امتحان کی تیاری کے لیے ٹپس

مغیث اطہر

بورڈ کے امتحانات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی طلبہ و طالبات امتحان کے تناؤ کا شکار ہونے لگے ہیں اور ان پر پڑھائی کا بوجھ بڑھنے لگا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اب طلبہ کو امتحان کی تیاری اور اپنی تعلیم کے لیے اور زیادہ سنجیدہ اور پرجوش ہوجانا چاہیے کیونکہ یہ وقت کا عین تقاضہ ہے۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ امتحان کا بوجھ طلبہ کے لیے ذہنی تناؤ کا سبب نہیں بننا چاہیے۔ تناؤ کی صورت میں صلاحیت بے کار ہوجاتی ہے اور ذہن اچھی کارکردگی کے لائق نہیں رہتا۔ جبکہ عزم و حوصلہ اور سنجیدگی انسان کو اچھا کرنے کے قابل بناتے ہیں اور اپنے اندر مضبوط شخصیت کی خوبیاں پیدا کرتے ہیں۔ اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اس وقت امتحان کے سبب کسی ٹینشن کا شکار ہونے کے بجائے عزم کے ساتھ مگر ریلیکس رہ کر پڑھائی کریں۔ اور ذہن میں رکھیں کہ امتحان میں بڑا مسئلہ اچھے گریڈ یا خراب گریڈہی کا معاملہ ہے یا زیادہ سے زیادہ پاس اور فیل ہونے کا معاملہ۔ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ تو نہیں ہے کہ اپنے ذہن پر اسے سوار کرکے خود کو بے کارکرلیا جائے۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب ہر طالب علم کو پڑھائی کے لیے پہلے سے زیادہ توجہ دینی ہوگی اور کلاس میں بھی اب کام زیادہ بڑھ جائے گا۔ امتحان کی تیاری کے لیے منصوبہ بندی، توجہ اور عام دنوں سے کچھ زیادہ وقت دے کر ہر طالب علم آئندہ آنے والے امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ ہمارے طلبہ کو یہ بات اچھی طرح سمجھنی چاہیے کہ وہ صلاحیت میں دوسروں سے کم نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سب کو ذہن و دماغ کی صلاحیت دی ہے۔ کچھ لوگ اس کا استعمال زیادہ اچھی طرح کرنا جان جاتے ہیں اور کچھ اس سے واقف نہیں ہوپاتے۔ اصل معاملہ ذہین ہونے یا نہ ہونے کا نہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کے استعمال کرنے کا سلیقہ اور ترکیب جاننے کا ہے۔ ذیل میں ہم کچھ ایسی باتیں بتانا چاہتے ہیں جو امتحان کی تیاریوں میں ہمارے طلبہ کے لیے کارآمد ہونگی۔

توجہ حافظے کی کنجی ہے

بعض طلبہ و طالبات اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ وہ جو کچھ پڑھتے ہیں انہیں یاد نہیں رہتا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ جس بات کو توجہ سے سنیں گے یا پڑھیں گے وہ اسی قدر یاد رہے گی جتنی آپ توجہ دیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کلاس میں بھی ٹیچر کی بات کو مکمل آمادگی اور توجہ سے سنا جائے اور گھر میں پڑھتے وقت بھی آپ پوری طرح ذہنی طور پر یکسو رہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ جب آپ پڑھنے بیٹھیں تو اپنی ضرورت کی تمام چیزیں اپنی ٹیبل پر پہلے ہی رکھ لیں۔ ربر، پینسل، کاغذ، پین اور پڑھنے کے دوران ضرورت کی دیگر چیزیں یہاں تک کہ پینے کا پانی بھی پہلے ہی رکھ لیں تاکہ بار بار اٹھ کر جانا نہ پڑے۔ اس سے یکسوئی متاثر ہوتی ہے۔

ٹائم ٹیبل ضروری ہے

امتحان کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد آپ کے پاس بہت محدود وقت بچا ہے۔ یعنی کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہر طالب علم اپنے وقت کو نہ صرف برباد ہونے سے بچائے بلکہ اس کا زیادہ سے زیادہ مفید استعمال کرنے کی کوشش کرے۔ یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب آپ اپنے پورے دن کا ایک ٹائم ٹیبل بنالیں اور اس کے مطابق پڑھائی کریں۔ ٹائم ٹیبل میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن مضامین کو زیادہ وقت دینے کی ضرورت ہو انہیں زیادہ وقت دیں اور جن مضامین میں آپ بہتر محسوس کریں انہیں اسی کے مطابق کم وقت دیں۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ کلاس میں پڑھائی گئی چیزوں کو دوہرانے کے لیے بھی وقت ہو۔

پچھلا دہرانا بھی ضروری ہے

اب تک جو اسباق پڑھائے جاچکے ہیں، انہیں ایک ترتیب کے ساتھ دوہرانا ابھی سے شروع کردیں۔ اور یاد رکھیں کہ دوہراتے وقت پوائنٹ وائز نوٹس لینا نہ بھولیں۔ اگر آپ نوٹس لیں گے تو کسی بھی وقت نوٹس پر نظر ڈال کر پورا سبق آپ کے ذہن میں تازہ ہوجائے گا۔ ادھر دوہرانے سے وہ اسباق آپ کے ذہن میں پختہ ہوجائیں گے۔

روز کا کام روز

جیسے جیسے امتحان قریب آتا ہے کلاس کا بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے، اور ٹیچر جلدی جلدی نصاب ختم کرنے کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ روز کا کام روز نہ نمٹائیں تو آخری وقت کے لیے بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے آخری وقت کے بوجھ کو کم کرنے کی ترکیب یہی ہے کہ آج سے جو کچھ اسباق بھی پڑھائے جائیں انہیں امتحان کے نظریے سے ابھی سے تیار کرلیں تاکہ امتحان کے قریب صرف ایک نظر ڈالنا ہی کافی ہو۔

اپنی کمزوری جانئیے

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ طلبہ کسی ایک یا ایک سے زیادہ مضامین میں خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ کمزور ہونے یا مضبوط ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں یہ صرف اپنی دلچسپی کا معاملہ ہے۔ جن مضامین میں طالب علم کی دلچسپی ہوتی ہے، وہ اسے اچھے لگتے ہیں اور ان میں وہ مضبوط رہتا ہے۔ جبکہ جن مضامین میں دلچسپی نہیں ہوتی ان پر اتنی توجہ بھی نہیں دی جاتی، اس لیے طالب علم خود کو کمزور محسوس کرتا ہے۔ اچھا طالب علم وہ ہے ، جو سبھی مضامین میں جو اس کے پاس ہیں پوری دلچسپی رکھے۔ اس سے کسی ایک میں کمزور ہونے کا امکان نہیں رہتا۔ اگر آپ کسی مضمون میں خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں تو ہوشیار ہوجائیں اور اس مضمون پر زیادہ توجہ دے کر اپنی کمزوری کی بھرپائی کریں۔

دوسروں سے مدد لیں اور مدد دیں

تیاریوں کے دوران ایسا باربار ہوگا کہ کچھ چیزیں آپ کی سمجھ میں نہیں آئیں گی۔ ایسی صورت میں آپ اپنے ٹیچر سے بھی مدد لے سکتے ہیں یا کسی ساتھی طالب علم سے سمجھ سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی ساتھی کو آپ سے کوئی بات سمجھنے کی ضرورت پیش آجائے تو خوش دلی کے ساتھ اس کی مدد کریں اس سے آپ کے ساتھی کو تو فائدہ ہوگا ہی خود آپ کو یہ فائدہ ہوگا کہ وہ بات آپ کے ذہن میں پختہ ہوجائے گی اور اگر آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگی تو باہمی غوروفکر سے آپ کو بھی معلوم ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ اگر گھر میں والد، والدہ یا بڑے بھائی بہن ایسے موجود ہیں جو آپ کی تیاریوں میں مدد کرسکتے ہیں تو فوری طور پر ان سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔

آخری بات

امتحان کی تیاریاں جب آپ پوری تندہی سے کررہے ہوں تو اللہ تعالیٰ سے مدد اور نصرت مانگتے رہیں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ میرے دل و دماغ کو کھول دے اور تیاریوں میں میری مدد فرما۔ نمازوں اور تلاوت کا اہتمام کریں۔ اس طرح آپ ذہنی طور پر یکسو اور مطمئن رہیں گے کیونکہ ’’اللہ کی یاد سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔‘‘ یہ وہ نسخہ ہے کہ جن کو معلوم ہو وہ پھانسی کے پھندے پر بھی مطمئن رہتے ہیں اور جو لوگ اسے نہیں اپناتے وہ معمولی سی بات پر خود کشی تک کر بیٹھتے ہیں۔ اور اللہ کی مدد کے بغیر تو بندہ یوں بھی کچھ نہیں کرسکتا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں