اسلامی پردہ کی کشش

نسرین فاطمہ ملاَّ، رام پور

اگر ہم موجودہ دور کا جائزہ لیں تو ہم کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت بے پردگی اور بے حیائی نے ایک ایسی بھیانک شکل اختیار کرلی ہے جس کے برے نتائج کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ مشرق ہو یا مغرب ہر جگہ خواتین کے خلاف جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ خود ہمارے ملک میں خواتین نت نئے جرائم کا شکار ہورہی ہیں۔ ملک کے بڑے بڑے شہر جہاں فیشن اور عریانیت زیادہ ہے ہماری خواتین کے لیے غیر محفوظ اور جہنم بنتے جارہے ہیں۔ ملک کی راجدھانی دہلی خواتین کے خلاف جرائم کی بھی راجدھانی بنتی جارہی ہے۔ اور اس کی وجہ وہ عریانیت اور فیشن پرستی ہے جس کے فروغ میں فحش لٹریچر سے لے کر اخبارات، ٹی وی اور انٹرنیٹ تک تمام ذرائع ابلاغ لگے ہوئے ہیں۔ مسلم خواتین بھی اس فیشن پرستی اور عریانیت کی دوڑ میں اپنا حصہ لینے میں لگی ہیں اور انہیں نہیں معلوم کہ مسلمان کی حیثیت سے وہ جس دین کو ماننے والی ہیں وہ دین انہیں عریانیت و بے پردگی سے روکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورئہ نور میں مسلم خواتین کو حکم دیا ہے کہ:

’’(اے نبی!) مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں۔‘‘

اسلامی معاشرہ ایک پاکیزہ معاشرہ ہونا چاہیے کیونکہ اسلام میں بے حیائی کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن افسوس کہ مغربی تہذیب کی تقلید میں مسلم خواتین بھی وہ سب کچھ کرنے لگی ہیں جس سے اسلام نے روکا ہے اور ایسے لباس استعمال کرتی ہیں کہ لباس کے باوجود بھی برہنہ نظر آتی ہیں جبکہ ہمارے حضور اقدس ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’وہ عورتیں جو ظاہر میں کپڑا پہنتی ہیں مگر حقیقت میں عریانی کی طرف مائل کرنے والیاں اور مائل ہونے والیاں ہیں ان کے سر اونٹ کے کوہان کی طرح ہوں گے ، ایسی عورتیں نہ ہی جنت میں جائیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی۔‘‘

اور

’’ان عورتوں پر لعنت ہے جو لباس پہننے کے باوجود بھی برہنہ نظر آتی ہیں۔‘‘

بلاشبہ اسلام دین حق ہے عورت کا جسم کو ڈھانک کر رکھناایک اسلامی فریضہ ہے جو خدا نے ہر مؤمن عورت پر عائد کیا ہے۔ اس پردہ میں مسلمان عورت کی شان اور وقار ہے۔ مسلم عورت کی ذمہ داری تو یہ ہے کہ وہ خود اس وقار اور اکرام کی حفاظت کرے جو اسلام نے اسے دیا ہے اور اس وقارکو ان خواتین کے سامنے بھی رکھے جو اسلام سے محروم ہیں اور شیطانی نظام میں پھنس کر اپنی عزت اور حیاکو کھوچکی ہیں۔ لیکن افسوس کامقام ہے کہ کتنی ہی مسلم خواتین مغرب کی مرعوبیت اورنقالی سے مرعوب ہوکر اس طرزِ زندگی کو اختیار کرنے کی ہوڑ میں لگی ہوئی ہیں، جس نے مغرب میں عورت کی زندگی کو اجیرن بنادیا ہے۔

ہماری مرعوبیت ہمیں یہ بھی دیکھنے اور سوچنے نہیں دیتی کہ جس تہذیب کی چمک دمک سے ہم مرعوب ہیں اس تہذیب کی پروردہ خواتین پردہ کے اس نظام کا استقبال کرنے میں لگی ہیں جسے ہم چھوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ آج یوروپ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں خواتین زیادہ ہیں اور اگر ان سے پوچھا جائے کہ انھوں نے اسلام کیوں قبول کیا تو وہ کہتی ہیں کہ ’’پردہ میں زبردست کشش ہے، اس میں تحفظ و وقار ہے۔‘‘ اب ذرا ہم اپنا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ حقیقت کیا ہے۔

جس چیز کو مسلم خواتین مرعوبیت کے سبب چھوڑ رہی ہیں وہی مغرب کی خواتین کے لیے کشش کا سبب ہے اور اسی کشش کے نتیجہ میں وہ اسلام کے سائے میں تیزی سے آرہی ہیں۔ مگر ہماری بدقسمتی کہ ہم اس لعنت کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ کاش کہ ہماری خواتین اس پر غور کرتیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146