ازواجِ مطہرات کا نمونہ

شفاء فیض، علی گڑھ

اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان ہے کہ اس نے نبیﷺ کو ھدایت و رہنمائی کے لئے بھیجا اور ان پر قرآن نازل کیا۔ اور آپ نے لوگوں کوکتاب وحکمت کی تعلیم دی اور دین کے تمام احکام کوواضح کیا۔آپﷺ کے بعد جان نثار صحابہ اور صحابیات بطور خاص امہات المومنین نے رسول کی تعلیمات سے امت کوروشناس کیا۔ امہات المومنین کو اس اعتبار سے بڑی فضیلت ہے کہ ان کا گھر محبط الیٰ اور حکمت ربانی کا گہوارہ تھا۔یہ عورتوں کو تعلیم دیتی تھیں اور ان کے مسائل کو حل کرتی تھیں۔ قرآن مجید میں ہے۔ ترجمہ:’’اے نبی کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔‘‘(احزاب:۲۳)
اللہ تعالیٰ نے ان کے مقام و مرتبے کو بلند رکھا۔ انہوں نے دنیاوی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی۔حرمت نکاح اور ادب و احترام کے سلسلے میں انہیں تمام مومنین کی مائیں قرار دیا گیا ہے۔ اور ان سے نبی کریمﷺ کے بعد کسی اور سے نکاح کرنا حلال نہیں ہوا۔
آپﷺ کے ازواج کو امہات المومنین کہا جاتا ہے۔یعنی مومنین کی مائیں اسکے علاوہ ازواج مطہرات بھی کہا جاتا ہے۔
آپﷺ کے نکاح میں ۱گیارہ ازواج تھیں جس میں صرف حضرت عایشہؓ کے علاوہ تمام بیویاں بیوہ یا طلاق شدہ تھیں۔
آپﷺ نے متعدد شادیاں کیں جن کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان سے اسلام کی نشر و اشاعت میں مدد لی جا سکے اور ایک ظاہری حکمت یہ بھی تھی کہ آپﷺ کے پیش نظر قرآن و حدیث کی تعلیمات کو خواتین اسلام کے درمیان پہنچانا تھا۔جس کا واحد ذریعہ پاکیزہ امہات المومنین کی ذات تھی۔نبی کریم ﷺ کی ذاتی زندگی، گھریلو احوال اور معمولات امہات المومنین بالخصوص اماں عائشہ صدیقہؓ کے ذریعہ ہی امت کے سامنے آتے ہیں۔یہ وجہ ہے کہ علامہ اعظمی ؒ اپنی کتاب سیرت مصطفی میں تحریر فرماتے ہیں ”فقہ و حدیث کے علوم میں ازواج مطہرات کے اندر حضرت عائشہؓ کا درجہ بہت بلند تھا۔
حضرت موسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ کو کسی بات کی مشکل پیش آتی تو حضرت عائشہؓ کی بار گاہ میں سوال کرتے اورآپ سے ہی اس بات کا علم پاتے۔
آپ کی ازواج مطہرات تمام مسلمان گھرانوں کے لئے ایک کامل نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ قرآن کریم میں جہاں ازواج مطہرات کو مخاطب کرکے کوئی حکم دیا تو ان کےلئے ایک تا کیدی حکم ساتھ ہی دیگر مسلمانوں عورتوں کے لئے بھی ایک نصیحت ہے۔ قرآن مجید میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ ”نبیﷺ کی بیویو! اپنے گھروں میں ٹک کر رہو اور دور جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھرو، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرو۔“ ( احزاب: ۳۳)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو پانچ باتوں کی تلقین فرمائی ہے۔جو گھر اور گھر والوں کی پاکیزگی کی ضامن ہیںاور ان کے ذریعے سے امت مسلمہ کی خواتین کو حکم دیا گیا ہے۔ گھروں میں سکون سے ٹک کر رہیں، بناؤ سنگھار کی نمائش سے اجتناب کریں کیونکہ یہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔نماز قائم کریں، اور زکوۃ ادا کریں، اور اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کریں۔
لیکن اس کے برعکس جب ہم عصر حاضر پر نظر ڈالتے ہیں عورتیں بلا ضرورت بازاروں میں نا زیبا لباس میں نظر آتی ہیں۔ برقعہ تو آج کل فیشن بن گیا ہے۔ اس قدر تنگ کی جسم نمایاں ہوتا ہے۔ اور اتنے جاذب کلر میں ہوتا ہے لوگ آنکھ اٹھا کر دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
’’عورت سراپا پردہ ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔‘‘ (سنن ترمذی) یعنی شیطان کہ کوشش ہوتی ہے کہ لو گوں کو اس بات پر ابھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بد نظری اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوں،اس لئے بلا ضرورت بازاروں میں گھومنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔
جب ہم امہات المؤمنین اور خصوصاً حضرت عائشہؓ کی سیرت دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح انھوں نے پردہ میں رہ کر احکام الٰہی کی پیروی کی اور انہوں نے اپنی سیرت و کردار سے بتایا ہے کہ ایک عورت بھی پردہ میں رہ کر دیگر تمام امور کے ساتھ دین عظیم کی خدمت کر سکتی ہے۔اسکے علاوہ دوسری صحابیات کی مثالیں موجود ہیں۔جیسے ام عمارہؓ جنگوں میں زخمیوں کو پانی پلانے کا کام کرتی تھیں، اور حضرت خدیجہ خود د ایک بہت بڑی تاجر تھیں۔
مو جودہ حال کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ مائیں اپنی ذمہ داریاں بحسن خوبی انجام نہیں دے پا رہی ہیں،بلکہ بہت حد تک اس سے غافل ہیں، اپنا اکثر وقت شوسل میڈیا اور ڈراموں وغیرہ میں ذائع کرتی ہیں، جسکی وجہ سے بچوں کی تربیت میں کوتاہی ہو رہی ہے۔اور نئی نسل بے راہ روی کاشکار بن رہی ہے۔اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم سیرت صحابہ و صحابیات کو بھلا بیٹھے ہیں۔ اگرہم حضرت خدیجہ کی سیرت کو دیکھیں تو ا نہوں نے اپنی اولاد کی پرورش اور تربیت اس حکیمانہ فراست و تدبر کے ساتھ کی ہے کہ امت مسلمہ کے لئے مثال ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے اللہ کے نبی کی سیرت اور خلفائے راشدین عشرہ مبشرہ، ازواج مطہرات، کے حیات کے گوشوں کو منور کیا جائے تاکہ بھٹکی ہوئی نسل اس سے روشنی حاصل کرسکے۔ ہمیں چاہئے امہات المومنین کے سیرت کا مطالعہ کریں اور انکے اصول کو اپنی زندگی میں نافذ کریں، تب ہی ہم ایک اچھی ماں بن سکتے ہیں اور نئی نسل کو دین و قوم کی خدمت کے قابل بنا سکتے ہیں اور اسکے ذریعہ ایک اچھا معاشرہ وجود پا سکتا ہے۔l

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146