اللہ ہی سے مانگو

سیف اللہ، کوٹہ (راجستھان)

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔‘‘ (الفاتحہ: ۴)
سورۃ النساء آیت ۳۲ میں فرمایا گیا ہے:
’’ہاں اللہ سے اُس کے فضل کی دعا مانگتے رہو۔‘‘ (النساء :۳۲)
’’اور اے نبی، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انھیں بتادو کہ میں اُن سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اُس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں۔‘‘ (البقرۃ :۱۸۶)
’’اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے۔ اور اگر تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔‘‘ (یونس:۱۰۷)
’’اللہ جس رحمت کا دروازہ بھی لوگوں کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کردے اسے پھر اللہ کے بعد کوئی کھولنے والا نہیں۔‘‘ (الفاطر: ۲)
کسی مخلوق سے مانگنے کی ممانعت بہت سی احادیث میں کی گئی ہے۔ ترمذی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:’’جو اللہ تعالیٰ سے نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوتا ہے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے یہ بیعت لی تھی کہ وہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگیں گے۔ ان میں حضرت ابوبکرؓ، حضرت ابوذرؓ اور حضرت ثوبانؓ شامل ہیں۔ ان میں سے کسی کا کوڑا بھی اگر (سواری پر سے) گرجاتا تھا تو کسی سے اٹھانے کے لیے نہیں کہتے تھے۔
صحیحین کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی پکارنے والا ہے کہ میں اس کی پکار سنوں؟ کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اس کی مانگ پوری کروں؟ کوئی بخشش چاہنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟‘‘
دعا اس بات کا اعتراف ہے کہ جس سے دعا مانگی جارہی ہے، وہی نفع و نقصان اور مراد پوری کرنے اور مشکل دور کرنے پر قادر ہے اور صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے ہی دستِ سوال دراز کیا جاسکتا ہے۔ یہی عبادت کی حقیقت ہے۔
اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے۔ ضروریات طلب کی جائیں اور بار بار پکارا اور مانگا جائے۔ جو نہیں مانگتا وہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔ وہ تمام مخلوق کی مانگ پوری کرنے پر قادر ہے اور اس کے یہاں کوئی کمی نہیں ہوسکتی جب کہ مخلوق کو برا لگتا ہے کہ اس سے مانگا جائے۔
امام احمدؒ دعا مانگا کرتے تھے: ’’اللہ تعالیٰ! جیسے آپ نے مجھے کسی دوسرے کو سجدہ کرنے سے بچالیا ہے اسی طرح کسی دوسرے سے مانگنے سے بھی بچائیے۔ برائی دور کرنے اور فائدہ پہنچانے کی صلاحیت آپ کے سوا کسی اور میں نہیں۔‘‘
حضرت وہبؒ بن منبہ نے ایک شخص سے فرمایا: (جو بادشاہوں کے یہاں جایا کرتا تھا) تم پر افسوس ہوتا ہے کہ تم اس کے پاس جاتے ہو جو تمہارے لیے اپنے دروازے بند کرلیتا ہے، اپنی دولت تم سے چھپاتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ اس کے پاس کچھ نہیں ہے اور اس کو چھوڑدیتے ہو، جو آدھی رات اور بھری دوپہر کو بھی تمہارے لیے دروازے کھلے رکھتا ہے، اپنی دولت تم پر ظاہر بھی کرتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ مجھ سے مانگو میں دوں گا؟
حضرت طاؤس ؓ نے حضرت عطاءؒ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: خبردار! کبھی اس سے اپنی ضرورت کی چیز نہ مانگنا جو اپنا دروازہ بند رکھتا ہے اور اس پر پہرے دار بٹھاتا ہے۔ اس کو پکڑو جس کا دروازہ قیامت تک کے لیے کھلا ہوا ہے اور اُس نے تمھیں مانگنے کا حکم بھی دے رکھا ہے اور دینے کا وعدہ بھی کررکھا ہے۔‘‘
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146