ازدواجی زندگی اور دل کی بیماریاں

ماخوذ

شوہر سے لڑائی اور ازدواجی زندگی کے مسائل خواتین کو امراض قلب میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس امر کا انکشاف حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے بعد کیا گیا ہے۔ تحقیق کی رو سے مردوں کی نسبت خواتین شریک حیات سے ناچاقی اور ازدواجی جھگڑوں کی وجہ سے زیادہ شدت کے ساتھ متاثر ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شوہر کے ساتھ لڑائی ہونے کے بعد وہ زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔ جو بالآخر انہیں امراض قلب میں مبتلا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔

امریکن سائیکو میٹک سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد کروائی جانے والی اس تحقیق کے دوران اس حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے خصوصی سروے کا اہتمام کیا گیا۔ محققین نے ۳۰۰ خواتین و حضرات سے سوالنامے پر کروائے اور اس کے بعد ان کی صحت سے متعلقہ کوائف بھی جمع کیے۔ اس مرحلے کے بعد شرکاء کی خانگی زندگی کے مسائل اور ازدواجی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی صحت سے متعلقہ مسائل سے موازنہ کیا گیا، جسے دیکھتے ہوئے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مردوں کی نسبت خواتین شریک حیات سے لڑائی کو زیادہ شدت سے محسوس کرتی ہیں۔

سروے کے دوران ایسی خواتین کو زیر مشاہدہ رکھ کر ان کی ازدواجی زندگی کے متعلق کوائف جمع کیے گئے تھے جو اپنی شریک حیات کی رفاقت میں کم و بیش ۲۰ برس تک کا عرصہ گزار چکی تھیں اور اس دوران وہ کافی حد تک اس رشتے میں پیش آنے والے اچھے اور برے حالات سے بھی گزر چکی تھیں۔ ان شرکاء میں سے ایسی خواتین جنہیں شادی کے بعد بار بار شوہر کے ساتھ تلخ تعلقات کے تجربے سے گزرنا پڑا وہ دل کے امراض میں مبتلا ہوچکی تھیں۔

اس دوران اس امر کا انکشاف بھی کیا گیا کہ شریک حیات کے ساتھ کشیدہ تعلقات خواتین کی نفسیاتی اور ذہنی صحت پر بھی ناقابل تلافی نقصانات مرتب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ گھریلو ناچاقی کیوجہ سے خواتین ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے، کولیسٹرول کی زیادتی اور میٹا بولک سنڈ روم نامی عوارض کا بھی شکار ہو جاتی ہیں جو حتی الامکان انہیں دل کا مریض بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

اس طرح گھریلو ناچاقی نہ صرف خواتین کو متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے بلکہ دوسری جانب مرد حضرات بیویوں سے ناچاقی کے نتیجے میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں مبتلا ہو جاتے ہیں تاہم ان کی جسمانی صحت خواتین کی طرح متاثر نہیں ہوتی۔

مجموعی طور پر سروے میں شریک جوڑوں کی عمریں ۴۰ برس سے ۶۰ برس کے دوران تھیں۔ تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر سمتھ نے اس حوالے سے کہا کہ خواتین کو حتی الامکان شوہروں کے ساتھ بگاڑسے گریز کرنا چاہیے اور جہاں تک ہوسکے گھر کے ماحول کو پرسکون بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بصورتِ دیگر اس صورت حال کے سب سے سنگین اثرات ان کی اپنی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتے ہیں اور ان اثرات میں بلڈ پریشر، موٹاپے اور امراض قلب سے لے کر شوگر جیسے مسائل بھی شامل ہیں۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں