امتحان… مقصد سے لگن کی جانب پیش قدمی اور حصول کے لئے قربانیاں دینے کا نام ہے۔
لیکن ! امتحان ان لوگوں کے لئے آزمائش نہیں بنتا جو اس کو ایک بوجھ نہ جان کر کامیابی کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔ امتحانات سے گھبراتے اور بھاگتے نہیںاور نہ ہی مجبوری ،سمجھ کر اسے بے حوصلگی سے دیتے ہیں بلکہ اس کو اپنی صلاحتوں اور قابلیتوں کو Exposeکرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔وہ امتحانات کو روشن مستقبل کا دروازہ جانتے ہیں ۔
آیئے ! جانے کہ امتحان کی تیا ری کس طرح کی جائے اور کیوں۔۔۔؟؟؟
مقصد کا تعین
سب سے پہلے کام کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ ہم اپنے مقصد کو طے کریں اور اس کے سلسلے میں ساری جدوجہد کی جائے ۔ ہم کو اُس مسافر کی طرح نہیں ہونا ہے کہ جسے یہ ہی نہیں پتہ ہو کہ اس کو کس منزل پر پہونچنا ہے ،اگر مقصد واضح رہے گا تو ہم اچھے انداز میں امتحان کی تیا ری کر سکتے ہیں۔اگر ہم نے صرف یہ مقصد بنایا کہ ہمیں امتحان میں پا س ہونا ہے تو ہم کو ئی بڑا کام انجام نہیں دے سکتے ۔
آپ کی منزل اپنے ساتھیوں میں سب سے اونچی ہونی چاہیے ۔( کلاس ٹاپر ، سٹی ٹاپر، بورڈ ٹاپر) … لیکن کیا آپ کو ایسی بلند کامیابی سے متعلق شک اور ترد ہے، ڈر اور خوف ہے ، جھجک ہے۔ کیا آپ اپنے آپ کو اس کا اہل نہیں پاتے کیا یہ ناممکن ہے؟
کامیاب لوگ اتنے پر عزم ہوتے ہیں کہ کوئی اندرونی اور بیرونی عنصر ان کو حصول مقصد سے نہیں روک سکتا ۔ یہاں تک کہ ان کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کی کمی بھی نہیں ! ان کا فولاد ی عزم ان کی سب سے بڑی طاقت ہوتا ہے۔ اس کے ہوتے وہ کسی کمزوری کو خاطر میں نہیں لاتے۔
خرم مرادؒ نے کہا تھا۔’’ اگر تم آسمان کا نشانہ لے کر تیر چلائو گے تو وہ آسمان تک تو یقینا نہیں جائے گا لیکن ’ بہت دور ضرور جائے گا۔‘‘
امتحان سے ڈرنا یانفرت کرنا اورخودپر اعتماد
چند طلباء اچھا پڑھنے کے باوجودامتحان سے خوفکھاتے ہیںاِس کی وجہ خیال کا بٹنا یا ارتکاز کی کمی ہے، اوراس سے نشانات میں کمی ہوتی ہے اِس لئے ڈر یا نفرت کو امتحان سے پہلے دماغ سے نکال دیںاور خود پر اعتماد رکھیں۔
نوٹس کو جمع کرنا
پہلے تم اپنے پاس کی نوٹس کا جائزہ لیںاور اگر کمی محسوس ہو تو اپنے دوستوں یا اساتذہ کے پاس سے جمع کرلیں اگر نہ ہو تب خریدلیں۔
منصوبہ بنائیں اور ایک اچھے نظام الاوقات کی تیاری کریں
ایک عملی منصوبہ بنائیں جس میں امتحان سے پہلے تمام اجزاء(Material ) یا نوٹس مکمل طور پر وقت کے لحاظ سے آجائیں۔ایک اچھا منصوبہ اُس وقت بن سکتا ہے جب اُس پر عمل آوری ہو۔پڑھنے سے پہلینظام الاوقات (Time Table) تیار کرلیں جس میں تمام موضوعات(Subjects ) ترجیحات کے لحاظ سے شامل ہوں جیسے مشکل موضوعات کو زیادہ اور آسان موضوعات کو کم وقت دیںلیکن اِس سے زیادہ اہم ہے کہ تفریح اور کھیل کیلئے بھی وقت مقرر کریں اور ہرایک موضوع کے درمیان میں تھوڑا سا وقفہ دیا کریں۔
پڑھنے کیلئے اچھے ماحول کا انتخاب کرنا
