اعتکاف اس خاص عبادت کانام ہے جو ہمت والے لوگ رمضان کے آخری عشرے میں لوگوں سے الگ تھلگ ہوکر اور مسجد میں رہ کر کرتے ہیں۔
’’لغت میں کسی جگہ میں بند ہونے یا کسی مقام پر ٹھہرنے کو اعتکاف کہتے ہیں اور شریعت کی اصطلاح میں اعتکاف سے مراد یہ ہے کہ آدمی دنیوی تعلقات و مصروفیات اور بیوی بچوں سے الگ تھلگ ہوکر مسجد میں قیام کرے۔ اعتکاف تو یہی ہے کہ آدمی دنیوی کاروبار اور تعلقات سے کٹ کر، اور گھریلو مصروفیات اور نفسانی خواہشات سے بے تعلق ہوکر خدا کے پاس پڑوس میں جابسے۔ اس عمل سے ایک طرف تو آدمی ہر قسم کی لغو باتوں اور برائیوں سے محفوظ رہے گا، دوسری طرف خدا سے اس کا تعلق مضبوط ہوگا، اس کا قرب حاصل ہوگا اور اس کی یاد اور عبادت سے قلب و روح کو سکون اور سرور محسوس ہوگا اور چند دن کی تربیت کا یہ عمل کا اس کے دل پر یہ گہرا اثر چھوڑے گا کہ دنیا میں اپنے چاروں طرف ہر طرح کی رنگینیاں اور دلکشیاں دیکھنے کے باوجود خداسے تعلق مضبوط رکھے۔ خدا کی نافرمانی سے بچے، اس کی اطاعت میں قلب و روح کا سکون و سرور تلاش کرے اور پوری زندگی خدا کی بندگی میں گزارے۔‘‘
حافظ ابنِ قیمؒ اعتکاف کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اعتکاف کی روح اور اُس سے مقصود یہ ہے کہ دل اللہ تعالیٰ کے ساتھ وابستہ ہوجائے اس کے ساتھ جمعیتِ باطنی حاصل ہو، اور لوگوں میں مشغول رہنے سے رہائی حاصل ہو اور یاد الٰہی میں مشغول رہنے کی نعمت میسر آئے اور یہ حال ہوجائے کہ تمام اقسام کے فکر، تردد، غم اور وسوسوں کی جگہ اللہ کا ذکر وفکر اور اس کی رضا اور قرب کے حصول کی کوشش کے ساتھ ہم آہنگ ہوجائے مخلوق سے اُنس کے بجائے اللہ اُنس پیدا ہو اور قبر کی وحشت میں جب کوئی اس کا غمخوار نہ ہوگا، یہ اُنس اس کا زادِ سفر بنے۔ یہ ہے اعتکاف کا مقصد، جو رمضان کے افضل ترین دنوں یعنی آخری عشرے کے ساتھ مخصوص ہے۔‘‘
رسول خدا ﷺ ہمیشہ اعتکاف کیا کرتے تھے اور آپؐ کے بعد آپؐ کی ازواجِ مطہراتؓ بھی اعتکاف کرتی رہیں۔
’’حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہؓ نے مجھے مسجد کی وہ جگہ بھی دکھائی جہاں رسولِ خداﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے۔
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ ہر رمضان کو دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے۔ پھر جب وہ سال آیا جس میں آپؐ کی وفات ہوئی تو آپؐنے بیس دن اعتکاف کیا۔ (بخاری)
مسلمانوں نے ہر دور میں اور ہر جگہ اس سنت کو قائم رکھا اور آج تک یہ مبارک عبادت جاری ہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں اللہ سے محبت رکھنے والے لوگ مساجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھ جاتے ہیں۔ دیندار خواتین میں سے بھی بہت سی ہیں جن میں اعتکاف کرنے کا ذوق و شوق پایا جاتا ہے مگر وہ مساجد کے بجائے اپنے گھر ہی میں مناسب جگہ کا انتخاب کرکے، گھر والوں سے ایک طرف ہوکر اعتکاف کے لیے بیٹھ جاتی ہیں۔