آنکھیں قدرت کا انمول عطیہ ہیں، ان کے بغیر زندگی بے لطف ہے۔ اسی لیے ایسی انمول چیز کی حفاظت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
آنکھوں کو صحیح حالت میں رکھنے اور ان کی قوت کو قائم رکھنے کے لیے عام صحت کو اچھا رکھنے کی سخت ضرورت ہے اور عام صحت اسی وقت درست رہ سکتی ہے، جب کہ صحت کے اصول پر پابندی سے عمل کیا جائے۔ کھانے پینے،سونے جاگنے، رہنے سہنے اور کام کاج کرنے میں حفظِ صحت کے اصول پر عمل کرنے سے عام صحت کے درست رہنے کے ساتھ ساتھ آنکھیں بھی صحیح حالت میں رہتی ہیں اور ان کی بینائی بھی بنی رہتی ہے۔
عام جسم کی صفائی کے ساتھ آنکھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، اگر روزانہ رات کوسوتے وقت سادہ سرمہ لگایا جائے تو اس سے آنکھیں صاف رہتی ہیں۔ صبح کو نیند سے جاگنے کے بعد آنکھوں کو پانی کے چھپکوں سے صاف کریں اور دن میں بھی دو تین بار آنکھوں کو دھوکر صاف کرلیا جائے۔
گرمیوں میں پاک صاف ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگانے سے آنکھوں کو بہت فائدہ پہنچتا ہے، تھکی ہوئی آنکھوں کو سکون ملتا ہے اور ان کی طاقت بڑھتی ہے۔ صبح و شام سرسبز میدانوں اور ہرے بھرے کھیتوں کی سیر کرنے سے عام صحت پر خوشگوار اثر پڑنے کے علاوہ آنکھوں کو بھی قوت پہنچتی ہے۔ چاند کی چاندنی اور بہتے دریا کی روانی کا نظارہ بھی آنکھوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ خوش وخرم رہنا، ہاضمے کا خیال رکھنا اور قبض نہ ہونے دینا بھی آنکھوں کے لیے اچھی تدبیریں ہیں۔
تیز دھوپ میں چلنے پھرنے یا گرد و غبار کی حالت میں آنکھوں کو اُن سے محفوظ رکھنے کے لیے دھوپ کے چشمے استعمال کیے جائیں تو ان سے آنکھوں کو بڑا آرام ملتا ہے۔ اگرآنکھوں میں کچھ کمزوری محسوس ہونے لگے تو ان کی مدد کے لیے چشمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن چشمہ لگانے سے پہلے آنکھوں کا معائنہ کرالیا جائے اور صحیح نمبروں کا چشمہ بنواکر لگایا جائے۔
دودھ، مکھن، بالائی، تروتازہ میٹھے پھلوں، تازہ سبز ترکاریوں اور مغزیات کے استعمال سے جسم اور دماغ دونوں کو قوت حاصل ہوتی ہے۔
آنکھوں کو نقصان پہنچانے والی چیزیں
گردوغبار، دھواں، زیادہ سرد اور زیادہ گرم ہوا کے جھونکے آنکھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چمک دار چیزوں کو دیکھنے، باریک حروف کی کتابیں اور اخبار پڑھنے یا کوئی اور باریک کام کرنے، عرصے تک اندھیرے میں رہنے، کھانا کھانے کے بعد فوراً ہی لکھنے پڑھنے سے آنکھیں کم زور ہوجاتی ہیں۔
بدہضمی اور قبض سے آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ تمام قابض اور بادی غذائیں اور تمام نشے کی چیزیں، جیسے شراب، افیون، بھنگ، چرس اور تمباکو آنکھوں کے لیے مضر ہیں۔
جو لوگ جنسی میل جول میں بے اعتدالی اختیار کرتے ہیں یا جنسی طاقت سے متعلق دوسری غلطیاں کرتے ہیں، اُن کی عام صحت کا نظام خراب ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی آنکھوں کی بینائی بھی کم زور ہوجاتی ہے۔
بصارت قائم رکھنے کے لیے خصوصی ہدایات
٭ سمجھدار لوگ یونہی مشورہ نہیں دیتے کہ پڑھتے وقت کتاب یا کاپی کو آنکھوں سے ڈیڑھ فٹ کے فاصلے پر یعنی ۴۵؍ڈگری سے ۷۰؍ڈگری پر رکھیں۔
٭ پڑھتے ہوئے آنکھوں کو غیر ضروری تناؤ سے بچائیں۔ نیز روشنی میں بیٹھ کر پڑھیں تاکہ آنکھوں پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے۔
٭ چلتی ہوئی گاڑی، بس یا ٹرین میں پڑھائی سے گریز کریں۔ بچوں کو دیکھا جاتا ہے کہ امتحانوں کے دنوں میں اسکول جاتے ہوئے سبق دہرانے کی عام عادت ہوتی ہے، یہی عام عادت ان کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ بہتر یہی ہوتا ہے کہ آدھ پون گھنٹہ صبح جلدی بیدار ہوکر گھر ہی میں سبق دہرالیں۔ یا پھر گاڑی میں ایک سطر پڑھ کر منہ ہی منہ میں ازبر کرنے کی کوشش کریں۔ راستوں کے جھٹکے اور طویل مسافت کی پڑھائی سے بینائی متاثر ہوتی ہے۔
٭ اگر آپ کی آنکھوں میں تناؤ رہتا ہے اور نیند پوری ہونے کے باوجود آنکھیں تھکی تھکی سی دکھائی دیتی ہیں، سوزش رہتی ہو، سر درد مسلسل رہے، آنکھوں میں پانی آئے، آنکھیں سرخ رہیں اور بینائی کی کمزوری محسوس ہونے لگے تو دیر نہ کریں۔ کسی ماہرِ چشم سے فوری طور پر رجوع کریں۔ ایک سادہ سے ٹیسٹ سے فوراً مسئلہ کی جڑ کا پتا چل جائے گا پھر کیوں تندرستی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
آنکھوں کی صفائی کیسے ممکن ہے؟
٭ ایک کھلے منہ والے برتن میں صاف ٹھنڈا پانی لے کر اس میں تھوڑا سا عرق گلاب ملا لیں (مقدار کم رکھیں) اب آنکھوں کو اس پانی سے صاف کریں۔ پتلیوں کو چاروں طرف گھمائیں۔ اس عمل سے آنکھوں میں جمع گرد اور میل صاف ہوگی اور تھکان دور ہوجائے گی۔ اس عمل کو صبح و شام کریں۔
٭آنکھوں کو آئی باتھ سے دھولیا کریں۔ یہ پانی خاص کر آنکھوں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریاز کے خاتمے کے لیے مفید ہے۔
لیکن اس کے باوجود مختلف اسباب ہوسکتے ہیں جو عمر کے کسی بھی مرحلے میں نگاہ کو کمزور کردیں۔ ایسے میں دور یا قریب کی چیزوں کو دیکھنے میں پریشانی محسوس ہوسکتی ہے۔ کیونکہ جب آنکھوں کی بینائی کم زور ہوجاتی ہے تو دور کی چیزیں صاف دکھائی نہیں دیتیں اور باریک حروف بھی اچھی طرح پڑھے نہیں جاتے۔ جب یہ شکایت بڑھ جاتی ہے تو قریب کی چیزوں کو دیکھنا اور اُن کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔ اور کتابوںکے موٹے حروف بھی صاف نظر نہیں آتے۔
علاج
ایسے حالات میں آنکھوں سے زیادہ کام لینا (خاص کر زیادہ دیر تک لکھنا پڑھنا اور سینا پرونا) چھوڑ دیں، ان کو دن میں کئی بار تازہ صاف ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ زیادہ گرم اور زیادہ ٹھنڈی چیزوں کے استعمال سے بچیں۔ جلد ہضم ہونے والی مقوی غذا کھائیں، قبض نہ ہونے دیں۔ جنسی میل ملاپ سے الگ رہیں، روزانہ صبح و شام سرسبز میدانوں اور ہرے بھرے کھیتوں کی سیر کریں، شراب، تمباکو اور دوسری نشے والی چیزوں سے پرہیز کریں اور مندرجہ ذیل چیزوں میں سے کوئی ایک پابندی کے ساتھ استعمال کرتے رہیں:
(۱) سونف چھ ماشے روزانہ صبح و شام کھائیں۔
(۲) سونف اور دھنیا دونوں برابر وزن لے کر کوٹ چھان کی سفوف بنائیں اور برابر وزن کھانڈ ملا کر ایک ایک تولہ صبح و شام کھائیں۔
(۳) بادام کی گِری سات عدد کو مرچ سیاہ سات عدد کے ساتھ پانی میں پیس چھان کر مصری سے میٹھا کرکے پئیں۔
(۴) سفید دکھنی مرچ ایک تولہ، بادام کی گری پانچ تولہ دونوں کو باریک پیس کر ڈیڑھ پاؤ کھانڈ اور آدھ پاؤ گھی میں ملاکر رکھیں اور روزانہ دو دو تولے صبح و شام کھائیں۔
(۵) سفیدہ کاشغری دو تولے، دکھنی مرچیں ایک ماشے دونوں کو نہایت باریک کھرل کرکے باریک کپڑے میں چھان کر شیشی میں رکھیں اور صبح و شام سلائی سے آنکھوں میں لگائیں۔
——