استقبالِ رمضان

نورالنساء مجاہد صدیقی، امراؤتی

استقبالِ رمضان یعنی رمضان کا استقبال۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ جیسا ہمارے یہاں استقبالِ عید ہوتا ہے ویسا استقبالِ رمضان نہیں ہوتا، جتنے زور و شور سے ہم عید کو welcomeکہتے ہیں ویسا رمضان کو کہنے کا منظر ہمارے ہاں نظر نہیں آتا۔ رمضان کے استقبال کے لیے زیادہ سے زیادہ ہم یہ کرتے ہیں کہ گھر کی صاف صفائی رنگ و روغن کرلیتے ہیں۔ لیکن رمضان کے استقبال کے لیے گھر کو صاف ستھرا کرلینا کافی نہیں۔ گھر کی صفائی کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی روح کی بھی صفائی کرنی ہے۔ روح کے اندر گیارہ مہینے میں جو گندگی جمع ہوگئی ہے، جو برائیاں جڑ پکڑ لیتی ہیں، ان کی صفائی بھی بہت ضروری ہے۔ کیونکہ رمضان کااصل مقصد ہی روح کو برائیوں سے صاف کرلینا ہے۔ جسم کی صفائی تو وضو اور غسل سے ہوجاتی ہے لیکن روح کی صفائی کا ذریعہ روزہ بتایا گیا ہے۔ روزے کے ذریعے ہماری روح کی برائیاں دور ہوتی ہیں۔

روزے کا اصل مقصد بتاتے ہوئے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

یا یہا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون۔

’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو۔‘‘

تقویٰ کے معنیٰ ہے اللہ کا ڈر و خوف، روزے اس لیے فرض کیے گئے کہ ہم میں اللہ کاڈر و خوف پیدا ہو۔ روزہ رکھنے کے باوجود اگر ہمارے اندر اللہ کاڈر و خوف پیدا نہیں ہوا تو روزہ رکھنے کے باوجود ہم روزہ کا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

رمضان ایک عربی مہینے کا نام ہے، جسے روزہ یا ’صوم‘ کے لیے خاص کردیا گیا ہے۔ رمضان بنا ہے رمض سے۔ رمض اس ہوا کو کہتے ہیں جو صحرا میں چلتی ہے۔ بڑے بڑے میدانوں میں چلتی ہے، جہاں سوکھے پیڑ وغیرہ ہوتے ہیں۔ اور یہ ہوا اتنی تیزی سے چلتی ہے کہ سارے میدان کا کوڑاکچرا اپنے ساتھ اڑا لے جاتی ہے۔ تو گویا جو انسان صحیح معنی میں روزہ رکھتا ہے، صحیح معنی میں اپنے اوپر سے رمضان کو گزارتا ہے تو اسی ہوا کی مانند اس کے جسم اور روح کی برائیاں اور گناہ رمضان کا مہینہ اڑا دیتا ہے۔ اور انسان پاک و صاف ہوجاتا ہے۔ اسی بات کو حدیث شریف میں یوں کہا گیا ہے ۔ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے اور میں نے تمہارے لیے نمازِ تراویح تجویز کی، پس جو لوگ رمضان میں اجر آخرت کی نیت سے روزے رکھیں گے اور تراویح پڑھیں گے تو اپنے گناہوں سے ایسے پاک ہوں گے جیسے اس دن جب کہ وہ پیدا ہوئے تھے، گناہوں سے پاک تھے۔

قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ

فمن شہد منکم الشہر فلیصمہ۔

’’تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے اسے لازم ہے کہ اس مہینے کے روزے رکھے۔‘‘

اسی طرح ایک طویل حدیث آپؐ سے منقول ہے جس کے ایک حصے میں آپؐ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے کہ جو رمضان کا مہینہ پائے اور روزے نہ رکھے۔ ہمارے یہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو روزے رمضان میں چھوٹ جاتے ہیں ان کی بعد میں قضا نہیں کی جاتی۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے صاف صاف الفاظ میں فرمادیا کہ

فعدۃ من ایام اخر۔

یعنی اگر تم میں سے کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرلے۔

رمضان المبارک بہت فضیلتوں کا مہینہ ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم معمولی معمولی باتوں کی وجہ سے رمضان کا روزہ ترک کردیتے ہیںحالانکہ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو کوئی رمضان کا ایک روزہ بلا کسی شرعی عذر کے چھوڑ دے تو اگر ساری عمر بھی اس روزے کی قضا کرتا رہے تو وہ فضیلت جو رمضان میں روزہ رکھنے سے حاصل ہوتی ہے، وہ اسے حاصل نہیں ہوسکتی۔

اسی طرح رمضان جیسے عظیم مہینے میں برائیوں سے پرہیزکی تاکید اللہ کے رسولﷺ نے فرمائی ہے۔ جن برائیوں سے بچنے کا ذکر حدیث میں آیا ہے وہ یہ ہے : غیبت، چغلی، لڑائی جھگڑا۔ خاص کر غیبت سے احتیاط کرنا روزے کی حالت میں انتہائی ضروری ہے۔ آپؐ کا ارشاد ہے کہ روزہ دار صبح سے شام تک اللہ کی عبادت میں ہے اور وہ کسی کی غیبت نہ کرے، اور جب وہ کسی کی غیبت کربیٹھتا ہے تو اس روزے میں شگاف پڑجاتا ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ صرف کھانا پینا چھوڑ دینے کا نام روزہ نہیں۔ اصلی روزہ تو یہ ہے کہ آدمی بیہودہ اور بے کار باتوں اور شہوانی گفتگو سے بچے۔ پس اے روزہ دار! اگر تجھے کوئی گالی دے یاجہالت پر اتر آئے تو تو کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں میں روزہ دار ہوں میں روزہ دار ہوں (یعنی جوابی کارروائی نہ کر)۔

اسی طرح رمضان المبارک میں وقت فضول نہ گنوائے کیونکہ یہ بہت قیمتی مہینہ ہے۔ اس مہینے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک رمضان ختم ہوتے ہی دوسرے رمضان کی تیاری شروع ہوجاتی ہے۔ ایسے ہی اس مہینے میں شیطانوں کو قید کرلیا جاتاہے۔ اس مہینے میں روزہ دار کی دعائیں کثرت سے قبول ہوتی ہیں۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان میں فرشتوں سے کہتا ہے یعنی وہ فرشتے جو اللہ کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں، ان سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے فرشتو! روزہ رکھنے والوں کی دعاؤں پر آمین کہو۔ اسی طرح ایک دوسری حدیث کا مفہوم ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ دو لوگوں کی دعا کبھی لوٹائی نہیں جاتی۔ ایک عادل بادشاہ کی دعا اور دوسرے روزہ دار کی دعا، جب کہ وہ افطار کے وقت مانگتا ہے۔

لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ سب سے زیادہ مصروفیت ہمیں افطار کے وقت ہی ہوتی ہے۔ خاص کر عورتوں کو افطار کے وقت کچن کے کاموں سے فرصت نہیں ملتی۔ یہ ہماری سب سے بڑی غفلت ہے کہ جو وقت سب سے زیادہ قیمتی ہے، ہم اسے افطاری تیار کرنے کی نذر کردیتی ہیں۔ اگر ہم ٹائم ٹیبل سے کام کریں تو ہم سب کھانے تیار کرنے کے باوجود دعا کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنے سارے کام افطار سے آدھا گھنٹہ پہلے ختم کرکے دعا کے لیے بیٹھ جائیں تو اسی میں ہماری کامیابی ہے۔

اسی طرح رمضان کی فضیلتوں میں سے ایک سب سے اہم فضیلت یہ ہے کہ اس مہینے میں ایک رات ایسی رکھی گئی ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ افضل اور بابرکت ہے۔ اسے ہم شبِ قدر کے نام سے جانتے ہیں اور قرآن اسی شب میں نازل کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْْلَۃِ الْقَدْرِo وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْْلَۃُ الْقَدْرِ o لَیْْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ o (القدر: ۱-۳)

’’بیشک ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل کیا اور تم کیا جانو کہ لیلۃ القدرکیا ہے۔ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘

اسی طرح ہمارے یہاں یہ غلط فہمی عام ہے کہ صرف ۲۶ویں روزے کی رات میں ہم خوب عبادت کرلیتے ہیں اور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہمیں شب قدر مل گئی۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، یعنی ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷اور ۲۹ویں شب۔ ان سب راتوں میں جاگ کر ہمیں اللہ کی عبادت کرنی ہے۔ جب جاکر ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ہم نے شبِ قدر کو پالیا ہے۔

ایسے ہی رمضان میں قرآنِ کریم کو ترجمے سے پڑھیں۔ اکثر ہمارے یہاں ایسا ہوتا ہے کہ چار چار پانچ پانچ قرآن ختم کرلیتے ہیں۔ لیکن ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ قرآن میں کیا لکھا ہے۔ آپؐ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ قرآن قیامت کے دن یا تو تیرے حق میں حجت کرے گا یا تیرے خلاف حجت کرے گا یعنی اگر ہم نے قرآن کو سمجھ کر نہیں پڑھا تو قرآن ہمارے خلاف قیامت کے دن حجت بنے گا۔

اگر ہم قرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے تو قرآن ہمارے حق میں ہوگا۔ اسی لیے اگر ہم رمضان میں ایک پارہ ہی سہی اگر سمجھ کر ترجمے اور تفسیر سے پڑھیں گے تو یہ ہمارے حق میں بہتر ہوگا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں