انا للہ وانا الیہ راجعون

شمشاد حسین فلاحی

مدیر حجاب اسلامی کے والد محترم کا۵؍ستمبر کی شب 8:30پر انتقال ہوگیا۔ان کی عمرتقریباً ۸۵ سال تھی اور وہ پارکنسن کے آخری مرحلے میں تھے۔ گذشتہ دو سال سے ان کی زبان بھی مفلوج تھی اور بات کرنے سے قاصر تھے۔ گذشتہ مہینے کی شروعات ہی سے ان کا کھانا پینا بس برائے نام رہ گیاتھا۔ اگرچہ درمیان میں کچھ بہتری ہوئی تھی لیکن انتقال سے ہفتہ بھر پہلے پھر وہی حالت لوٹ آئی تھی۔

ضلع بجنور کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں کھیتی باڑی کرنے والے ناخواندہ والد محترم نے اپنی زندگی میں بڑی جدوجہد کی اور سخت دشواریوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی اولاد کی تعلیم میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ اُس دور میں بھی جب اسکول کی تعلیمی فیس چار آنے تھی اور وہ چار آنے دینا بھی دشوار تھا، والد محترم نے کبھی فیس معاف کرانے کی درخواست دینا گوارہ نہ کیا۔

وہ نہایت خوددار ، مہمان نواز، رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے والے اور ایمان دار انسان تھے۔ جنازے کے وقت گاؤں کے ایک غیر مسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’ حبیب نے کبھی کسی کے کھیت سے ایک گنا تک نہیں توڑا۔‘‘

وہ ایک ناخواندہ اور دین سے نابلد انسان تھے۔ ان کی زندگی ایسے گاؤں میںگزری جہاں عقیقہ کا بکرا ذبح کرانے اور جنازے کی نماز کے لیے بھی مولوی صاحب دوسرے گاؤں سے بلائے جاتے تھے۔ حاجت روائی کے لیے مزاروں کے چکر لگانا معمول کی بات تھی اور مزاروں پر حاضری نیز عرسوں میں شرکت ہی دین تھا۔ پیر صاحب کی آمد اور میلاد شریف پڑھنا ہی ذریعہ مغفرت سمجھا جاتا تھا۔ اگرچہ چھوٹی تینوں اولادوں کی تعلیم کے سبب گھر کے ماحول میں تبدیلی آئی اور تحریکیت کا نفوذ ہوامگر وہ ان تمام تبدیلیوں سے ناواقف ہی رہے البتہ نماز و روزہ کا اہتمام جاری رہا۔

دعا و استغفار بھی وہ خاص انداز سے کرتے کیونکہ انہیں دعائیں یاد نہ تھیں اور عمر کے اس حصے میں کوشش کے باوجود وہ یاد بھی نہ کرسکے۔ بہت صبح اٹھ کر فجر کی نماز سے پہلے ہی وہ زور زور سے خاص انداز میں پڑھتے:

تیرا نام ستار و غفار ہے

میرے گناہوں سے لرزے زمین

میرا نام واقف گنہ گار ہے

بخشے گا تو ہی اے ربِ کریم!

انھوں نے اپنی زندگی میں کیسی کیسی مصیبتیں، پریشانیاں اور تکلیفیں اٹھائیں ، انہیں یاد کرکے خود بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ انھیں خود اپنوں کی طرف سے کافی دکھ اور تکلیفیں پہنچیں مگر کبھی انھوں نے صبر کا دامن نہ چھوڑا اور کسی کے ساتھ برا نہ کیا بلکہ اللہ سے ان کے لیے خیر کی دعائیں ہی کرتے رہے۔ انھوں نے گالیاں سن کر بھی خاموشی اختیار کی اور ڈنڈے کھاکر بھی دعائیں دیں جوبڑے صبر اور دل گردے کا کام ہے۔ وہ اپنی چھوٹی اولادوں کو ہمیشہ بڑوں کی ’’ہر بات‘‘ ماننے کے لیے مجبور کرتے رہے اور مل جل کر رہنے کی تلقین کرتے رہے۔ وہ کہتے تھے کہ میں نے اپنے چچیرے بھائیوں کی اسی طرح فرمانبرادری کی ہے جس طرح اولاد اپنے باپ کی نہیں کرتی۔ اگر بھائی نے کہہ دیا کہ یہاں بیٹھو تو وہیں بیٹھا رہا چاہے پیشاب کی شدّت سے مثانہ پھول گیا۔ یہ تو ہم نے بھی اپنے بچپن میں دیکھا کہ وہ اپنے ضعیف بھائی کی اس طرح خدمت کرتے تھے جس طرح آج لوگ اپنے والدین کی نہیں کرتے۔

شاید اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی کا بدلہ ایسی اولاد کی شکل میں دیا جو ان کی قدرداں اور خدمت گار تھی۔ ان کے بیٹے، بہوئیں اور پوتے پوتیاں ہر وقت خدمت میں حاضر رہتے۔ ان پر اللہ کا فضل ہوا کہ بڑھاپے اور کمزوری کی عمر میں وہ معذور و مجبور نہیں ہوئے سوائے آخری چند ہفتوں کے جب وہ کمزوری کے سبب خود چل پھر نہیں سکتے تھے۔

ہمارے ناخواندہ والد محترم کی موت سے نہ کوئی علمی خلا واقع ہوا ہے اور نہ مقامی، ملکی اور عالمی سطح پر کوئی کمی واقع ہوئی ہے، ہاں ہم لوگ شفقتِ پدری اور ان کے سایۂ عاطفت سے محروم ضرور ہوگئے ہیں … اور … اور یہ ہماری نصف کائنات تھی جو ہم سے جاتی رہی۔ ہماری زندگی میں ایسا خلا واقع ہوا ہے جسے پُر کرنا کسی صورت ممکن نہیں اور اس خلا کو یاد کرکے ہم تا حیات آنکھوں کو نم کرتے رہیں گے۔

وہ لوگ یقینا خوش قسمت ہیں جنھوں نے اپنے والدین یا دونوں میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان کی خدمت کرکے جنت کے حق دار بنے۔ اللہ کے رسول نے اس حقیقت کو ایک حدیث میں واضح فرمادیا ہے۔ بس ہم قارئین سے استدعا کریں گے اپنے والدین کی موجودگی کو حصولِ جنت کا ذریعہ بنائیں ا ور مدیر حجاب کی والدہ جو ۱۸ سال پہلے ہی داغِ مفارقت دے چکیں پر مرحوم والد محترم کے لیے دعائے مغفرت کریں اور دعا فرمائیں کہ اللہ ہمیں، ہماری جملہ کوششوں اور حجابِ اسلامی کو ان دونوں کے لیے باعث اجر و ثواب بنائے اور ان کی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنادے۔

اس موقع پر ان احباب و مشفقین کا شکریہ ادا کرنے کو جی چاہتا ہے جنھوں نے اس غمناک خبر کو سنتے ہی تعزیت کے لیے فون کیے اور خطوط لکھے کیونکہ صبر و تعزیت اگر نہ ہو اور تسلی دینے والے مشفقین نہ ملیں تو انسان غم سے نڈھال ہوجائے۔ فجزاہم اللّٰہ الخیر۔

شمشاد حسین فلاحی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146