محاورہ ہے کہ ’’شوہر کی روزانہ دفتر سے واپسی پر پانچ یا دس منٹ دیر سے آنے پر اگر کوئی لڑکی یہ پوچھے کہ کہاں تھے؟ تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ بیگم ہے اور اگر کوئی نہ پوچھے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بیچاری بیوی ہے۔ ’’خوش گوار ازدواجی زندگی کے لیے میاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ بعض اوقات ایک جیسی سوچ رکھنے والے میاں بیوی کے درمیان تکرار بھی ہوجاتی ہے۔ ایسا اکثر ان گھرانوں میں ہوتا ہے جہاں خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ شوہر پر ان کا حکم چلے اور اگر اسے چھینک بھی آئے تو اس میں بیوی کی مرضی شامل ہو۔ آیا یہ ٹائم چھینک لینے کے لیے مناسب ہے یا نہیں۔ ذیل میں ایسی ہی خواتین کے لیے شادی کو کامیاب بنانے اور شوہر حضرات کو قابو میں رکھنے کے بارے میں چند نسخے دیے گئے ہیں۔
شوہر پر ہمیشہ تنقید نہ کریں۔ آپ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی اور شریک زندگی ہیں، لہٰذا شوہر کو کبھی یہ احساس نہ دلائیں کہ وہ نااہل اور غیر ذمہ دار ہے۔
اس پر تنقید کرنے یا اسے لیکچر سنانے کی بجائے ذہانت سے کام لیتے ہوئے اسے یہ احساس دلائیں کہ آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔ اس کا موازنہ دوسروں کے ساتھ کبھی نہ کریں۔ یہ ایک طریقے سے تذلیل ہوگی۔
جب وہ گھر لوٹے تو فوراً ہی اس سے گفتگو کا آغاز نہ کریں۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب اسے ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ بات چیت شروع کرنے کے لیے درست لمحے کا انتظار کریں۔ گفتگو کا آغاز اس کی دلچسپی کے موضوع سے کیجیے۔ پھر آپ اپنے موضوعات پر گفتگو شروع کرسکتی ہیں۔
بجائے اس کے کہ ہمیشہ اسے مورد الزام ٹھہرایا جائے، اسے سراہے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کبھی جھگڑا ہوجائے تو بعد میں اس کی صلاحیتوں کی تعریف کریں۔ نہ منہ بسوریں اور نہ شکایت کریں اور نہ ہی اس پربرسنے لگیں۔
اگر آپ خوش رہنا چاہتی ہیں تو پھر اپنی توقعات بھلا دیں کیوں کہ توقعات ہی مایوسی اور محرومی کا احساس دلاتی ہیں۔ اگر آپ کو توقع کے بغیر کوئی چیز ملے گی تو آپ بے حد خوش ہوں گی اور اگر وہ چیز آپ کو نہیں ملے گی تو پھر آپ کو خوشی محسوس نہیں ہوگی۔
ہمیشہ دلکش دکھائی دینے کی کوشش کریں۔ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ شادی کے بعد اکثر خواتین خود کو نظر انداز کرنا شروع کردیتی ہیں۔ وہ اپنے رنگ و روپ اور نکھار کے بارے میں پرواہ نہیں کرتیں اور پھر وہ اپنے شوہروں کی ادھر ادھر تانک جھانک اور بے وفائی کی شکایت کرتی ہیں۔
اپنے شوہر کے لیے خود کو زیادہ سے زیادہ دلکش اور جاذب بنانے کی کوشش کریں۔ فکر مندی اور ڈپریشن سے خود کو روکھا اور غیر دلچسپ نہ بنائیں۔ جب بھی خاوند گھر لوٹے تو مسکراتے ہوئے اس کا استقبال کریں۔
اپنے شوہر کے پسندیدہ کھانے بنائیں۔ اس کی پسند کی خوشبو کا انتخاب کریں۔ اپنی خواب گاہ ہمیشہ صاف ستھری رکھیں۔
گھر کی آرائش میں اپنے تصور اور اپنے تخلیقی ذہن کی مدد سے پرذوق انداز میں نئی چیزوں کا اضافہ کرتی رہیں۔
شوہر کو بھرپور محبت اور توجہ دیں۔
کبھی بھی بحث و مباحثے کی عادت اپنانے کی کوشش نہ کریں۔ شوہر اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیویاں بحث کرنے والی جارحیت پسند ہوں۔ فہم و فراست اور شعور سے کام لیں۔
کسی بھی صورت حال میں ضرورت سے زیادہ ردِعمل کا اظہار نہ کریں۔ اپنی فہم و فراست اور دانش مندی سے کام لیتے ہوئے آپ چیزوں کو یا صورت حال کو بہتر انداز سے تبدیل کرنے کے قابل ہوں گی۔
شوہر کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کو بھرپور عزت اور تعظیم دیں۔ اپنے شوہر سے اس کے والدین اور بہن بھائیوں کی کوئی برائی نہ کریں۔ کیوں کہ وہ اپنوں کی برائی جیسی باتوں کو کبھی پسند نہیں کرے گا۔
اگر وہ کسی تقریب یا سال گرہ کے موقع پر آپ سے نیک تمناؤں اور دلی خواہشات کا اظہار کرنا بھول جاتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ آپ سے پیار نہیں کرتا۔ اس سے جھگڑا کرنے کی بجائے، اس کی ذاتی مصروفیات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے اپنی مدد کی پیش کش کریں۔
اس بات کی توقع کے بغیر کہ آپ کو بھی بدلے میں کچھ ملے گا، اس پر چھوٹی چھوٹی عنایتیں اور نوازشیں شروع کردیں۔
یہ چند کارگر نسخے اپنانے سے آپ کی ازدواجی زندگی کبھی بھی کشیدگی کا شکار نہ ہوگی اور یہ ان خواتین کے لیے بھی کارآمد ہیں جو ہمیشہ شوہر کو جھکانے کی فکر میں مبتلا رہتی ہیں۔ ایک دوسرے کو کمتر دکھانے کی تگ و دو میں ہی مصروف نہ رہیں بلکہ اچھی اور خوش گوار زندگی گزارنے کے لیے آپس میں ذہنی ہم آہنگی پیدا کریں اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں۔ lll