عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ اَکْرِمُوْا اَوْلَادَکُمْ وَاَحْسِنُوْا اَدَبَہُمْ۔ (ابن ماجہ)
’’ابن عباسؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: اپنی اولاد کے ساتھ رحم و کرم کا برتاؤ کرو اور ان کی بہتر تربیت کرو۔‘‘
اولاد کا پہلا حق یہ ہے کہ وہ جب پیدا ہوں تو ان کے کان میں اذان دو تاکہ سب سے پہلی آواز جو ان کے کان میں پڑے توحید و نماز کی آواز ہو۔ دوسرا حق یہ ہے کہ ان کے اچھے نام رکھو اور ہوسکے تو عقیقہ کرو۔ اور تیسرا حق یہ ہے کہ انھیں سادہ زبان میں ان کی ذہنی سطح کا خیال رکھتے ہوئے انبیاء، صحابہ و صالحین امت اور داعیان حق کے قصے سنائیں جائیں، اور جب سمجھ دار ہوجائیں تو اپنے ساتھ مسجد میں لے جایا جائے اور پرسکون رہنے کی تلقین کی جائے، غلطی کریں تو نمازی حضرات انھیں نہ ڈانٹیں۔ ڈانٹنے کا انجام انھیں بدکانا اور مسجد سے متوحش کرنا ہے۔ اور جب سات سال کے ہوجائیں تو نماز کا شوق دلائیے۔ مختلف ڈھنگوں سے سمجھائیے۔
جب دس سال کی عمر کو پہنچ جائیں اور نماز نہ پڑھیں تو مارو، مار ہلکی ہو زخم پیدا کرنے والی اور ہڈی توڑ دینے والی مار نہ ماری جائے۔ چہرے پر ہر حال میں مارنے سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے، غرض انھیں یقین ہوجائے کہ نماز نہ پڑھیں گے تو والدین کی شفقتوں سے محروم ہوجائیں گے۔
(سفینہ نجات)