اطاعت رسول ﷺ

زیبا فاطمہ، جگتیال

خدا سے محبت اور خدا پر ایمان کادعویٰ بالکل بے معنی ہے، اگر زندگی رسول پاک ﷺ کی پیروی اور اتباعِ سنت سے خالی ہے۔ اللہ نے خود رسول اللہ ﷺ کی زبان سے یہ بات صاف صاف کہلائی ہے ’’آپ لوگوں سے کہہ دیجیے کہ اگر تم واقعی اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔‘‘

رسول اللہ ﷺ کی پیروی ہی دراصل اللہ کی اطاعت ہے۔ رسولؐ کی اتباع سے آزاد اللہ کی اطاعت کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور ہم نے رسولوں کو صرف اس لیے بھیجا کہ اللہ کے اذن کے تحت ان کی اطاعت کی جائے۔‘‘ (النساء)

یعنی رسولوں کی بعثت کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ ان کی اطاعت کی جائے۔ حقیقت میں مومن وہی ہے جو بے چون و چرا اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

’’تو تمہارے رب کی قسم! وہ مومن نہ ہوںگے جب تک ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے نزاعات میں تمہیں اپناحکم بنائیں۔ پھر جو فیصلے تم کرو اس کے سلسلے میں اپنے دل میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کردیں۔‘‘ (النساء)

دنیا و آخرت کی کامیابی کی راہ صرف یہ ہے کہ بے چون و چرا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اختیار کی جائے اور یہی سچے اہلِ ایمان کی روش ہے۔ سورہ نور میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’اہلِ ایمان کا قول، جبکہ انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے، اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ وہ کہتے ہیں، ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے، اللہ سے ڈریں گے اور اس کی نافرمانی سے بچیں گے وہی کامیاب و کامران ہوں گے۔‘‘

خدا اور رسولؐ کی اطاعت کرنے والوں کا شمار انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔

اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’اور جو خدا اور رسول کی اطاعت کریں گے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔ یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین اور اچھے ساتھی ہیں یہ لوگ۔‘‘ (النساء)

اس کے برعکس جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے لیے تیار نہ ہوں، وہ اللہ کے یہاں مومن شمار نہ ہوں گے۔ خواہ وہ ایمان کا کتنا ہی دعویٰ کریں۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت کی، پھر ان میں کا ایک گروہ اس کے بعد (اطاعت سے) پھر جاتا ہے ایسے لوگ مومن نہیں ہیں۔‘‘ (نور)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے بجز اس شخص کے جو انکار کردے (صحابہ نے) عرض کیا۔ انکار کون کرتا ہے؟ فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی۔ بے شک اس نے انکار کیا۔‘‘ (بخاری)

عملی زندگی میں رسولؐ کی دانستہ نافرمانی کرنا اور آپؐ کے اتباع سے گریز کرنا فی الحقیقت آپؐ کا انکار کرنا ہے۔ اور رسولؐ کے نافرمان اور منکر کا ٹھکانا جنت نہیں جہنم ہے۔

رسول پر ایمان لانے کا تقاضا ہے کہ آدمی اپنی خواہش، اپنے ارادہ اور اپنے قلبی رجحانات کو رسول کی لائی ہوئی ہدایت کے تابع کردے، قرآن مجید کے ہاتھ میں اپنی خواہش کی لگام دے دے۔ اگر کوئی ایسا نہ کرے تورسول پر ایمان لانے کے کوئی معنیٰ نہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص (مطلوبہ درجہ کا) مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہ میں اس کے باپ، اس کے بیٹے اور سارے انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ (بخاری و مسلم، انسؓ)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں