انٹر نیٹ کے فوائد و نقصانات

عشرت پروین مومناتی

انٹرنیٹ اس جدید دنیا کا طاقتور، مؤثر آسان اور سب سے سستا اور زیادہ سہولت بخش ذریعہ ہے، جس کے ذریعے ایک طرف تو ہم پیغام رسانی کا کام لیتے ہیں دوسری طرف معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اب اسکولوں، کالجوں ، تجارتی مراکز اور چھوٹے چھوٹے اداروں کی بھی بنیادی ضرورت بن گیا ہے۔ نئی نسل اس حیرت انگیز اور کرشماتی ٹیکنالوجی کو خوب استعمال کررہی ہے۔

گزشتہ دس سالوں میں یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی صرف اطلاعاتی انقلاب ہی کاذریعہ نہیں ہے بلکہ فحاشی و بے حیائی اور متنوع جرائم کے ایسے طوفان کا بھی سبب بنی جس میں حیا اور اخلاقی قدریں خس و خاشاک کی طرح بہے جارہی ہیں۔ اس وقت اس کے استعمال کرنے والوں کی جو بھی تعدا دہے، اس کے لیے اس کی خباثت سے محفوظ رہنا دشوار ہے۔ کم عمر طلبہ میں انٹرنیٹ کی فحاشی کے اثرات صاف دیکھے اور محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ خاص طور سے پورنوگرافی ہمارے دور کی سب سے خطرناک بلا بن چکی ہے۔ انٹرنیٹ کے رواج سے پہلے اس کی رسائی گھٹیا بک اسٹور کے تاریک گوشوں اور گندے مقامات تک ہی تھی لیکن آج یہ ہمارے گھروں میں داخل ہوچکی ہے۔

بچے، جوان، مرد، خواتین اور بوڑھے تک اس کے دام میں گرفتار ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق پورنوگرافی کی صنعت پوری دنیا میں ۵۷ کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور محض امریکہ میں اس کی تجارت ۱۲ کروڑ ڈالر ہے۔

عام طور پریہ سمجھا جاتا ہے کہ جب تک فرد خود پورنوگرافی نہ چاہے وہ کمپیوٹر کے پردے پر نہیں آسکتی یہ ایک بڑی غلط فہمی ہے۔ پورنوگرافر بزنس کرنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ ان کی جارحانہ مارکیٹنگ پالیسیاں ہر ضابطۂ اخلاق سے آزاد ہیں۔ اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم ان خفیہ راستوں اور دروازوں سے واقف ہوں جن کے ذریعہ فحش لٹریچر اور مواد ہم تک پہنچ سکتا ہے تاکہ ہم اپنی نئی نسل کو اس بلا سے محفوظ رکھ سکیں۔ یہ اس ٹکنالوجی کا تاریک اور منفی پہلو ہے جس کی اصلاح اور جس سے تحفظ کی ہمیں فکر ہونی چاہیے۔

لیکن دوسری طرف اس جدید ترین ٹکنالوجی نے انسانوں کے لیے خصوصاً مسلمانوں کے لیے ایسے مواقع پیدا کیے ہیں جن کا اب سے بیس سال قبل تصور بھی محال تھا۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ جہاں مختلف افراد، گروپ اور جماعتیں اپنے فاسد افکار و خیالات لوگوں تک پہنچانے کی کامیاب کوشش کررہے ہیں وہیں اچھے اور مفید افکار و خیالات کے لیے بھی میدان صاف ہورہا ہے۔

اسلام اور دعوت اسلامی کے لیے نئے مواقع اور نئی نئی جہتیں پیدا ہوئی ہیں اور ہورہی ہیں۔ بلکہ انٹرنیٹ کی ایجاد نے دعوتی جدوجہد میں مصروف لوگوں کے کاموں کو بہت آسان اور لوگوں تک ان کی رسائی کو نہایت سہل کردیا ہے۔ چنانچہ اس وقت دنیا بھر میں جو لوگ اسلام قبول کررہے ہیں یا اسلام کا مطالعہ کررہے ہیں ان میں اس انٹرنیٹ ٹکنالوجی کا خاصا رول ہے۔
ہم بہ حیثیت انٹرنیٹ یوزر اگر اپنی دعوتی ذمہ داری ادا کرنا چاہیں تو اب یہ آسانی سے کرسکتے ہیں۔ اجنبی افراد سے چیٹنگ کرتے وقت اسلام کے موضوع پر گفتگو کرسکتے ہیں۔ اپنا پورٹل بناسکتے ہیں یا دوسروں کی ویب سائٹ پر جاکر بحث میں شریک ہوکر اپنا پیغام رکھ سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ہمارے لیے ممکن ہو تو خود اپنی ایک ویب سائٹ چلاسکتے ہیں جو کسی بھی انداز سے انسانوں کے لیے مفید ہو۔
ضرورت صرف شعوری کوشش کی ہے کہ ہم اس نعمت کا مفید استعمال کرنے کے بارے میں سوچیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146