آنکھوں اور نظر کی حفاظت کیجیے

ڈاکٹر احمد عبداللہ(ماہر امراضِ چشم)

انسان کا ہر عضو اور ہر صلاحیت اللہ کی بیش بہا نعمت ہے۔ اس کی حفاظت اور مناسب دیکھ بھال ہر انسان کی ضرورت بھی ہے۔ اللہ کی طرف سے عاید کردہ ذمہ داری بھی، لیکن آنکھوں کا معاملہ ذرا نازک ہے۔ اگر انسان آنکھوں سے یعنی قوتِ بصارت سے محروم ہوجائے تو پوری زندگی اندھیرا بن جاتی ہے۔ اس معاملے میں آنکھیں کچھ زیادہ ہی نازک ہیں۔ اور یہ جتنی نازک نظام کی مالک ہیں لوگ ان کے سلسلے میں اتنے ہی زیادہ غیر حساس اور لاپرواہ واقع ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت دیہی علاقوں میں آنکھوں کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ اس کا سبب جہاں لوگوں کی آنکھوں کی حفاظت کے سلسلے میں لاپرواہی ہے وہیں ناواقفیت کو بھی خاصا دخل ہے۔ ذیل میں ہم چند ہدایات درج کرتے ہیں تاکہ قارئین حجاب، اللہ کی اس بیش بہا نعمت کی حفاظت اور احتیاط کے گُر سیکھ سکیں۔
٭ صاف ستھرے رہیے، چہرے اور ہاتھوں کو دن میں کم از کم دو بار دھوئیے، گندے ہاتھ کبھی آنکھوں کو نہ لگائیے، مکھیوں وغیرہ کو دور رکھیے، خاص کر بچوں کے چہرے پر مکھیاں نہ بیٹھنے دیں۔ مشترکہ تولیہ صابن اور رومال استعمال نہ کیجیے۔
٭ متوازن غذا کھائیے جس میں کاربوہائڈریٹ، فیٹ، پروٹین اور وٹامن و ضروری معدنیات شامل ہوں، جو دودھ، دہی، مکھن، انڈا، مچھلی، گوشت، دالوں، سبزیوں، پھلوں، خشک میوؤں کی مناسب مقدار سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ بازاروں میں دستیاب مرکبات وغیرہ ضروری نہیں ہیں۔
٭ کبھی کبھی ایک آنکھ کو بند کرکے دیکھ لیجیے کہ آیا دونوں آنکھوں کی نظر یکساں/ پہلے جیسی ہے یا کچھ فرق ہے، اگر فرق محسوس ہو تو آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کیجیے۔
٭ پڑھائی لکھائی کے دوران کاپی کتاب کو ایک سے ڈیڑھ فٹ کے فاصلے پر رکھئے۔
٭ ٹی وی سے تقریباً ۹؍فٹ کے فاصلے پر بیٹھیے۔
٭ کمپیوٹر اسکین کو ۲۰ سے ۲۶؍انچ کی دوری پر رکھیے اور کام کے دوران سیدھے بیٹھیے، کمپیوٹر اسکرین کو آنکھوں کی سطح پر رکھیے، ہر گھنٹہ کام کے بعد تھوڑی دیر آنکھوں کو آرام دیجیے اور اسکرین کے آگے حفاظتی شیشہ لگا کر رکھئے۔
٭ اگر آپ ایسے پیشے سے وابستہ ہیں، جہاں تیز روشنی، ویلڈنگ، بھٹی یا دوسری شعاعوں سے واسطہ پڑتا ہو تو ضرور حفاظتی چشمے، شیلڈ وغیرہ استعمال کیجیے۔
٭ جس کی آنکھیں آئی ہوئی ہوں، ایسے آدمی سے مصافحہ کرنے سے پرہیز کیجیے، ملانا ہی پڑے تو ملاکر ہاتھ دھولیجیے۔ جن لوگوں کی آنکھیں آئی ہوں وہ خود دوسروں سے ہاتھ ملانے سے احتراز کریں، بہتر ہے کہ اپنا عذر بتادیا جائے۔
٭ کم / مدھم روشنی میں پڑھائی لکھائی نہ کیجیے۔