اِس نکتہ کو سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پڑھنے کیلئے ماحول اہم رول ادا کرتا ہے۔ کیا کوئی بھی T.V دیکھتے پڑھ سکتا ہے؟ اِس لئے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں سکون ہو جس سے آپ توجّہ سے پڑھ سکیں گے۔ایک موضوع (Subject ) کو توجّہ سے اُس وقت پڑھ سکیں گے جب دیگر موضوعات کی کِتابیں نظروں سے دور رہیں تاکہ دوسرے پڑھنے والے موضوعات لے کر پریشان نہ ہوں۔اور زیادہ بہتر ہے ـصبح سویرے پڑھائی کریںکیونکہ اُس وقت اطراف و اکناف میں خاموشی ہوتی ہے۔اور ایک اہم نکتہ آپ مشرق کی طرف رُخ کر کے پڑھائی کریں اِس سے آپ نشانات حاصل کرنے میں 15 فیصد مدد گار ثابت ہوگا۔
اچھے طریقے سے بیٹھنا
یہ بہت ضروری ہے کہ آپ پڑھائی کر تے وقت سہی طریقے سے بیٹھیں۔بستر پر لیٹے یا کرسی پر تکیہ لگائے نہ پڑھیں بلکہ کرسی پر سیدھے بیٹھ کر پڑھائی کریں ۔ پڑھتے وقت آپ کی ریڈکی ہڈّی سیدھی ہو، پیروں کو زمین پر سیدھے اور کچھ اوپر رکھنے کی کوشیش کریں اگر ایسا نہ کریں تو نیند آنے لگے گی اور ہوشیار رہیں کہ پیر سر کے برابر نہ آئیں کیونکہ خون کی بہا ئو پر اثر انداز ہوتا ہے جو نیند کا سبب بنتا ہے۔
پڑھنے کے دوران نوٹس تیار کرنا
یہ ایک اہم نکتہ ہے کہ پڑھنے کے دوران چھوٹے چھوٹے نوٹس تیار کرلیں نہ کہ تفصیلی۔ مختصر نوٹس دوبارہ دہرانے میں مدد گار ثابت ہوں گے
(i)ایک مثالی نوٹس میں تمام اہم ضابطے، نقشے اور دوسرے اہم نقاط شامل ہوں۔ہر بار اہم نکات ڈھونڈنے کیلئے کتاب میں ایک سے دوسرے صفحہ پر جانے کے بجائے ایک بار تیار کردہ نوٹس ایک یا دو گھنٹوں میں دہرانے کیلئے کارآمد ثابت ہوں گے۔
(ii)معلومات کو یاد رکھنے کیلئے منصوبہ استعمال کریں۔معاون حافظہ منصوبہ ایک ایسا طریقے کار ہے جس سے طلباء کو دہرانے کیلئے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔معاون حافظہ معلومات کو یاد رکھنے کا ایک آسان راستہ ہے۔
مثلاً: آپ سخت لفظ کو اُس سے ملتا جلتا ہلکا لفظ یاد رکھنے کیلئے بہترین طریقہ ہے۔ معاون حافظہ وہ ہے جو مثبت خیالی تصویر،مزاحیّہ اورنیاپن استعمال ہو۔
اِس سے سخت الفاظ کو نظم، گانے، یا مزاحیّہ انداز میں معلومات کے تھوڑے سے حصّہ کو یاد رکھنے میں مدد ملے گی۔
(iii) مختصر جوابی سوالات یا بٹس پر توجہ کریں۔ اکثر طلبا اِس کو نظر انداز کرتے ہیں اور زیادہ توجہ طویل سوالات کے جوابات پر رکھتے ہیںمختصر جوابی سوالات یا بٹس کو یاد رکھنے کیلئے پچھلے سال کے موڈل پیپرس کا مطالعہ کریں کیونکہ زیادہ تر سوالات اور بٹس اُسی میں سے دہرائے جائیں گے۔
اچھی طرح سونا اور کھانا
آپ کو اچھی طرح سونا ہوگا۔اگر سونے سے محرومی رہا جائے تو پڑھائی پر اثر انداز ہوتا ہے۔سونے کیلئے کم از کم 6 گھنٹے مقرر کرلیںخاص طور پر امتحان سے پہلے رات کو 6 تا8 گھنٹوں تک سونا ضروری ہے۔اور یاد رہے کہ ہر دن مقرر کردہ غذا لیں اس سے آپ کے امتحان پراثر پڑے گا ۔روزامتحان کے وقت تیزی سے غذا نہ لیں ورنااِس کا آپ پر اُلٹاثر دکھائی دے گااِس لئے صیح طور پر غذا لیں۔اور یاد رہے کہ سونے سے پہلے ایک گلاس پانی پی کر سوئیں یہ آپ کے دماغ کے خلیوں کو چارج رکھے گا۔
اﷲ اور خود پر یقین رکھیں
ایک اہم بات یہ ہے کہ امتحان سے 15 منٹ پہلے دماغ کو سکون سے رکھیںاور عبادت بھی(نماز یا دعا) کرلیں جس سے آپ کو زیادہ توانائی اور سکون ملے گا۔جو آپ کے لئے اچھا ثابت ہوگااور یہ بہت ضروری ہے کہ خود پر اعتمادرکھیں اس سے آپ کو دلکش نتائج ملیں گے۔
امتحان سے پہلے
(i) ۔ خود اعتمادی سے امتحان دیں۔
(ii) ۔ زیادہ مت رٹو۔امتحان سے پہلے آپ کی مقرر کردہ غذا اور آرام کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔
(iii) ۔ ضرورت کے اعتبار سے امتحان میں استعمال ہونے والے تمام آلات ساتھ میں لے کر جائیں۔
(iv) ۔ امتحان کے 30 یا45 منٹ پہلے پوری تیاری سے امتحان گاہ (Exam Centre )کو پہنچیں۔
(v) ۔ امتحان گاہ کے باہر دوسرے طلبا کے ساتھ لکھے ہوئے Subject کے بارے میں اظہارِ خیال سے پرہیز کریں۔
دوران امتحان
(i) ۔ دماغ میں سکون اور ترکیبی خاکہ کے ساتھ امتحان گاہ میں 5 منٹ پہلے داخل ہوجائیں۔
(ii) ۔ اپنی مقرر کردہ جگہ پر بیٹھیں اور Hall Ticket کی تصیح کرلیں۔
(iii) ۔ جواب لکھنے کا پرچہ حاصل کرلیں اور ضرورت کے اعتبار سے Hall Ticket نمبر، حاشیہ پر لکریں وغیرہ لکھ کر تیار رہیں۔
(iv) ۔ Invigilator کے اعلانات کو غور سے سنیے۔
(v) ۔ آپنے دماغ میں غیر ضروری خیالات کو نہ آنے دیں اور سوالات کے پرچہ کاانتظار خاموشی کے ساتھ کریں۔
(vi) ۔ سوالات کا پرچہ لینے کے بعد کوئی جلدی نہ کریں۔
(vii) ۔ ہدایات کو غور سے پڑھیں۔
(viii) ۔ ان سوالات کو پہچانیے جن کے جواب دینے ہوں۔
(ix) ۔ سوالات کے پرچے میں سوالات پر نشان لگائیںکہ کونسے سوالات کے جواب پہلے دینے ہیں اور کونسے بعد میں۔
(x) ۔ سوالات کے نشاناات کے مطابق آپنے وقت کو تقسیم کریں۔ مثلاً: دس ویں جماعت کا امتحان ۔درکار وقت:2 1/2 گھنٹے = 150 منٹ
30 منٹ بٹس پرچہ کیلئے اور بچا ہوا وقت 120 منٹ۔
چار سکشن کے وقت کو تقسیم کریں ۔
سکشنA : 10% (10 نشانات) X 150 منٹ = 35.14 = 35 منٹ
سکشنB : 4% (4 نشانات) X 150 منٹ = 13.6 = 13 منٹ
سکشنC : 16% (16 نشانات) X 150 منٹ = 54.72 = 55 منٹ
سکشنD : 5% (5 نشانات) X 150 منٹ = 17.1 = 17 منٹ
(xi)جو کچھ یادکیا ہے اِس سے نشانات پر کوئی اثر نہ ہوگا بلکہ نشانات پر صرف تمہارے لکھنے کے انداز کی وجہ سے ہوگا۔ جواب کو نکات میں لکھیں اور طویل جوابات میں اہم نکات پر نیچے لکیر لگانا نے بھولیں۔
(xii)آپ کو پتا ہے کے First impression is best impression’مطلب پہلے وہ جوابات لکھیں جو آپ کو اچھی طرح سے یاد ہوں۔اِس سے جانچنے والے پر اچھا اثر پڑھتا ہے۔ مشکل سوالات کو ایک طرف چھوڑدیں اور اُس پر مایوس نہ ہوں آخر میں ہوسکیں تو جواب لکھیں۔
(xiii)صاف طور پر لکھیں۔ دو جوابات کے درمیان تھوڑی سی جگہ کو چھوڑیں اگر صفحہ میں جواب ختم ہونے کے بعد تھوڑی سے جگہ موجود ہواُس جگہ میں اگلا جواب نہ لکھیں بلکہ دوسرے صفہ میں لکھنا بہتر ہے اور جواب میں Paragraph اور نکات کے درمیان ایک لکیر کی جگہ چھوڑیں۔
(xiv)وقت کی پابندی اور تمام سوالات کے جوابات دینے کیلئے فکر مند رہیں۔اگر کوئی سوال جو آپ کے نصاب(Syllabus) میں سے نہ ہوتو سوال کا نمبر ڈال کر کچھ لکھیں یا چھوڑدیں عام طور پر ایسے سوالات کو پور ے نشانات ملیں گے۔
(xv)کوئی بھی ناجائز کام (کاپی کرنا وغیرہ) نہ کریںاِس سے آپ کے نشانات پر اثر پڑے گایا آپ کو امتحان لکھنے میں دقت پیش آئے گی۔
(xvi) مکمل جوابات لکھنے کے بعد تمام پرچے کی جانچ کرلیں کہ کہیں کوئی چیز نہ چھوٹے ۔ وقت کا پورا استعمال کریںاور جب وقت مکمل طور پر ختم نہ ہو امتحان گاہ سے باہرنہ جائیں۔
(xvii) ایک اور بات یاد رہے کہ امتحان کے بعد لکھے ہوئے امتحان کے بارے میں بحث نہ کریںکیونکہ یہ آپ کے آنے والے امتحان پر اثر ڈالے گی اِس لئے دوستوں سے بنا کوئی بحث کے گھر لوٹ جائیں۔
——