچھ اس سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔
بچے کے بہتے ہوئے کان میں پانی کی پچکاری کرنے سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر بچے کے چرنے ہوں تو اس کی پچکاری پاخانے کی جگہ کرنے سے وہ مرجاتے ہیں۔
چونا درد کی چوٹ کو آرام دیتا ہے اور سوجن کو گھلاتا ہے۔ اس فائدے کے لیے چونا اور ہلدی دونوں برابر وزن پانی میں پیس کر لیپ کریں۔
چونا بداور ککرالی کو گھلاتا ہے۔ اس کام کے لیے ایک حصہ بے بجھا چونا، شہد خالص چھے حصے میں ملاکر ایک کاغذ پر لیپ کریں اور بدیا ککرالی پر چپکائیں تین چار دن تک روزانہ تبد یل کرتے رہیں۔
چونا بے ہوش آدمی کو ہوش میں لانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک شیشی میں چونا ڈال کر اس میں اس کے برابر نوشادر باریک پیس کر ڈالیں اور ڈاٹ لگا کر رکھیں۔ کوئی مریض مرگی یا اختناق الرحم (ہسٹریا) وغیرہ سے بے ہوش ہو تو اس شیشی میں چند قطرے پانی ڈال کر بے ہوش آدمی کی ناک کے سامنے رکھیں۔ ایک دو منٹ سنگھانے ہی سے مریض ہوش میں آجائے گا۔
چونا اور نوشادر کی ملاوٹ سے ایک تیز بودار گیس پیدا ہوکر مریض کی ناک کے ذریعے اس کے دماغ میں پہنچ کر اس کو ہوش میں لے آتی ہے۔ اگر نزلہ و زکام بند ہوجائے اور سرمیں سخت درد ہو تو یہی گیس سنگھانے سے زکام کھل جاتا ہے اور دردِ سر جاتا رہتا ہے۔
چونے کے پانی سے مرہم بھی بنایا جاتا ہے۔ جو جلے ہوئے کے لیے نہایت مفید ہے۔ چونے کا پانی اور ناریل کا تیل دونوں برابر وزن لے کر پھینٹیں، مرہم بن جائے گا۔ اس کو جلی ہوئی جگہ پر لگائیں۔ درد اور جلن دور ہوجائے گی اور زخم بھی جلد اچھا ہوجائے گا۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146