٭ پڑوسی، دوست وغیرہ کے مشورے پر آنکھ بند کرکے عمل نہ کیجیے ضروری نہیں ان کا مشورہ ٹھیک ہی ہو یا ان کو بھی آپ ہی والا عارضہ رہا ہو۔
٭ دوسروں کی دوائیاں، قطرے استعمال نہ کریں، وہ ان کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں مگر ضروری نہیں آپ کے لیے بھی فائدہ مندہوں، الٹا نقصان بھی کرسکتے ہیں۔
٭ کوئی بھی قطرہ یا آئی ڈراپ ڈاکٹر کی تجویز کے مطابق اور اتنے ہی عرصے کے لیے استعمال کیجیے۔ اپنے طور پر خرید کر دوائیاں استعمال کرنا خطرناک ہوسکتا ہے یہاں تک کہ نابینا بھی کرسکتا ہے۔
٭ تیز اوزار مثلاً چاقو، چھری، تیز کھلونے، تیرکمان وغیرہ سے بچوں کو دور رکھئے۔
٭ خطرناک کھیلوں مثلاً گلی ڈنڈا، کانچ کی گولیاں کھیلنے سے بچوں کو دور رکھئے۔
٭ (ہولی اور دسہرہ میں گلال وغیرہ آنکھوں میں نہ پڑنے دیجیے)۔ پٹاخوں وغیرہ سے بچوں کو بھی دور رکھئے اور خود بھی دور رہیے/ احتیاط کیجیے۔
٭ جہاں ریت، اینٹ وغیرہ کا کام ہورہا ہو یا ویلڈنگ ہورہی ہو، ایسی جگہ سے دور رہیے۔
٭ جہاں ہتھوڑے سے پتھر توڑنے، کیل ٹھونکنے وغیرہ کا کام ہورہا ہو وہاں سے لازماً دور رہیے۔
٭ جہاں چونا،سفیدی ہورہی ہو یا Acid اور دوسری کیمکلس ہوں ایسی جگہ سے خود دور رہیے اور بچوں کو بھی دور رکھئے۔
٭ سیدھے تیز روشنی، سورج اور لیزر (پنسل نما لال رنگ کی روشنی) کی طرف ہرگز نہ دیکھئے یہ عوامل آنکھ کے پردے ’شبکہ‘ کو محروک کرسکتے ہیں جس کا علاج ناممکن ہوسکتا ہے اور ہمیشہ کے لیے معذوری کا سبب ہوسکتا ہے۔
٭ آنکھوں میں کچھ گرجانے پر آنکھ کو نہ ملیے اورنہ ہی کسی کو ہاتھ لگانے دیجیے بلکہ آنکھ کے ہسپتال یا ڈاکٹر سے ملیے۔
٭ آنکھ میں چوٹ آنے پر آنکھ پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالئے اور نہ ہی کھول کر خود دیکھنے کی کوشش کیجیے۔ ہوسکتا ہے ایسا کرنے سے آنکھ کو زیادہ نقصان ہوجائے۔ مریض کو سیدھا ہسپتال لے جائیے یا آنکھ کے ڈاکٹر کو دکھائیے۔
٭ اگر چونا، سفیدی یا کوئی ایسڈیا دوسرا کیمیائی مادہ آنکھ میں گرجائے تو صاف پانی کی لگاتار دھار سے دھوتے رہیے، جب تک آنکھوں کے ہسپتال یا ڈاکٹر تک نہ پہنچ جائیں۔ خیال رہے کہ متاثرہ آنکھ سے بہہ کر پانی سالم آنکھ میں نہ گرے یعنی اگر دائیں آنکھ میں چونا وغیرہ گرا ہے تو چہرے کو ایسے رکھیے کہ دائیں آنکھ بائیں کے مقابلے میں نیچے ہو۔ تاکہ پانی زمین پر گرے نہ کہ بائیں آنکھ جو ٹھیک ہو اسی کی طرف بہے۔ آنکھ کو ہاتھ وغیرہ سے نہ ملیے۔
٭ کاجل استعمال نہ کریں تو بہتر ہے۔
علامات جو آنکھ کی بیماری ظاہر کرتی ہیں
٭ سردرد اور الٹی، آنکھ میں درد، لال ہونا، پانی آنا۔
٭ ڈرائیونگ میں خصوصاً رات کو دقت پیش آنا، دھو پ میں کم نظر آنا۔
٭ بچوں کا کاپی کتاب چہرے کے پاس رکھ کر پڑھنا لکھنا۔
ٹی وی نزدیک سے دیکھنا، آنکھیں بند کرکے / بھینچ کر یا قریب ہوکر دیکھنے کی کوشش کرنا۔
٭بچوں کا رنگوں پردھیان نہ دینا، سر کو ٹیڑھا کرکے/ گردن مروڑ کر دیکھنے کی کوشش کرنا، آنکھوں کو مسلسل ملتے رہنا۔ بچوں کا نظر کے استعمال کا تقاضا کرنے والے کھیلوں سے دور رہنا۔
علامات جو بینائی کے لیے خطرناک ہیں
٭ آنکھیں لال ہونا، درد ہونا، آنکھوں سے پانی بہنا۔
٭ نظر کی کسی بھی طرح کی شکایت۔
٭ موٹا چشمہ استعمال کرنا، ان لوگوں میں Retional detealہوسکتا ہے ایسے لوگوں کو چھ ماہ میں ایک بار مستند و معتبر ماہر امراضِ چشم کو دکھانا چاہیے۔ ایسے افراد کی نظر اچانک جاسکتی ہے۔
٭ آنکھ کی پتلی میں کسی بھی طرح کی سفیدی۔
٭ چیزوں کا دو دو نظر آنا ۔
٭ آنکھوں کے آگے تیرتے ہوئے مچھر نما دھبے نظر آنا جو نظر کے ساتھ گھومتے رہتے ہوں، یہ دھبے اچانک بھی آسکتے ہیں اور کبھی کافی عرصے سے ہوتے ہیں مگر اچانک زیادہ ہوجاتے ہیں۔
٭ آنکھوں کے آگے شرارے یا چنگاریاں نما روشنی نظر آنا۔
٭ آنکھ کے سامنے پردہ سا چھا جانا۔
٭ محیطِ نظر ( Field of Vision) کا کم ہوجانا۔ چیزوں کا صرف مرکزی حصہ نظر آنا اور آس پاس کا حصہ نظر نہ آنا۔
٭ آنکھ کا چھوٹا یا معمول سے بڑا ہونا، آنکھ کا ابھارا اور بھینگا پن۔
٭ وہ افراد جن کے خاندان میں نابینا افراد ہوں۔
٭ ایسے افراد جن کا سفید موتیہ کا آپریشان ہوا لینز لگایا گیا ہو یا نہ لگایا گیا ہو، ٹانکے والا آپریشن ہو یا بغیر ٹانکے کا، یا Phaco Emeulsification (مشین سے آپریشن ہوا ہو) ایسے لوگوں کو کم ازکم سال میں ایک بار ضرور ماہرِ امراضِ چشم سے معائنہ کروانا چاہیے اور اگر چنگاریاں یا مچھر نما دھبے آنکھ کے سامنے آئیں تو فوراً ہی ماہرِ امراض چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔
٭ ایسے افراد جن کو ذیابیطس کی بیماری ہو۔
٭ ایسے افراد کو بلڈ پریشر کی بیماری ہو۔
٭ ٹی بی کے مریض، علاج کروا رہے ہوں یا بغیر علاج کے۔
٭ آنکھ میں کسی چیز کا گرنا۔
٭ آنکھ میں چوٹ آنا۔
٭ آنکھ میں چونا، سفیدی، ایسڈ یا کسی کیمکل کا گرجانا۔
٭ کالاموتیہ (ایسے افراد جن کے گھر خاندان کے کسی فرد کو کالا موتیہ ہو)۔
اگر گھر کے ٹی وی، فریج یا کمپیوٹر میں ذرا سی خرابی آجائے تو اسے فوراً ٹھیک کروایا جاتا ہے مگر آنکھیں، جن سے ان ساری چیزوں کو استعمال کیا جاتا ہے، ان کے سلسلے میںلاپرواہی برتی جاتی ہے۔
بازار میں آنکھ کی نہ تو پکچر ٹیوب مل سکتی ہے نہ مدر بورڈ اور نہ ہی کیمرہ مل سکتا ہے، نہ اس کی وارنٹی یا گارنٹی ہے۔ ایک بار نظر گئی تو واپس نہیں آسکتی۔ آنکھوں پر لگا پیسہ آپ کی جائداد ہے۔
حفظِ ماتقدم کے طور پر بچوں میں سال میں دو دفعہ اور بڑوں میں ایک دفعہ کم از کم ماہرِ امراضِ چشم سے معائنہ کروانا لازم ہے۔ اس کے سوا ضرورت پڑنے پر۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146