انصاف کے علمبردار بنو!

۔۔۔

ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں ۲۸؍۲۹؍جنوری کو جماعت اسلامی کی ریاستی کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس کا مرکزی موضوع تھا ’’انصاف کے علمبردار بنو۔‘‘

دنیاکو انصاف کی علمبرداری کا پیغام دینے والی اس کانفرنس میں اخباری رپورٹوں کے مطابق اسی ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ اس میں خواتین بھی ریاست کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔ خواتین کی شرکت کے اعتبار سے یہ کانفرنس نہ صرف ریاست کی منفرد کانفرنس تھی بلکہ ملکی سطح پر بھی خصوصی حیثیت اختیار کرگئی۔ اس کانفرنس کی ایک اور خصوصیت یہ تھی کہ اس میں مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کی نمایاں شخصیات کے علاوہ کئی سیاسی شخصیتوں اور سماجی خدمات انجام دینے والے اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔

’’انصاف کے علمبر دار بنو‘‘ کے عنوان پر منعقد اس کانفرنس میں پچیس ہزار سے زیادہ خواتین اور طالبات نے شرکت کی جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ مسلم سماج کی خواتین کو بچھڑے پن کا طعنہ دینے والوں کو یہ نظر آجانا چاہیے کہ ہندوستان کی مسلم خواتین اب خود کو ایک فعال سماجی رول کے لیے تیار کررہی ہیں اور بہت جلد وہ اپنی حیثیت کو منوانے اور اپنی فعالیت کے ذریعہ سماج میں تبدیلی لانے کی جدوجہد میں مصروف ہونے والی ہیں یا ہوگئی ہیں۔

دینی اجتماعات اور کانفرنسوں ہی سے نہیں بلکہ دیگر دینی و مذہبی مقامات سے خواتین کو الگ رکھنے کی روایت کو توڑتے ہوئے ریاست مہاراشٹر کی خواتین نے اس بڑی تعداد میں شریک ہوکر یہ ثابت کیا ہے کہ دینی شعور کی بیداری اور سماجی فعالیت میں وہ بھی مردوں کے ساتھ ہیں۔

کانفرنس میں اگرچہ مردوں اور خواتین دونوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے پروگرام ترتیب دیا گیا تھا مگر ایک سیشن صرف خواتین کے لیے ہی خاص تھا جس میں ’’اسلام میں خواتین کی حیثیت و مقام‘‘ معاشرہ کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا کردار‘‘ کے علاوہ گرلس اسلامک آرگنائزیشن اور جماعت اسلامی شعبۂ خواتین کی سرگرمیوں کی رپورٹ بھی شامل تھی۔

اس کانفرنس میں خواتین کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت اور نظم و انتظام کے معیار نے ایک طرف تو خواتین کی انتظامی صلاحیتوں کے اعتراف کے لیے مجبور کیا ، دوسری طرف نوجوان طالبات کے جذبۂ عمل، سخت محنت اور انتھک جدوجہد نے یہ ثابت کیا کہ دعوت ِ اسلامی کا کام کرنے والوں کے لیے خواتین کے درمیان زبردست مواقع ہیں اور اگر ان مواقع کا استعمال کرتے ہوئے انہیں اسلامی دعوت سے قریب کیا جائے تو بہت جلد وہ اعلیٰ درجہ کی سماجی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

حجاب اسلامی کی اس رپورٹر نے اس کانفرنس کے دوران سیکڑوں ایسی نوعمر طالبات اور خواتین کو دیکھا ہے جو بلا تھکے اور بلا آرام کیے دو دو دن مسلسل انتظامات میں مصروف رہیں۔ اس نمائندے نے نوجوان لڑکیوں کو پھاوڑا چلاتے اور کیچڑ کی جگہ سوکھی مٹی ڈالتے ہوئے بھی دیکھا اور بیت الخلاء میں صفائی کرتے اور فنائل ڈالتے ہوئے بھی دیکھا۔

یہ جذبۂ اسلامی اگر خواتین میں بیدار ہوجائے تو ہندوستان میں ملت اسلامیہ کی تقدیر بدلنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

کانفرنس کے آخری دنوں میں تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ریاست بھر کی خواتین اسی شہر میں جمع ہوگئی ہیں اور شہر کا ہر راستہ یہیں آکر ختم ہوتا ہے۔

بھارت کی تعمیر نو کاجذبہ اور انصاف کی علم برداری کا حوصلہ اگر ان ہزار ہا خواتین کو ایک جگہ جمع کرسکتا ہے تو ہم یقینا اس بات کی توقع کرسکتے ہیں کہ مسلم خواتین کا یہ گروہ اب سماج سے جہالت، بے سمتی اور پسماندگی کو مٹا کر ایسی نسل ضرور پروان چڑھائے گا جو دنیا میں انصاف کی علم برداری کی ذمہ داری کو بہ حسن و خوبی انجام دے گی۔

مگر اس کے لیے جہد مسلسل اور انقلابی جذبہ درکار ہے جس کی امید اب ہوچلی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں